• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے خوابی میٹابولک نظام کو متاثر کرتی ہے، تحقیق

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جرنل آف کلینکل اینڈوکرونالوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق درمیانی اور زائد العمر افراد میں نیند کی کمی میٹابولک نظام کو متاثر کرتی ہے، مختلف امراض بالخصوص جگر کے عارضے کا باعث بن سکتے ہیں۔

نیند کی کمی کے کئی نقصانات ہیں، حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ نیند کی خرابی، نیند کی کمی، دیر تک بیٹھ کر کام کرنا اور دوپہر میں دیر تک سونا میٹابولک پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

طبی جریدے کی رپورٹ کے مطابق چینی ماہرین نے مذکورہ تحقیق میں 5 ہزار سے زائد ایسے افراد کو شامل کیا جو بے خوابی کا شکار تھے یا پھر جنہیں پُرسکون نیند میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ایسے افراد میں جگر کی بیماریوں کی تشخیص ہوئی۔

محققین کے مطابق درمیانی اور زائد العمر کے وہ افراد جنہیں بے خوابی کی شکایت رہتی ہے، ایسے افراد کے جگر میں چربی بڑھ جاتی ہے جس کے باعث دیگر پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔

اس کے علاوہ ایسے افراد جو دوپہر کے وقت آدھے گھنٹے سے زیادہ دیر تک سوتے ہیں یا پھر بہت زیادہ وقت بیٹھ کر کام کرتے ہیں ان میں بھی میٹابولک نظام متاثر ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ بیٹھے رہنے والے طرز زندگی اور موٹاپے کا شکار افراد کو دیگر کے مقابلے بے خوابی کے منفی اثرات کا زیادہ سامنا رہتا ہے۔

مذکورہ تحقیق درمیانی اور زائد العمر افراد پر کی گئی جو میٹابولک بیماریوں میں مبتلا تھے اور پھر ان کے طرز زندگی کی روشنی میں نتائج اخذ کیے گئے۔ میٹابولک بیماریاں انسانی جسم کی توانائی کم کرکے مختلف طرح کی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ میٹابولک نظام متاثر ہونے سے وزن کے بڑھنے، ذیابطیس کا شکار ہونے، نظام ہاضمہ کی خرابی اور جسم کی سوزش وغیرہ جیسے مسائل سمیت دیگر پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

صحت سے مزید