• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرانسجینڈر ایکٹ: سینیٹر مشتاق، فرحت بابر کی فریق بننے کی درخواستیں منظور

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللّٰہ بابر کی فریق بننے کی درخواستیں منظور کر لیں۔

عدالت نے الماس بوبی سمیت دیگر افراد کی فریق بننے کی درخواستیں بھی منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو اپنی گزارشات تحریری طور پرجمع کروانے کی ہدایت کر دی۔

وزارتِ انسانی حقوق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزارتِ انسانی حقوق کا کام صرف عمل کرنا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ اصل مسئلہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا ہے، جس کے بھی جو حقوق ہیں وہ ملنے چاہئیں، کمیونٹی کو تحفظ اور حق دینا ہی اصل مقصد ہے، کوئی آنکھیں بند کر لے تو وہ نابینا نہیں بن جائے گا۔

درخواست گزار فرحت اللّٰہ بابر نے عدالت کو بتایا کہ بل بنتے وقت پوری اسمبلی نے بل کو منظور کیا تھا، بل بنتے وقت میں اس سارے عمل میں شامل تھا، بل پر کیا اعتراضات تھے، کیا بحث ہوئی یہ عدالت کو بتانا چاہتا ہوں، 2 بلوں کو ملا کر ایک بل بنایا گیا تھا۔

سینیٹر مشتاق احمد خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سینیٹ میں نیا بل جمع کروایا گیا ہے، کسی کو اپنی مرضی سے جنس بدلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

این جی او کے وکیل نے کہا کہ ٹرانسجینڈر قانون میں چیزوں کو مکس کر دیا گیا ہے۔

ماہرِ ٹرانسجینڈر نے عدالت کو بتایا کہ ٹرانسجینڈر دراصل ایک پیدائشی نقص ہے۔

ببلی ملک نے عدالت کو بتایا کہ ایل جی بی ٹی کمیونٹی اور ہم ٹرانسجینڈر بالکل مختلف ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جنسی ماہر صرف دیکھ کر رائے دیتا ہے، ڈاکٹر کے سرٹیفکیٹ کے بغیر جنس کا تعین نہیں ہو سکتا۔

دورانِ سماعت خواجہ سراء نایاب کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت ٹرانسجینڈرز سے متعلق سوشل میڈیا پر بحث پر پابندی عائد کرے۔

وزارتِ انسانی حقوق کے نمائندے نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے ایکٹ پر عمل درآمد سے ہم جنس پرستی کو فروغ نہیں ملتا، خواجہ سراؤں کو نوکریاں دینے کا باقاعدہ طریقہ کار ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت نے استفسار کیا کہ خواجہ سراؤں کے کوٹے کے لیے حکومت کا کیا طریقہ کار ہے؟ یہ نہ ہو کہ نوکری کے لیے کوئی خواجہ سراء کا شناختی کارڈ بنوالے، آج کل بہت سے افغانی بھی جعلی شناختی کارڈ بنوا رہے ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید