چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردِعمل دیا، سیاسی جماعتوں کے سخت ردِ عمل کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔
نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مارچ 2022ء سے ہونے والے سیاسی ایونٹس کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے، سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا فیصلہ 3 دن میں سنایا۔
انہوں نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی رولنگ پر ججز کی مشاورت سے از خود نوٹس لیا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف 5 دن سماعت کر کے رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چارج سنبھالتے ہوئے سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کا چیلنج درپیش تھا، زیرِ التواء مقدمات اور ازخود نوٹس کے اختیارات کا استعمال جیسے چیلنجز درپیش تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ خوشی ہے کہ زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار 134 سے کم ہو کر 50 ہزار 265 ہو گئی، صرف جون سے ستمبر تک 6 ہزار 458 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، زیرِ التوا ٰمقدمات کی تعداد میں کمی نے 10 سال کے اضافے کے رجحان کو ختم کیا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ معزز جج صاحبان نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا، آئندہ 6 ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے آئیں گے، فراہمیٔ انصاف کے متبادل نظام سے یقین ہے کہ زیرِ التواء مقدمات میں 45 فیصد تک کمی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرریوں کے سلسلے میں بار کی معاونت درکار ہے، آبادی میں اضافے سے متعلق کیس کو جلد سنا جائے گا، آبادی میں اضافے سے وسائل پر بوجھ پڑتا ہے، پالیسی معاملات میں عمومی طور پر مداخلت نہیں کرتے، تاہم لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایسے مقدمات بھی سننے پڑتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آگاہ ہیں کہ ملک کو سنجیدہ معاشی بحران کا سامنا ہے، ملک میں اس وقت بدترین سیلاب کا بھی سامنا ہے، متاثرینِ سیلاب کے لیے ججز نے 3 دن کی جبکہ دیگر عدالتی ملازمین نے 2 دن کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا، اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جوقانون کے مطابق نہیں تھی، اس مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی جانبدارانہ رہا، اس مقدمے کے فیصلے کا ردِ عمل ججز کی تقرری کے لیے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 5 اہم اور قابل ججز کو نامزد کیا گیا تھا، نامزدگی کے حق میں 6 کے مقابلے میں 4 ووٹ آئے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے یہ بھی کہا کہ وفاق نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے مقدمے پر ردِ عمل جوڈیشل کمیشن میں دیا، کیا یہ ردِ عمل عدلیہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے؟