کوئٹہ(پ ر) پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن صادق عمرانی نے کہا کہ رسی جل گئی بل نہیں گئے۔ اتنا کچھ ہونے کے باوجود ماضی سے سبق نہ لینے والوںکے ساتھ کیاکیا جاسکتا ہے، جس شاخ پر بیٹھے اسی کو کاٹنے والوں کا ٹوپی ڈرامہ قوم نے پہلی مرتبہ نہیں دیکھا ماضی میں بھی مسلط کئے جانے والوں نے ایسی ہی طرز سیاست سے خود کو اپنے منطقی انجام سے دوچار کیا۔انہوں نے کہا کہ نیازی کی حالت ہوا میں تیر چلانے والوں جیسی ہوگئی ہے، جس کے پاس اب خالی دھمکیوں کے علاوہ کچھ باقی نہیں بچا۔ رہی سہی عوامی تائید مسلسل جھوٹ، بدزبانی اور عہد شکنی نے چھین لی۔ باقی کچھ بچا ہے تو وہ سیاسی تنہائی کا دکھ ہے جسے سہنے کی عادت ڈالتے انہیں زمانے لگیں گے۔ الیکشن کمیشن اور اسمبلی نہ جانے کے بلندوبانگ دعوے پہلے بھی کئے جاچکے ہیں مگر گفتار کا یہ غازی یوٹرن لینے میں پہلے بھی ذرا بھر شرم محسوس نہیں کرتا آیا ہے نہ آئندہ ایسا کبھی ہوگا۔ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے دنیا مکافات عمل ہے جو نیازی نے بویا اسے کاٹنا ہی پڑے گا۔ موجودہ حکومت کی سفارتی اور جاری معاشی پالیسیاں اسے ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہیں۔ غصہ اب اغیار پر نہیں اپنوں پر نکالا جارہا ہے۔ تبدیلی بابا بیرونی نہیں اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہے۔ بدحواسی کا یہ عالم ہے کہ پاس کی چیز بھی کوسوں دور نظر آرہی ہے۔ بقول ان کے کہ معیشت مزید تباہ حالی کا شکار ہوجائے گی اگر ایسا ہی ہے تو اقتدار کی رسہ کشی چھوڑ کر نیازی خود میدان عمل میں کیوں نہیں اترتا ۔ پہلی مرتبہ ملنے والے اقتدار کے نشے میں کچھ ایسی ناقابل تلافی غلطیاں کیں کہ کوئی ملک اور کوئی قوم اس کی بے پر کی باتیں سننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اوائل میں ہی ملک کو سفارتی کامیابیاں ملیں اور تباہ حال قومی تشخص کی بحالی کا سفر احسن انداز میں جاری ہے یہ سفارتی کامیابی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سیاسی بصیرت کی مرہون منت ہے جو انہیں اپنے سیاسی ورثے کی بدولت حاصل ہوئیں، کیونکہ وہ بھٹو کے نواسے اور بینظیر بھٹو کے سیاسی وارث ہیں۔