خیر پور کی تحصیل کوٹ ڈیجی کے گوٹھ کھلڑو میں 6 سالہ بچہ پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا، علاقے کے قبرستان مکمل زیرِ آب ہونے کے باعث لواحقین کو بچے کی تدفین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اہلِ علاقہ نے بتایا ہے کہ بچے کی میت کاندھوں پر اٹھائے چار چار فٹ پانی سے گزر کر خشک مقام پر پہنچ کر اس کی تدفین کی۔
اہلِ علاقہ نے شکوہ کیا ہے کہ ہمارے علاقے میں گزشتہ 5 ہفتوں سے پانی کھڑا ہے، گھر گر چکے ہیں مگر اب تک انتظامیہ نہیں پہنچی ہے۔
دوسری جانب دادو میں جوہی بیراج کے مقام پر اب بھی 70 فیصد علاقہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے جس کے باعث علاقہ مکین نقل و حرکت کے لیے بھاری قیمتیں ادا کر کے کشتیاں کرائے پر لینے پر مجبور ہیں۔
متاثرین نے حکومت سے کشتیاں فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4 ہفتے گزر گئے لیکن نوشہرو فیروز کی رابطہ سڑک پر جمع پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق 300 سے زائد دیہاتوں کا نوشہرو فیروز سے رابطہ منقطع ہے جبکہ پڈعیدن میں بھی گھٹنوں گھٹنوں سیلابی پانی موجود ہے۔
سیلابی پانی کی موجودگی اور کشتیاں نہ ملنے کے باعث لوگ کڑھائیوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
علاقے میں مچھروں اور مکھیوں کی بھی بہتاب ہونے کے باعث ملیریا، گیسٹرو اور جلدی بیماریوں نے متاثرینِ سیلاب کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
ٹھٹھہ میں بھی دریائے سندھ سے متصل علاقے میں پناہ گزین متاثرینِ سیلاب کا شدید مشکلات میں کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ سے ہمیں راشن ملا ہے نہ ہی خیمہ مل سکا ہے۔