• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ لمحہ جب ’پاکستانی مدر ٹریسا‘ نے بھارت کے بجائے پاکستان ہی میں 50 سال گزارنے کا اراداہ کیا

طِب کے شعبے سے وابستہ، جزام کے مریضوں کے لیے مسیحا کا درجہ رکھنے والی پاکستانی مدر ٹریسا، ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو دنیا سے کوچ کیے 5 سال بیت گئے ہیں۔

گزشتہ روز ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی پانچویں برسی منائی گئی۔

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اُن کے لیے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا۔

شہباز شریف کا اپنے ٹوئٹ میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دوسروں کی خدمت میں گزاری ہوئی زندگی اچھی زندگی ہے، ڈاکٹر رُتھ فاؤ نے پاکستان کو اپنا گھر بنایا اور دل و جان سے عوام کی خدمت کی، اُن جیسے رول ماڈل ہمیں انسانیت پر یقین دلاتے ہیں۔

دوسری جانب معروف امریکی کامیڈین جریمی میکلن نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی یاد تازہ کی ہے۔

جریمی میکلن نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ آج ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی 5ویں برسی ہے، جرمن ڈاکٹر اور کیتھولک راہبہ نے کوڑھ کے مرض سے لڑتے ہوئے پاکستان میں 50 سال گزارے اور بطور ایک قومی ہیرو وفات پائی، وہ  پاکستان کی پہلی عیسائی تھیں جن کا سرکاری سطح پر جنازہ ادا کیا گیا۔

انہوں نےاپنے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ جس دن ڈاکٹر رُتھ فاؤ کا انتقال ہوا میں پاکستان میں ہی تھا۔ 

جریمی کا لکھنا ہے کہ ڈاکٹر رُتھ فاؤ دراصل بھارت جا رہی تھیں، بھارتی سرکار نے اُن کا ویزا مسترد کر دیا تھا اور وہ کراچی میں پھنسی ہوئی تھیں، اُس لمحے اُنہوں نے 50 سال تک پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا اور اس صورت میں بھارتیوں نے اپنا نقصان خود کیا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر رُتھ فاؤ 8 مارچ 1960ء کو پاکستان آئیں تو جذام کے خاتمے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔

انہوں نے ابتداً جزام کے مریضوں کے علاج کے لیے 80 بستروں پر مشتمل اسپتال قائم کیا، بعد ازاں انہوں نے ’میری ایڈیلیڈ ۔لیپرسی سینٹر ‘ اسپتال کی بنیاد رکھی جو جذام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا۔

ڈاکٹر فاؤ کی جزام کے مریضوں کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ’اعزازی مشیر‘ برائے جزام مقرر کیا گیا۔ 

اُنہیں آغا خان یونیورسٹی نے اعزازی ڈگری ’ڈاکٹر آف سائنس ‘ سے بھی نوازا۔

ان کی گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں مختلف معتبر اعزازات سے نوازا  جن میں نشانِ قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا دی کمانڈر کراس آف دی آرڈر آف میرٹ ود اسٹار ، دنیا کا دوسرا بڑا ایوارڈ ’رامون مگ سے سے ‘ اور متعدد دیگر اعزازات شامل ہیں۔

بے لوث خدمات کے نتیجے میں پاکستان کی مدر ٹریسا کے نام سے مشہور ہونے والی یہ مسیحا 10 اگست 2017ء کو جہانِ فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔

خاص رپورٹ سے مزید