لندن (آصف ڈار) برطانیہ کی وزیر خارجہ لز ٹرس پیر کے روز نئی کنزرویٹو پارٹی قائد اور ملک کی وزیراعظم منتخب ہو گئیں۔ وہ ایسے وقت میں وزیراعظم بنی ہیں جب برطانیہ میں اقتصادی بحران کا سامنا ہے جبکہ ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج توانائی کے بلوں کو کنٹرول کرنا ہوگا جو آئندہ ماہ میں بہت زیادہ بڑھ جائیں گے۔ لز ٹرس نے سابق چانسلر رشی سوناک کو تقریباً21 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ کنزرویٹو پارٹی کے57.4فی صد ارکان نے لز ٹرس اور47.6فی صد نے رشی سوناک کے حق میں ووٹ دیا جبکہ رشی سوناک کو ٹوری ارکان پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت نے لز ٹرس کے مقابلے میں امیدوار منتخب کیا تھا۔ لز ٹرس برطانیہ کی تیسری خاتون وزیراعظم بن گئی ہیں۔ اس سے قبل ٹوری پارٹی کی ہی مارگریٹ تھیچر اور تھریسامے وزیراعظم کے عہدے پر کام کر چکی ہیں۔ لز ٹرس موجودہ وزیراعظم بورس جانسن کی جگہ لیں گی جن کی کابینہ کے 60 فی صد ارکان نے ان کی قیادت پر عدم اعتماد کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد بورس جانسن نے 7 جولائی کو مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ بورس جانسن (آج) منگل کے روز سکاٹ لینڈ کے علاقے بلمورال میں ملکہ برطانیہ سے ملاقات کرکے انہیں اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ جس کے فوراً بعد لز ٹرس بھی اس محل میں ملکہ کے ساتھ ملاقات کریں گی اور ملکہ الزبتھ انہیں حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔ ملکہ برطانیہ ان دنوں سکاٹ لینڈ میں ہیں اور انہوں نے وہیں سے اپنی یہ ذمہ داریاں سرانجام دینے کا فیصہ کیا ہے۔ لز ٹرس سکاٹ لینڈ سے منگل کی سہ پہر کو ہی واپس آکر ڈائوننگ سٹریٹ میں اپنے عہدے کا چارج لے لیں گی۔ اپنی کامیابی کا اعلان ہونے کے فوراً بعد اپنے خطاب میں لز ٹرس نے کہا کہ وہ تونائی کے موجودہ بحران سے نمٹنے کے لئے سب سے پہلے اقدامات کریں گی اور ان کی کوشش ہوگی کہ انرجی بلوں کو اس حد تک کم رکھا جائے تاکہ عام گھرانوں کے لئے کوئی پریشانی نہ ہو۔ اس مقصد کے لئے وہ انرجی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ انرجی سپلائی کرنے والوں کے ساتھ بھی بات کریں گی۔ انہوں نے اپنے منشور میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ ٹیکس میں کٹوتی کریں گی اور انرجی کی قیمتوں پر کنٹرول کریں گی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ NHS کو مضبوط اور فعال بنانے کے لئے مزید اقدامات کریں گی۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ لز ٹرس کو توانائی کے بحران اور اقتصادی صورتحال سےنمٹنے کے بڑے چیلنجز درپیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ٹوری پارٹی کو دوبارہ یکجا کرنے کے حوالے سے بھی بہت زیادہ کام کرنا ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر سر کیئر سٹارمر نے اگرچہ لز ٹرس کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی ہے، تاہم یہ بھی کہا جا رہاہے کہ ٹوری کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی اقتصادی بحران پیدا ہوا ۔ لوگوں کو شدید معاشی مشکلات اور ملک کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لز ٹرس کے پاس عام لوگوں کو دینے کے لئے کچھ نہیں