بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم مشکل اہداف کو عبور کرتے ہوئے جیت رہی ہے۔ کم اسکور کا دفاع کرنا بولروں کی اچھی کارکر دگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اب ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ قریب ہے اور پاکستانی سلیکٹرز کے پاس غلطی کی گنجائش کم ہے اگر سلیکٹرز چاہیں تو مڈل آرڈر بیٹنگ کو استحکام دے سکتے ہیں۔
نوجوان عامر جمال کی ٹیم میں آمد اچھی خبر ہے۔ شاید ہم ہار سے ڈرتے ہیں اس لئے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے سے خوف زدہ ہیں۔ دوسری جانب کراچی اور اسلام آباد میں کرکٹرز اور کرکٹ سے وابستہ افراد پی سی بی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
رمیز راجا سابق کپتان رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ملکی سطح پر ہونے والی غلط پالیسیوں پر ذمے داروں سے باز پرس کریں کیوں کہ جس قدر مظاہرے ہوں گے تو کرکٹ ٹیم کی اچھی کارکردگی اور پی سی بی کی اچھی پالیسیاں بھی پس منظر میں چلی جائیں گی۔ رمیز راجا جب سے چیئر مین بنے ہیں کرکٹرز کے لئے اچھے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سابق انٹر نیشنل کرکٹرز کی پینشن میں ایک لاکھ روپے کے اضافے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے نئے ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی میچ فیس اور ماہوار وظیفے کی رقم میں اضافے کا اعلان کردیا ہے۔
نئےڈومیسٹک کنٹریکٹ ستمبر 2022 سے اگست 2023 تک لاگو ہوگا۔ حالیہ اضافے کے بعد قائداعظم ٹرافی کھیلنے والے کھلاڑیوں کی میچ فیس 60 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ اسی طرح پاکستان کپ اور نیشنل ٹی ٹونٹی کی میچ فیس کو بڑھا کر بالترتیب 40 ہزار اور 60 ہزار روپے مقرر کردیا گیا ہے۔ ڈومیسٹک ٹیموں میں شامل نان پلیئنگ ممبرز کی ریڈ بال کی میچ فیس 16 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح وائیٹ بال کرکٹ کے میچز میں شریک ڈومیسٹک ٹیموں کے نان پلیئنگ ممبرز کی میچ فیس 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردی گئی ہے۔
اسی طرح نان فرسٹ کلاس فور ڈے کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ کی میچ فیس 25 سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ وائیٹ بال کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج اور کرکٹ ایسوی ایشنز ٹی ٹونٹی کی میچ فیس 15 سے بڑھا کر 25 روپے مقرر کردی گئی ہے۔ ریڈ اور وائیٹ بال کھیلنے والے نان پلیئنگ ممبرز کو اب بالترتیب 10 اور 15 ہزار روپے ملیں گے۔
لہٰذا اب ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی اے پلس کٹیگری میں شامل کھلاڑی کو مجموعی طور پر 61 لاکھ اور ڈی کٹیگری میں شامل کھلاڑی کو 43 لاکھ روپے کا معاوضہ ملے گا۔ اس میں نئی میچ فیس اور ماہوار وظیفے کی رقم میں کیا گیا اضافہ شامل ہے۔ اس رقم میں پی سی بی کے کسی بھی ایونٹ کی انعامی رقم شامل نہیں ہے۔ قائداعظم ٹرافی کی انعامی رقم ایک کروڑ 70 لاکھ روپے ہے، جس میں سے ایک کروڑ روپے قائداعظم ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو دیا جائیں گے۔ مہنگائی کے اس دور میں جب کھلاڑیوں کے معاوضے میں اضافہ ہوگا تو ان کے لئے اس سے اچھی خبر کوئی اور نہیں ہوسکتی۔
پی سی بی نے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں چھ ایلیٹ غیر ملکی کوچز کی تقرری کی ہے ان میں دو انگلینڈ کے سابق انٹر نیشنل کھلاڑی ہیں۔ پاکستانی کوچز ان کی نگرانی میں قائد اعظم ٹرافی میں کام کریں گے۔ انگلینڈ کے سابق انٹرنیشنل کرکٹر پال فرینکس سینٹرل پنجاب اور پال نکسن سندھ کے ہیڈ کوچ بن گئے ہیں۔ قومی ٹی ٹوئینٹی کی فاتح سندھ کے کوچ غلام علی اور سینٹرل کے عبدالرزاق ان کےساتھ کام کریں گے۔
بلال شفاعت، جان سیڈلر، رچرڈ سٹونئیر اور ای ین فیشر کا بھی تقرر کیا گیا ہے چاروں ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں فیلڈنگ ، اور اسٹرنتھ کنڈیشنگ کوچز کے فرائض انجام دیں گے۔ سینٹرل پنجاب میں ہیڈ کوچ پال فرینکس کے ساتھ عبدالرزاق اسسٹنٹ کوچ ہوں گے۔ سندھ میں پال نکسن کے ساتھ غلام علی اسسٹنٹ کوچ ہوں گے۔ غیر ملکی کوچز کی تقرری کرکے پی سی بی نے اپنے کوچز کی ساکھ پر سوال اٹھا دیا ہے کیا ہی بہتر ہوتا اگر غیر ملکی کوچز کی تقرری قومی ہائی پرفارمنس سینٹر میں کی جاتی اور ایسوسی ایشن میں پاکستانی کوچز کو کام کر نے دیا جاتا۔
دراصل پاکستانی کوچز نے سیاست سے ٹیموں کا ماحول اس قدر خراب کردیا ہے کہ انہیں بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔چہرے بدل دیئے جاتے ہیں کوچزکے مزاج تبدیل نہیں ہورہے ہیں۔ غیر ملکی کوچز کے آنے سے ہوسکتا ہے ملکی کوچ اپنے رویے میں بہتری لائیں۔ قومی سیزن شروع ہوگیا ہے خوشی کی بات ہے کہ سندھ نے قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ جیت لیا ہے مگر فاتح کوچ کو تبدیل کرکے اس کے ساتھ غیرملکی کوچ لایا گیا ہےاگر ملکی کوچ بھی اپنی اداوں پر غور کر لیں تو شاید ان کی اسی طرح اصلاح ہوسکتی ہے۔