دنیا کے سیکڑوں ممالک میں کھیلا اور پسند کیا جانے والا گیم فٹ بال پاکستان میں بھی انتہائی مقبولیت کا حامل ہے۔ پاکستان میں فیفا کی جانب سے قائم کی جانے والی پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی نے پاکستانی فٹ بال کے معالات پر گرفت حاصل کرلی اور اب قومی ٹیموں کے عالمی ایونٹس میں شرکت کو ممکن بنایا جارہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں بحال کئے جانے کے اعلان کے بعد امکان ہے کہ جلد ہی ڈپارٹمنٹس میں نوجوان کھلاڑیوں کی بھرتی شروع ہوگی اور کھلاڑیوں کے روزگار کا مسئلہ حل ہوگا؟ پہلے مرحلے میں پاکستانی خواتین فٹ بال ٹیم اس وقت نیپال میں ہونے والی ساف ویمنز فٹ بال چیمپئن شپ میں معرکہ آرائی کررہی ہے۔ گوکہ بھارت کے خلاف پہلے میچ میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن ٹیم میں شامل کھلاڑی اور کپتان اگلے میچز کی کامیابی کیلئے پرامید ہیں۔
مینز ایونٹس میں بھی شرکت کیلئے قومی ٹیم کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔ ملک میں سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر ٹرائلز کی مدت میں توسیع کردی گئی ہے۔ نارملائزیشن کمیٹی نے اگرچہ قومی فٹ بال ایونٹس کے انعقاد کیلئے باقاعدہ کوئی پروگرام جاری نہیں کیا لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں موجود ایسو سی ایشنز کے سابق عہدیداران اور کلبز سے تعلق رکھنے والے آرگنائزرز ٹورنامنٹس کا انعقاد کررہے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی اور فٹ بال کے گڑھ لیاری کے علاوہ دیگر علاقوں میں فٹ بال کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ کے ایم سی فٹ بال اسٹیڈیم پرشاہد میموریل ویسٹ اور ینگ پھول پتی سائوتھ کے زیراہتمام ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا جس کی فاتح شاہد میموریل کی ٹیم قرار پائی۔ ٹورنامنٹ میں کراچی کی ٹاپ ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل کے ہیرو شکیل اور محمد جان نے گول کرکے اپنی ٹیم کو آسکانی برادرز کے خلاف 2-0 کی فتح دلوائی۔
کراچی میں ہونے والے فٹ بال ایونٹس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں شائقین بڑی تعداد میں آتے ہیں اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو بھرپور داد دیتے ہیں۔ کے ایم سی فٹ بال اسٹیڈیم کے سبزہ زار پر کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کے فائنل میں شائقین کا جوش و خروش دید تھا ۔ فائنل کے مہمان خصوصی مشیر کچی آبادی حکومت سندھ لیاقت آسکانی اور پرویز احمد دودا نے ٹیموں میں انعامات تقسیم کئے۔ فاتح ٹیم کو خوبصورت ٹرافی کے ساتھ دو لاکھ روپے، رنرز اپ ٹیم کو ٹرافی کے ساتھ ایک لاکھ روپے کی انعامی رقم دی گئی۔
ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ماری پور بلوچ کے عبدالجلیل کو حاصل ہوا، بہترین گول کیپر آسکانی برادرز کے عاقب، بہترین ڈیفنڈر شاہد میموریل کے نجیب احمد رہے۔ انہیں بیس بیس ہزار کیش پرائز دیا گیا۔ فیئر پلے ٹرافی اور 25000 ہزار روپے برما محمڈن کے ٹیم کے نام رہے۔ میچ ریفری عدنان خان، ڈپٹی ریفری یونس لعل، انیس اختر، زاہد، میچ کمشنر ماسٹر نظیر، میڈیکل ایڈ قیوم کوچ تھے۔ ٹورنامنٹ سیکرٹری لالہ انور نے آزادی کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کو اپنے ساتھیوں کی بھرپور محنت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ 25 دن تک جاری رہنے والے ایونٹ کی کامیابی پوری فٹبال فیملی کی کامیابی ہے۔ ہم کراچی کے ان تمام شائقین فٹبال کا شکریہ ادا کرتے ہے جو کراچی اور دیگر شہروں کے دور دراز علاقوں سے آئے اور دوران ایونٹ آرگنائزنگ کمیٹی کے ساتھ بھرپور محبت کا اظہار کیا اور مثالی نظم وضبط کا مظاہرہ کرکے ایونٹ کی تاریخ رقم کی جس پر شائقین فٹبال مبارکباد کے مستحق ہیں۔
ماسٹر ریاست علی، سندھ ریفری کوآرڈی نیشن کمیٹی کے سعید خان، ویسٹ کے کوآرڈی نیٹر استاد دلمراد، ساؤتھ کے جلال بھائی، ملیر کے استاد لطیف سمیت ان تمام ریفریز، ماما محمد شریف بلوچ، لالا اشرف، سیلم سماء، نوربخش بھائی، غلام محمد بلیدی، عباس پنجگوری، گلزار احمد، خالد بھائی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایونٹ کو کامیاب بنانے میں اپنا مثالی کردار ادا کیا۔