• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک لاکھ سیلاب متاثرین کراچی پہنچ گئے، اپنے طور پر آنے والوں کا ڈیٹا نہیں

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر) ایک لاکھ سے زائد سیلاب اور بارش متاثرین کراچی پہنچے ہیں ،سرکاری سطح پر انے والے متاثرین ڈیٹا رکھا جارہا ہے،تاہم اپنے طورکراچی شفٹ ہوئے ہیں ان کا ڈیٹا نہیں ہے،سرکاری سطح پر لگنے والے عارضی طور پر کیمپ میں مقیم متاثرین کا کھانے کا انتظام مقامی انتظامیہ این جی او کے زریعے کرارہی ہے،اندرون سندھ سے آنے والے سیلاب متاثرین اور مقامی افراد کے درمیان سہراب گوٹھ اور ہاکس بے پر جھگڑے کے واقعات بھی ہوئے ،مقامی افراد کا کہنا تھا کہ متاثرین ان کی زمین پر آکر بیٹھ گئے ہیں اس موقع پر پولیس نے متاثرین کو مکمل سیکورٹی دی،،سب زیادہ متاثرین ضلع ملیر،ضلع ویسٹ،ضلع ایسٹ،ضلع کورنگی اور ضلع کیماڑی پہنچے ہیں،متاثرین کو زیادہ تر اسکولوں میں ٹھہرایا گیا ہے،اس سلسلے میں سندھ پروانشنل ڈزاسٹر منیجمٹ اتھارٹی کے افسران سے رابطہ کیا لیکن کسی افسر نے کچھ بتانے سے انکار کردئیے،بورڈ آف ریونیو کے افسران کے افسران سے معلوم کیا کہ متاثرین کو کہاں ایڈجسٹ کیا جارہا ہے،افسران کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی اس سلسلے میں پالیسی اور اس پالیسی ڈپٹی کمشنر عمل کررہے ہیں ،ہمیں نہیں معلوم کیا پالیسی ہے،اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر ایسٹ راجہ طارق چانڈیو نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہ سرکاری طور پر ضلع ایسٹ 7 ہزار متاثرین آئیں ہیں ،جن کو کیمپوں منتقل کردیا ہے،جبکہ کھانے کا انتظام این جی او سے کرایا جارہا ہے،تاہم ذرائع کے مطابق سیلاب اور بارش سے متاثرین کی کراچی آمد کا سلسلہ جاری ہے ،اور زیادہ تر متاثرین وہ ہیں جن کہ گھر پانی میں بہ گئے ہیں ،یہ متاثرین باہمی طور پر چندہ کرکے ٹرک کے ذریعے سامان کے ساتھ ضلع ملیر،ضلع کورنگی،ضلع ویسٹ، ضلع کمیاڑی ضلع ایسٹ پہنچ رہے ہیں ،اور خالی میدان اور خالی جگہ پر اپنے ٹینٹ لگا کررہے ہیں ،متاثرین کی آبادکاری کے حوالے سے ملیر ڈیولمپنٹ اتھارٹی اور کراچی ڈیولمپمنٹ اتھارٹی کے متعلقہ افسران سے آبادی کی پالیسی معلوم کی تو ان افسران کا کہنا ہےکہ ڈپٹی کمشنر براہ راست حکومت سے رابطے میں ہوتے ہیں ،لیکن ہمارے علم میں سرکاری طور پر کچھ نہیں ہے،کہ متاثرین کی آبادکاری کیسے ہو کہاں ہو کچھ نہیں معلوم نہ حکومت نے معلومات لی ہیں اور نہ دی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید