• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

باد یعنی ہوا اور باراں یعنی بارش۔ جب تیز ہوا کے ساتھ بارش ہو تو اسے باد و باراں کہتے ہیں۔ میر تقی میر کا شعر ہے :

چلتے ہو تو چمن کو چلیے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کُم کُم بادوباراں ہے

اس شعر کے دوسرے مصرعے میں بعض لوگ کَم کَم پڑھتے ہیں مگر یہ کُم کُم ہے۔ پلیٹس کی لغت کے مطابق کُم کُم (کُمکُم) یا کُم کُما (کُمکُما) زعفران کوکہتے ہیں۔ یعنی ہرے کے مقابلے میں میر صاحب زعفرانی رنگ لائے ہیں اور چمن کا نقشہ کھینچ دیا ہے۔ اگرچہ پلیٹس نے درج کیا ہے اور میر کی سند بھی موجود ہے مگر اردو لغت بورڈ کی لغت میں لفظ ’’ کُم کُم‘‘ کا اندراج نہیں ہے۔ کسی زمانے میں لڑکیوں کا نام بھی کُم کُم رکھا جاتا تھا اور کوئی چالیس پچاس سال پہلے ریڈیو پاکستان سے گانوں کا فرمائشی پروگرام سننے والوں میں سے کچھ کو ایک فرمائش کنندہ ’’کُم کُم نوشاد‘‘ کا نام بھی شاید یاد ہوگا۔ ہائے کیا دن تھے!

٭…بارانِ رحمت

یعنی رحمت کی بارش ۔ وہی معنی ہیں جو ابر ِ رحمت یا ابر ِ کرم کے ہیں اور اوپر درج ہیں یعنی اچھی اور مفید بارش۔ مجازی معنی بھی وہی ہیں یعنی اللہ کا کرم اور عنایت۔

٭…بَرَس اور بَرَسنا

برس (بے اوررے دونوں پر زبر) کے ایک معنی ہیں سال،یعنی عرصہ جو تین سو پینسٹھ دنوں پر محیط ہوتا ہے،غالب نے کہا ہے :

تم سلامت رہو ہزار بَرَس

ہر بَرَس کے ہوں دن پچاس ہزار

دوسرے معنی میں برسنا ’’برس‘‘کا امر ہے جو مصدر’’ برسنا ‘‘سے ہے۔ اردو کا مصدر ہے برسنا اور معنی ہیں بارش ہونا یا کسی شے کا تواتر سے گرنا جیسے بارش کے قطرے گرتے ہیں۔ کہتے ہیں پانی برس رہا ہے یعنی برسات ہورہی ہے۔پانی برسنا اور بارش برسنا تو عام مرکبات ہیں اور برسنا میں بھی برس کی طرح بے اور رے دونوں پر زبر ہے۔ البتہ ’’برس پڑنا‘‘ کے ایک معنی ہیں غصے میں سخت باتیں سنانا۔ جیسے : ’’وہ صاحب تو ذرا سی بات پر مجھ پر برس پڑے‘‘۔ لیکن یہ مجازی معنی ہیں۔

٭…پھُوار

یہاں ’’پھ‘‘ مضموم ہے (مضموم یعنی جس پر ضمہ ہو اور ضمہ یعنی پیش۔جب کسی حرف پر پیش ہو تو اسے مضموم کہتے ہیں) جب بارش کے قطرے مہین ہوں اور مسلسل برس رہے ہوں تو کہا جاتا ہے کہ پھوار ہورہی ہے۔

٭…پھُوئیاں پھُوئیاں برسنا

(واوِ معروف)

پھوئی (واوِ معروف) کہتے ہیں پھوار کو، اس کی جمع ہے پھوئیاں۔ پھوئیاں یعنی باریک باریک قطرے، مہین مہین بوندیں۔ اردو میں کہتے ہیں کہ پھوئیوں پھوئیوں تال بھرتا ہے یعنی مہین مہین بوندوں سے تالاب بھرتا ہے ، گویا تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہوجاتا ہے۔ پھوئیاں پھوئیاں برسنا یا پھوئیوں پھوئیوں برسنا یعنی مہین مہین قطروں کی شکل میں بارش ہونا۔ باریک باریک بوندیں گرنا۔ مراد یہ کہ بہت ہلکی بوندا باندی ہونا۔

٭…چھاجوں برسنا

چھاج کہتے ہیں تیلیوں سے بنے اس ظرف کو جس میں اناج کو صاف کرنے کے لیے پھٹکتے ہیں۔ اسے سوپ بھی کہتے ہیں۔ کسی چیز کی شدت یا کثرت کو ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں چھاجوں ، مثلاً چھاجوں مینھ برسایعنی ایسے برسا جیسے کوئی چھاج بھر بھر کر پانی پھینک رہا ہو ۔ مراد یہ کہ بہت تیز بارش ہوئی۔

٭…بوند پڑنا

بوند یعنی قطرہ۔ بوند پڑنا یعنی قطرے کا ٹپکنا ۔ لیکن بوند پڑنا محاورہ بھی ہے ،معنی ہیں : بارش کا آغاز ہونا ۔ اگرچہ اس مفہوم میں لغت بورڈ نے درج نہیں کیا لیکن اسمٰعیل میرٹھی کی سند موجود ہے، کہتے ہیں :

گھنگھور گھٹا تُلی کھڑی تھی

پر بوند ابھی نہیں پڑی تھی

لیجیے اب ہم اس سلسلے کو ختم کرتے ہیں ورنہ آپ برس پڑیں گے اور فرمائیں گے کہ موسلا دھار لفظ برس رہے ہیں۔ 

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔ 

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ 

تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی