دنیا بھر میں لاکھوں افراد آسٹیو آرتھرائٹس (Osteoarthritis) کا شکار ہیں، جو جوڑوں میں درد، سوجن اور اکڑاؤ کا سبب بنتا ہے، تاہم حالیہ تحقیق میں ایک قدرتی علاج سامنے آیا ہے جو اس تکلیف میں کمی لا سکتا ہے۔
برازیل کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق ایک قدیم جڑی بوٹی Alternanthera littoralis جسے عام طور پر جوزفز کوٹ (Joseph’s Coat) کہا جاتا ہے، یہ جوڑوں کے درد، سوجن اور اکڑن میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ پودا قدرتی طور پر برازیل کے ساحلی علاقوں میں اگتا ہے اور صدیوں سے بیکٹیریا، فنگس اور پیراسائٹک انفیکشنز کے علاج میں استعمال ہوتا رہا ہے۔
آسٹیو آرتھرائٹس کیا ہے؟
آسٹیو آرتھرائٹس کی بیماری اس وقت ہوتی ہے جب ہڈیوں کے سروں پر موجود کارٹلیج (Cartilage) آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے، اس کے نتیجے میں ہڈیاں ایک دوسرے سے رگڑ کھانے لگتی ہیں، جس سے درد، سوجن اور حرکت میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے۔
تحقیق کے نتائج
یہ تحقیق Journal of Ethnopharmacology میں شائع ہوئی، جس میں محققین نے کہا کہ یہ نتائج Alternanthera littoralis کے روایتی استعمال کی تائید کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ جڑی بوٹی سوزش سے متعلق بیماریوں کے علاج کے لیے ایک محفوظ اور مؤثر قدرتی امیدوار ہو سکتی ہے۔
محققین کے مطابق تجرباتی ماڈلز میں سوجن میں واضح کمی دیکھی گئی، جوڑوں کی کارکردگی میں بہتری آئی، سوزش پیدا کرنے والے عوامل میں توازن پیدا ہوا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ یہ جڑی بوٹی اینٹی آکسیڈنٹ اور ٹشوز کو محفوظ رکھنے والی خصوصیات بھی رکھتی ہے۔
اگرچہ ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں، تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں پر مزید کلینیکل اسٹڈیز کی ضرورت ہے، اس کے باوجود موجودہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مستقبل میں یہ جڑی بوٹی مریضوں کے لیے ایک قدرتی اور مؤثر علاج ثابت ہو سکتی ہے۔