پیر 15 اگست یوم سیاہ کے موقع یورپی ہیڈ کوارٹرز برسلز میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس کا اہتمام کشمیر کونسل (ای یو) نے کیا۔
مظاہرے میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، کشمیر پیس فورم، پی پی پی اور پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
یاد رہے کہ کشمیر کے دونوں حصوں میں موجود کشمیری باشندے اور دنیا کے دوسرے خطوں میں رہنے والے ان کے ہم وطن ہر سال 15 اگست بھارت کے یوم آزادی کو احتجاجاً یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے تین سال پہلے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں بے شمار لوگوں بشمول سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا تھا اور وادی میں لاک ڈاؤن نافذ کرکے مقبوضہ وادی کے لوگوں کے بنیادی شہری حقوق بھی سلب کر لئے تھے۔ اس وقت سے کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔
برسلز کے مظاہرے میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کے علاوہ کشمیریوں کے ہمدردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرے کے شرکاء میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، سلیم میمن، شازیہ اسلم، ظہیر زاہد، چوہدری نصیر، راجہ جاوید، مقامی کونسلر عامر نعیم سنی، سردار محمود، راؤ مستجاب، سید اسلم شاہ، ندیم مہر، زبیر اعوان، راجہ عبدالقیوم، رضا چوہدری اور سید ہادی شاہ قابل ذکر ہیں۔
مظاہرے میں شریک لوگ بلند آواز میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگا رہے رہے تھے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے پر زور دیا گیا۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اس موقع پر کہا کہ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے۔ گذشتہ تین سال سے مقبوضہ کشمیر کے عوام بڑھتے ہوئے مظالم کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ دنیا سے ان کا رابطہ محدود ہے، اہم سیاسی رہنماء اور کارکن نظربند اور گرفتار ہیں۔
اس وقت کشمیریوں کو ایک بڑے المیے کا سامنا ہے۔ بھارت کشمیریوں کی وسیع پیمانے پر نسل کشی کررہا ہے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرکے ان کی کشمیری شناخت ختم کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بھارت کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے اور ہم بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اس وقت تک بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ مناتے رہیں گے جب تک جموں و کشمیرکو بھارت سے آزادی نہیں مل جاتی۔
دیگر مقررین نے کہا کہ بھارت نے تین سال قبل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے تنازعہ کشمیر کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی ہے۔ اس بھارتی اقدام کا کوئی جواز نہیں، یہ کشمیریوں کی شناخت اور خطہ کشمیر کی بین الاقوامی تسلیم شدہ خاص حیثیت ختم کرنے کی کوشش ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے حق خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں اور انسانی حقوق کے اداروں کی وہاں کوئی دسترس نہیں، کسی کو معلوم نہیں وہاں اس وقت کشمیریوں پر کیا گزر رہی ہے۔ حتیٰ کہ انسانی حقوق کی تنطیموں اور بین الاقوامی صحافیوں کو بھی وہاں تک رسائی نہیں۔
مظاہرے کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ختم کیا جائے، تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، نظربندیاں ختم کی جائیں اور کشمیریوں کے حقوق ان کو دیے جائیں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کیا جائے تاکہ کشمیری اپنے سیاسی مستقبل کا آزادانہ فیصلہ کرسکیں۔