الیکشن کمیشن کی جانب سے چوہدری شجاعت کو مسلم لیگ ق کا صدر اور طارق بشیر چیمہ کو سیکریٹری جنرل برقرار رکھنے کا حکم دے دیا گیا۔
الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ق کے پارٹی الیکشن رکوانے کے لیے چوہدری شجاعت حسین کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سماعت کی۔
اس دوران چوہدری شجاعت حسین کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ 28 جولائی کو سوشل میڈیا پر بغیر دستخط شدہ خط سے معلوم ہوا کہ پارٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہے، اس اجلاس میں پارٹی کے صدر اور جنرل سیکریٹری کو ہٹا دیا گیا۔
وکیل چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں صدر اور جنرل سیکریٹری کے الیکشن کا اعلان کیا گیا، سینٹرل ورکنگ کمیٹی وجود ہی نہیں رکھتی، پارٹی ممبران کو اس اجلاس کا نوٹیفکیشن نہیں ملا، جن ممبران نے اجلاس میں شرکت کی ان کی کوئی فہرست نہیں۔
درخواست گزار، چوہدری شجاعت حسین کے وکیل نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ غیر قانونی اجلاس تھا، پارٹی کے صدر اور جنرل سیکریٹری برقرار ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہو جنہوں نے خود کو سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ممبر ظاہر کیا، اجلاس میں شرکت کی۔
چوہدری شجاعت حسین کے وکیل کا کہنا تھا کہ پارٹی صدر استعفے سے ہٹ سکتا ہے، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ پارٹی صدر کو برطرف کرے، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے دوبارہ الیکشن شیڈول کا اعلان بھی غیر قانونی ہے، پارٹی کا غیر قانونی الیکشن 10 اگست کو کرایا جا رہا ہے۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم فریقین کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، اسٹیٹس کو برقرار رہے گا، چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر اور طارق بشیر چیمہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل برقرار رہیں گے۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے کیس کی اگلی سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔