• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز گِل کیلئے اسپیشل میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل کے طبی معائنہ کے لیے اسپیشل میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ایک میڈیکل رپورٹ آئی تو کیا میڈیکل بورڈ نہیں بنا ہے ؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی شہباز گِل کے طبی معائنہ کے لیے اسپیشل میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی۔

درخواست گزار اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وہ غیر جانبدار ڈاکٹرز پرمشتمل اسپیشل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں، میڈیکل بورڈ میں شامل کچھ ڈاکٹرز کی بعض بیماریوں میں ایکسپرٹیزہی نہیں ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ایک میڈیکل رپورٹ آئی تو کیا میڈیکل بورڈ نہیں بنا ہے ؟ ایک درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس نے آئی جی کو نوٹس کیا تھا اور وہ پیش بھی ہوئے، اب آپ یہاں ایک اور درخواست میں میڈیکل بورڈ بنانے کی بات کر رہے ہیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم غیر جانبدار ڈاکٹرز پرمشتمل اسپیشل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں، انہوں نے شہباز گِل کیس میں ہائیکورٹ کا گزشتہ روز سماعت کے بعد جاری تحریری آرڈر پڑھ کر سنایا۔

بابر اعوان نے کہا کہ ڈاکٹرز کوئی بھی ہوں مگر ایک پرائیویٹ میڈیکل بورڈ بنایا جائے جس میں چاروں صوبوں سےڈاکٹرز شامل کیے جائیں، ہم غیر جانبدار پرائیویٹ ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں سرکاری ڈاکٹرز کا نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ہم اس معاملے کو سیکرٹری داخلہ پر چھوڑ دیں تو بہتر نہیں ہوگا؟

بابر اعوان نے کہا کہ عدالت شہباز گِل کی زندگی، بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے، شہباز گِل کو گرفتاری کے بعد جب مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تو تشدد کے نشانات تھے، گِل نے پولیس تشدد کے نشانات جوڈیشل مجسٹریٹ کو بھی دکھائے۔

پی ٹی آئی کے وکیل جوڈیشل مجسٹریٹ نے دو دن کے بعد مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا، وفاقی حکومت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائرکی جو مسترد ہوئی، پھر وفاقی حکومت نےاسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جوعدالت نے میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا، اس کے بعد شہباز گِل کو دوبارہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ موجودہ میڈیکل بورڈ کیسے تشکیل دیا گیا ؟ بابر اعوان نے بتایا کہ موجودہ میڈیکل بورڈ خاتون جج کی ہدایت پر بنایا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں اس پرآرڈر پاس کروں گا، غداری کا بھی مقدمہ ہو اس میں ٹارچر یا مخصوص اعضاء پر مارنے کی اجازت نہیں۔

بابر اعوان کا عدالت میں کہنا تھا کہ آئینی اور بنیادی طور پر جو بھی مقدمہ ہو آپ کسی کو ہاتھ نہیں لگاسکتے، ، یونیورسٹی کے پروفیسر پر تشدد کیا جارہا ہے کہ آپ قبول کریں کہ کسی کے کہنے پر آپ نے جرم کیا۔

اس موقع پر عدالت نے دلائل مکمل ہوجانے کے بعد شہباز گِل کے طبی معائنہ کے لیے اسپیشل میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید