اس میں میِم پر زبر ہے، دال پر زبر کے ساتھ تشدید ہے، ظوے کے نیچے زیر ہے ، لام پر زبر کے ساتھ تشدید ہے اور ’’ہ‘‘ پر اُلٹا پیش ہے اور اسے ’’ ہ ُ ‘‘ پڑھیں گے۔
عربی لغات کے مطابق مَدّکے معنی ہیں پھیلانا، طویل کرنا، دراز کرنا،کھینچنا، ڈھیل دینا۔ مَدَّ یعنی اس نے پھیلایا۔ ظِل ّ کے عربی میں معنی ہیں : سایہ۔ ’’ ہٗ ‘ ٗ عربی میں ضمیر ِمتصل ہے یعنی وہ ضمیر ہے جو مِلی ہوئی ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے ’’اس ( مذکر) ‘‘۔ گویا’’ مَدَّ ظِلَّہٗ ‘‘ کے لفظی معنی ہیں :(ہم پر ) اس کا سایہ دراز ہو ، یعنی وہ زندہ رہے، مراد یہ کہ اس کی عمر طویل ہو۔ یہ دعائیہ فقرہ ہے اور تعظیماً زندہ بزرگوں کے لیے کہتے یا لکھتے ہیں۔ کبھی کبھی اس کے آخر میں تعظیماً’’العالی ‘‘کا اضافہ بھی کردیتے ہیں ، یعنی’’ مد ظلہ العالی‘‘لکھتے ہیں۔ مفہوم ہے : اس کا(یعنی ان کا) اعلیٰ سایہ دراز رہے۔ یہ دارزیِ عمر کی دعا ہے اوربڑوں اور بزرگوں کے لیے مستعمل ہے۔
٭…نَشو ونَما
اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اس ترکیب میں ’’نَما ‘‘ کو ’’نُما‘‘ پڑھتے ہیں حالانکہ نُما تو فارسی کا لفظ ہے جبکہ یہ عربی ترکیب ہے اور مصباح للغات کے مطابق عربی لفظ ’’نَشأۃ ‘‘ (تلفظ :نَش ۔اَت) اور ’’ نَشُوء‘‘کا مطلب ہے : پیدا ہونا، وجود میں آنا ۔’’ نَما‘‘ کا مطلب ہے بڑھنا، نمو پانا۔عربی میں تو خیر یہ ’’ال ‘‘ کے ساتھ آتا ہے یعنی النّشأۃ۔
اسی سے ’’نَشو‘‘ (نَش۔و) ہے۔ فرہنگ ِ عامرہ کے مطابق ’’نشو ‘‘کے تلفظ میں نون پر زبر ہے اور شین اور واو ساکن ہیں ۔گویا نشو ونما (تلفظ : نش۔ وو۔ نَما) کا مطلب ہوا (کسی چیز کا) پیدا ہونا اور بڑھنا ۔
اردو میں نشو ونَما کی ترکیب پرورش یا فروغ کے معنی میں بھی آتی ہے۔
٭… نَشأۃُ الثّانیہ
اوپرنشوو نَما کے سلسلے میں نشأۃ کا ذکر ہوا۔ اسی سے ایک ترکیب ہے نشأۃ الثانیہ ، جو اردو میں بھی مستعمل ہے ( عربی میں تو نشأۃ سے پہلے ’’ال‘‘ بھی لگے گا )۔یہاں پہلے اس کے تلفظ کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کیونکہ بعض لوگ اس ترکیب میں پہلے لفظ کا تلفظ ’’نشاط‘‘ کی طرح کرتے ہیں جو غلط ہے۔ ’’نشأۃ ‘‘کا درست تلفظ ’’نَش ۔اَت ‘‘ ہے۔
اس ترکیب میں نون پر زبر ہے اور شین ساکن ہے۔ پھر الف ؍ ہمزہ پر زبر ہے۔ ۃ پر پیش پڑھا جائے گا اور الف اور لام غیر ملفوظی ہوں گے یعنی ان کا تلفظ نہیں کیا جائے گا کیونکہ ان کے بعد ’’ث‘‘ ہے جو شمسی حرف ہے اور ’’ث‘‘ پر تشدید لگے گی۔ دوسرے نون کے نیچے زیر ہے ۔ ’’ی‘‘ پر زبر پڑھنا ہے (اردو میں ’’ی َ۔ہ‘‘کا تلفظ ’’یا ‘‘ کی طرح کیا جائے گا)۔ لیجیے صاحب اس ترکیب کا تلفظ معلوم ہوگیا جو یہ ہے:
نَش۔اَتُث۔ ثا۔نِ۔یَہ۔
عبدالرشید نعمانی صاحب نے ’’لغات ُالقرآن ‘‘ میں ’’ن۔ش۔ا‘‘ کے مادّے کے ذیل میں اس کا اندراج کیا ہے۔ لکھتے ہیں :’’نَشَاَ،یَنشَا ُ، نَشاَۃً۔زندہ ہونا ، نیا ہونا، رونما ہونا، بلند ہونا، بڑھنا، بتدریج ترقی کرنا، نشو ونما پانا۔
نشأۃ(تلفظ : نَش ۔ اَت)کا ایک مطلب پیدائش بھی ہے۔ نشأۃُاُولیٰ کا مطلب ہے پہلی پیدائش یعنی جب انسان پہلی بار دنیا میں بھیجا جاتا ہے تو وہ اس کی نشأۃ ُاُولیٰ ہوتی ہے اور جب انسان مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا تو وہ اس کی’’ نشأۃ ُ الثانیہ ‘‘یعنی دوسری پیدائش ہوگی۔ اس دوسری پیدائش کو ’’ نشأ ۃ ُ الا ُ خریٰ ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ نشأۃ الا ُولیٰ اور نشأۃ الا ُخریٰ کی تراکیب قرآن شریف میں آئی ہیں۔
اردو میں اس ترکیب نشأۃالثانیہ کو ’’ال ‘‘ کے بغیر اور اضافت کے زیر کے ساتھ یعنی نشأ ۃِ ثانیہ (تلفظ : نَش ۔ اَتے۔ ثانِیہ)بھی لکھتے ہیں اور اسے اصطلاحاً یورپ کی تاریخ کے ایک خاص دور کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جسے انگریزی میں naissance Re کہتے ہیں۔ یہ دَور بالعموم پندرھویں اور سولھویں صدی عیسوی پر محیط بتایا جاتا ہے (کچھ کے نزدیک اس دَور کی مدت ذرا مختلف ہے)۔ اس دَورمیں علمی ، ذہنی اور صنعتی انقلاب برپا ہوا ۔ گویا ان کے خیال میں انسان ذہنی طور پر دوبارہ پیدا ہوا۔
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔
تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہے آپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی