• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج سے چند دن بعد 14اگست کو پوری قوم قیامِ پاکستان کی ڈائمنڈجوبلی( 75ویں سالگرہ) منائے گی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی کے 75 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس میں چار روزہ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا آغاز کردیا گیا ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی عالیشان عمارت اور راہداریوں کو برقی قمقموں سے سجادیا گیا ہے اوررات کو آتش بازی کادلفریب مظاہرہ بھی پروگرام کا حصہ ہے۔ آج جب آپ میرا یہ کالم پڑھ رہے ہیں تو قومی اسمبلی ہال میں گیارہ اگست کو اقلیتوں کے عالمی دن کی مناسبت سے’’ اقلیتی کنونشن‘‘ کا انعقادجاری ہے،مجھے بھی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ’’پاک سرزمین کا نظام، قوت اخوت عوام‘‘کے موضوع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کیلئے مدعو کیا گیا ہے تاکہ ملکی تعمیر وترقی میں اقلیتی برادری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جائے ۔ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں 11اگست 1947کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے ، یہ وہ تاریخی دن ہے جب انگریز سامراج کی طویل غلامی کے بعد پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی کا پہلا صدر منتخب ہونے کے موقع پر اپنی وہ شہرہ آفاق تقریر کی جس نے ملک بھر کی غیرمسلم اقلیتی کمیونٹی کے دل جیت لئے۔ہندومسلم اتحاد کے سفیر کہلائے جانے والے قائداعظم نے اپنے خطاب میں صدیوں سے سرزمین پاکستان میں بسنے والے غیرمسلموں سے اپنا آبائی وطن نہ چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں ہر شہری کو بناء کسی تفریق کے یکساں شہری حقوق حاصل ہونگے، نوزائیدہ مملکت میں تمام شہریوں کو اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کیلئے مندر، مسجد یا کسی اور عبادت گاہ جانے کی آزادی ہوگی۔ قائداعظم کی پکارپرلبیک کہتے ہوئے ہزاروں ہندو خاندانوں نے ہجرت کا ارادہ ترک کرکے پاکستان کو اپنی دھرتی ماتا بنا لیا۔پہلی آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں جب پاکستان کا قومی پرچم لہرایا جارہا تھا تو اس موقع پر برصغیر کے مسلمانوں کے ہمراہ غیر مسلم اکابرین بھی شامل تھے ،اس موقع پر قائداعظم نے ہندوکمیونٹی کے لیڈر جوگندرناتھ منڈل پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، تاریخی حقائق کے مطابق گیارہ اگست کو کراچی میں منعقدہ آئین ساز اسمبلی کے اجلاس کے دیگر غیرمسلم شرکاء میں جوگندرناتھ منڈل ، پریم ہری برما، راج کمار چکرورتی، سرس چندرا چھتو پادھ یایا، اکھے کمار داس، دھرندر ناتھ دتہ،بھوپپندر کمار دتہ، جنندر چندر ماجمندر، برات چندر منڈل،شری دھانن جوئے، بی ایل روئے، مادی بھاکیش چندا، ہرندر کمار سور، کیواوی کرور دتہ، گنگا سرن شامل تھے، یہ وہ غیرمسلم پاکستانی لیڈر تھے جنہیں قائداعظم کے وعدوں پر مکمل یقین تھا۔اسی طرح برصغیر میں بسنے والے کرسچیئن کی ایک بڑی تعداد بھی قائداعظم کے مطالبہ پاکستان کی حامی تھی،قیام پاکستان کے وقت پنجاب اسمبلی کے کرسچن اسپیکر ایس پی سنگھا نے اپنے فیصلہ کْن ووٹ کے ذریعے پنجاب کو پاکستان کا حصہ بنوایا۔ سروکٹر ٹرنر انگریز پس منظر کے حامل ہونے کے باوجود تحریک پاکستان سے وابستہ تھے، وہ اپنے زمانے کے ایک قابل ماہر اقتصادیات اور شماریات تھے، انہیں پاکستان کے پہلے سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین سینٹرل بورڈ آف ریونیو کے طور پر ملکی خدمات کی بدولت پاکستان کی سول سروس کا بانی بھی کہاجاسکتا ہے،پاکستان کی آزادی کے فوراٰٰ بعدقائداعظم کی جانب سے سر وکٹر ٹرنرکو نوزائیدہ مملکت کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ٹھوس پالیسیاں وضع کرنے کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ اسی طرح کرسچن کمیونٹی کی ایک اور نامور شخصیت الون رابرٹ کورنیلئس نے اپنے آپ کو تحریک پاکستان کی کامیابی کیلئے وقف کردیا، قائداعظم کے قریبی ساتھی کورنیلئس نے قیام پاکستان کے ابتدائی ایام میں وزیرقانون جوگندرناتھ منڈل کے ساتھ بطور لاء سیکرٹری بھی کام کیا، کورنیلئس کو قائداعظم نے چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ بینچ کے عہدے پر ترقی دی، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم کورنیلئس نے مختلف عدالتی امور پر اپنی قانونی رائے کا برملا اظہار کیا، انہیں مسلمان اکثریتی ملک پاکستان کے پہلے کرسچن چیف جسٹس ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، کورنیلئس کی قانونی جدوجہد کا محور پاکستان میں انصاف کو یقینی بنانا اور مذہبی شدت پسندانہ نظریات کو رد کرنا تھا۔ آزادی کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے دارالحکومت کراچی کا رُخ کیاتوان کا خیرمقدم کرنے والے میئر جمشید مہتہ کا تعلق پارسی کمیونٹی سے تھا۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج ہماری نئی نسل کو اپنے ان عظیم اکابرین کا نام بھی یاد نہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں پاکستان کیلئے وقف کردیں۔ میں خراجِ تحسین پیش کرنا چاہوں گا اسپیکر قومی اسمبلی کا جنہوں نے ڈائمنڈ جوبلی تقریبات منانے کیلئے غیرمسلم اقلیتوں کی خدمات کا اعتراف کرنا بھی ضروری سمجھا۔رواں برس ملک بھر کی محب وطن اقلیتی کمیونٹی کی اعلیٰ خدمات کو سراہنے کیلئے پاکستان ہندو کونسل نے سالانہ پی ایچ سی ایوارڈز کا اعلان کیا ہے جسکا مقصد نہ صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہریوں کی خدمات کا اعتراف کرنا ہے بلکہ اپنے روشن ماضی سے جُڑے تاریخی کرداروں کو بھی نمایاں کرنا ہے، میرے خیال میں ایسے عظیم ہیروؤں کی قربانیوں سے منہ موڑنااپنی تاریخ سے سراسر ناانصافی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین