• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی پارلیمنٹ: پاکستان میں سیلابی تباہی پر بحث، مکمل یکجہتی کا اظہار

یورپی پارلیمنٹ نے حالیہ سیلاب کے بعد بھرپور انداز میں پاکستان کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے اور اس وقت حالیہ سیلاب کے بعد یورپی یونین میں پاکستان سے متعلق انتہائی ہمدردی اور انسان دوستی کے جذبات موجود ہیں۔

یہ بات یورپی پارلیمنٹ کے مکمل اجلاس کے دوران پاکستان میں آنے والے موسمیاتی تباہ کن سیلاب پر بحث کے دوران سامنے آئی۔

اس اجلاس میں یورپی کونسل اور یورپی کمیشن کے ذمہ داران نے ممبران پارلیمنٹ کے سامنے نہ صرف یورپی یونین کا موقف پیش کیا بلکہ اس سیلاب کے بعد اس کی جانب سے کی جانے والی امداد کا خاکہ اور جائزہ بھی پیش کیا۔

جبکہ پارلیمنٹ کے مختلف گروپوں اور اس کی طاقتور کمیٹیوں کے ارکان نے کمیشن اور کونسل کو اپنی تجاویز کے علاوہ پاکستان کی امداد میں اضافے پر زور دیا۔ پارلیمنٹ میں اس بحث کا آغاز یورپی کونسل کے نمائندے اور یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک ریپبلک کے یورپین یونین افیئرز کے وزیر میکو لاس بیک نے کیا۔

انہوں نے اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر حکومت اور پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس قدرتی آفت کے بعد یورپی یونین، پاکستان کی آواز پر لبیک کہنے والے پہلے خطوں میں سے ہے۔

یورپ نے اپنے سول پروٹیکشن میکنزم کو استعمال کیا اور اپنے ماہرین کو فوری طور پر پاکستان روانہ کیا۔ جس نے متاثرین کو پناہ، خوراک اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے کام شروع کیا۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں آنے والی قدرتی آفات میں سے 90 فیصد آفات موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہو رہی ہیں۔ جبکہ ترقی پذیر ممالک کی 40 فیصد آبادی موسمیاتی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہے۔ جس میں سمندری طوفان، خشک سالی، ہیٹ ویو، مختلف انفیکشنل بیماریاں، سطح سمندر میں اضافہ اور جنگلوں کی آگ شامل ہیں۔

یورپی کمیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے یورپی کمشنر برائے زراعت جانوس ووجیچوسکی نے بھی پاکستانی عوام کے ساتھ ہمدردی یک جہتی کا اظہار کیا۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ یورپ کے سات ممالک بیلجیئم، سوئیڈن، فرانس، یونان، آسٹریا، ڈنمارک اور سلوینیا نے اپیل پر فوری ردعمل عمل کا اظہار کیا، جس پر ہم اپنے ان ممبر ممالک کے شکر گزار ہیں۔

یورپی کمشنر برائے زراعت نے آگاہ کیا کہ اپنے اداروں کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے اپنے ایمرجنسی سیٹلائٹ سسٹم سے تصاویر فراہم کرکے صورتحال کو سمجھنے میں سہولت بھی فراہم کی۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی کرائسز مینجمنٹ کے کمشنر جینز لینارکیچ خود پاکستان پہنچے اور صورتحال کا مشاہدہ کیا اور 30 ملین یورو امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استحکام یورپ کے مفاد میں ہے جبکہ جغرافیائی پوزیشن کے لحاظ سے بھی خطے میں اس کا اہم کردار ہے۔

انہوں نے ممبران پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ڈیولپمنٹ کوآپریشن میں پاکستان کے ساتھ ہمارے بڑے قریبی مراسم ہیں۔ یورپی یونین دنیا بھر پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ اسی کے باعث 2014 میں اسے 10 سال کیلئے جی ایس پی پلس کے تحت مصنوعات فراہم کرنے کی سہولت دی گئی۔ انہوں نے ممبران کو بتایا کہ اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

بعد ازاں مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ نے اپنے گروپوں اور کمیٹیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے نہ صرف پاکستانی عوام سے افسوس اور یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے یورپی قیادت پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پاکستانی عوام کی امداد میں مزید اضافہ کریں۔

رکن ممبر پارلیمنٹ مادام کیرولین نے تو اس دوران امداد اور متاثرہ افراد کا تقابلی جائزہ بھی پیش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے اب تک 33 ملین یورو کے قریب امداد فراہم کی ہے، جبکہ پاکستان میں اس آفت سے بھی اتنی ہی تعداد میں لوگ متاثر ہیں۔اس لحاظ سے فی آدمی کے حصے میں ایک یورو آتا ہے۔

انہوں نے دی جانے والی امداد کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ متاثرین کی مزید امداد کی جائے گی۔ اس موقع پر پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چئیر پرسن ماریا ارینا ایم ای پی نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان سے متعلق تاثرات بیان کیے۔ انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان پر انتہائی تیزی سے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ جس کے سبب اپریل کے مہینے میں پہلی مرتبہ درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا۔

دوسری جانب اس اجلاس کے حوالے سے یورپی یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ کیلئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان بھی بہت فعال رہے۔ وہ اس اجلاس سے ایک دن قبل ہی اسٹراسبرگ پہنچے اور اہم کمیٹیوں سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ کو اس سیلابی آفت کے متعلق بریف کیا۔ 

اس کے علاوہ وہ اس بحث کےدوران پارلیمنٹ کی گیلری میں موجود رہے۔ اسی سبب سے یورپی پارلیمنٹ کے ای پی پی گروپ سے تعلق رکھنے والے ممبر پارلیمنٹ مسٹر تھامس و دیگر نے اپنی تقاریر میں پاکستان کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا نام لیکر انہیں مخاطب کیا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید