چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ مقدمہ مذاق ہے، قانون کے احترام میں جے آئی ٹی میں پیش ہوا۔
خاتون جج اور آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ایس ایس پی آفس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ دنیاکے سامنے مذاق بن گیا ہے، آج میں نے حاضری دی حالانکہ معلوم بھی ہے کہ یہ ایک مذاق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انتظار کی گھڑیاں ختم ہو رہی ہیں، جس دن کال دی، آپ برداشت نہیں کر سکیں گے، میں اس لیے چپ بیٹھا رہا کیوں کہ معاشی حالات برے تھے۔
انہوں نے حکومت کی تبدیلی کے لیے پھر بیرونی سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سیاست سے روکا جا رہا ہے تو دوسری جانب پارٹی کو کچلا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت سیلاب پر سیاست کی جا رہی ہے، جو لوگ ہمیں سیاسی فنڈنگ کرتے تھے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب عوام کا سمندر نکلنے والا ہے، صرف صاف و شفاف الیکشن پر بات ہو سکتی ہے، ہم نے ہر چیز آئین و قانون کے دائرے میں کی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ معیشت سنبھل نہیں رہی، پاکستان سری لنکا کے نقشِ قدم پر جا رہا ہے، معیشت کی بہتری کا حل صرف صاف و شفاف انتخابات ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ سیلاب ہے، اس پر سیاست نہ کرو، دوسری طرف میری پارٹی کو کرش کرنے لگے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں، دنیا اس پر ہنس رہی ہے، آج میں نے جےآئی ٹی میں اس پر سوالوں کے جوابات دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو میرا ایک پیغام ہے کہ جتنا مجھے اور میری پارٹی کو دیوار سے لگائیں گے ہم اتنا ہی اس ماہ تیار ہو رہے ہیں، ان شاء اللّٰہ عوام کا سمندر نکلنے لگا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پہلے معاشی حالات اور پھر سیلاب کی وجہ سے چپ بیٹھا رہا کہ ہم آرام سے پر امن احتجاج کرتے ہیں، سیلاب زدگان کے لیے پیسے اکٹھے کرنے لگے تو انہوں نے ٹیلی تھون پر پابندی لگا دی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے 5 گھنٹوں میں 10 ارب روپے اکٹھے کیے، میں آج جے آئی ٹی میں اس لیے بھی پیش ہوا کہ دہشت گردی کا میرے خلاف مقدمہ ایک مذاق ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کسی بھی گورنمنٹ آفیشل کو کسٹوڈیل ٹارچر پر کہیں کہ میں تمہارے خلاف قانونی کارروائی کروں گا تو کیا اس پر دہشت گردی کی دفعات لگائیں گے؟