اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس سے بری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازاور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل منظور کرتے ہوئے ان کی 7 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
عدالتِ عالیہ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی 1 سال قید کی سزا بھی کالعدم قرار دے دی۔
اس سے قبل دورانِ سماعت مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔
نیب پراسیکیوٹر عثمان جی راشد چیمہ آج عدالت میں طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے، ان کی جگہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل مکمل کیے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ درخواست دائر کرتا ہے، کیا اے او آر کو بطور گواہ عدالت میں بلایا گیا؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو متفرق درخواست دائر ہوئی وہ پڑھ دیں۔
سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ وہ متفرق درخواست حسن نواز اور حسین نواز نے دائر کی تھی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عثمان چیمہ نے مؤقف لیا تھا کہ مریم نواز کا 1996ء سے کردار شروع نہیں ہوتا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مریم نواز کا کردار 2006ء سے شروع ہوتا ہے، آپ پہلے اپنا مؤقف واضح کریں کہ آپ کا کیس کیا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے نیلسن اور نیسکول کمپنیز کی رجسٹریشن کی دستاویزات دکھا دیں۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا یہ تصدیق شدہ دستاویزات ہیں؟
مریم نواز کے وکیل امجد پرویزایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ یہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کی کاپی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ تو تسلیم شدہ حقیقت ہے، پراپرٹیز نیلسن اور نیسکول کمپنیز کی ملکیت ہیں، چاروں اپارٹمنٹس کی لینڈ رجسٹریز ایسی ہی ہوں گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ اب اس کمپنی کو لنک کریں کہ اس کا نواز شریف سے کیا تعلق ہے؟
جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ اب آپ کہہ رہے ہیں، مریم نواز ساری جائیداد کی بینیفیشل مالک ہیں؟
عدالت نے سوال کیا کہ تو کیا اب یہ سمجھیں کہ نواز شریف کا اس کیس سے تعلق ہی نہیں تھا؟
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نواز شریف کا تو نام کہیں بھی نہیں آ رہا، سمجھ نہیں آتی کہ نواز شریف کو آپ لنک کیسے کر رہے ہیں؟ آپ شواہد کی روشنی میں ان کو لنک کر دیں، آپ کی دستاویزات اب کہتی ہیں کہ مالک مریم نواز تھیں، مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہو سکتا ہے، آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، کیا اب بھی مریم نواز ان پراپرٹیز کی بینیفیشل اونر ہیں؟
یاد رہے کہ احتساب عدالت نےجولائی 2018ء کوعام انتخابات سے قبل مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔