• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انفلوئنزا: تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی ابتدائی نشانیاں

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایچ تھری این ٹو (H3N2) انفلوئنزا سے متعلق کیسز میں یورپ، برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث اسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

 ماہرین کے مطابق یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لیے ابتدائی علامات کو نظرانداز نہ کرنا بےحد ضروری ہے۔

ذیل میں اس تیزی سے پھیلنے والے وائرل انفیکشن کی چند ابتدائی علامات بیان کی جا رہی ہیں۔

اچانک بخار اور سردی لگنا

ایچ تھری این ٹو انفلوئنزا کی نمایاں علامات میں جسمانی درجہ حرارت کا اچانک بڑھ جانا شامل ہے، متاثرہ شخص کو درمیانے سے تیز بخار کے ساتھ کپکپی، زیادہ پسینہ آنا اور شدید کمزوری محسوس ہو سکتی ہے، بعض مریضوں میں یہ علامات کئی دنوں تک برقرار رہتی ہیں، ایسے میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

مسلسل کھانسی اور گلے میں درد

اس وائرس میں مبتلا افراد کو خشک کھانسی ہو سکتی ہے جو ابتدا میں ہلکی ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ شدت اختیار کر سکتی ہے، گلے میں شدید درد کے باعث بات کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے، ماہرین عوام کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دے رہے ہیں تاکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

ناک بہنا یا بند ہونا

دیگر موسمی فلو وائرسز کی طرح ایچ تھری این ٹو بھی سانس کی اوپری نالی کو متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ناک بہنا، ناک بند ہونا اور بار بار چھینکیں آنا عام علامات ہیں۔

جسم میں درد اور تھکن

اس انفلوئنزا میں پٹھوں اور جوڑوں میں درد، سر درد اور شدید تھکن بھی عام طور پر محسوس کی جاتی ہے، جس سے روزمرہ کے کام انجام دینا مشکل ہو جاتا ہے۔

قے یا ڈائریا

اگرچہ ایچ تھری این ٹو بنیادی طور پر سانس کی بیماری ہے، لیکن بعض صورتوں میں، خاص طور پر بچوں میں، یہ نظامِ ہاضمہ کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ مسلسل قے یا ڈائریا کی وجہ سے جسم میں نمکیات کی کمی، کمزوری اور بھوک میں کمی ہو سکتی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر ان علامات میں سے کوئی بھی ظاہر ہو تو خود علاج کے بجائے فوری طور پر طبی ماہر سے رجوع کریں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

صحت سے مزید