• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد میں ’ڈائبیٹیز رجسٹری آف پاکستان‘ قائم

قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد ذیابیطس کے مریضوں کا قومی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور روک تھام کے لیے ’ڈائبٹیز رجسٹری آف پاکستان‘ کا انتظام باضابطہ طور پر سنبھال لیا ہے۔

یہ بات انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈیریشن مشرق وسطیٰ اور ساؤتھ افریقہ کے صدر پروفیسر عبدالباسط نے آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں انٹرنیشنل ڈائبٹیز فٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔

انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کے مینا ریجن پریذیڈنٹ پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد نے وفاقی وزارت صحت کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ذیابیطس رجسٹری آف پاکستان کا انتظام باضابطہ طور پر سنبھال لیا ہے تاکہ ٹائپ1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کا ملک بھر میں ڈیٹا اکٹھا کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل عامر اکرام کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے کہ NIH نے باضابطہ طور پر بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈو کرائنولوجی سے ذیابیطس رجسٹری آف پاکستان کا انتظام سنبھال لیا ہے۔

نیشنل ایسوسی ایشن آف ذیابیطس ایجوکیٹرز آف پاکستان نے بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈو کرائنالوجی، انٹرنیشنل ڈائیبیٹس فیڈریشن، ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل اور دیگر کے اشتراک سے 'NADEP Footcon 2022 کے عنوان سے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دیگر شہروں کے ماہرین صحت بھی شرکت کر رہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال تقریباً 4 لاکھ افراد کی ٹانگیں کاٹ دی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً تین کروڑ تیس لاکھ لوگ ذیابیطس کے مرض کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر لوگ پاؤں یا ٹانگیں کٹنے کے پانچ سال کے اندر ہی دم توڑ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 75 سے 80 فیصد لوگوں کے پاؤں اور ٹانگیں کٹنے سے بچانے کے لیے پورے ملک میں ڈائبیٹک فٹ کلینک قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور ابھی سے حفاظتی اقدامات نہ کیے تو اگلے دس سالوں میں پاکستان میں یہ تعداد دگنی ہوکر چھ کروڑ 60 لاکھ افراد تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بقائی انسٹیٹیوٹ نے ملک بھر میں 118 فٹ کلینکس قائم کیے ہیں جہاں ذیابیطس کے مرض سے پیدا ہونے پیچیدگیوں کو روکنے کے لیے مدد مل رہی ہے اور ان کلینکس کے نتیجے میں ذیابیطس کے مریضوں کے پاؤں کٹنے کی شرح میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔

تقریب کے مہمان خصوصی اور پاکستان میڈیکل کمیشن صدر پروفیسر نوشاد شیخ نے خطاب میں ذیابیطس کو پاکستان کے لیے آنے والے وقتوں میں صحت کا سب بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ فوری تدارک کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2032 تک ملک میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 6 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ ہم اس وقت ملک بھر میں 118 کلینکس قائم کرچکے ہیں، اگلے سال مزید ان کلینکس کی تعداد کو بڑھا کر 300 تک لے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تین روزہ کانفرنس سے پاکستان سمیت دنیا بھر سے ماہرین خطاب کریں گے جس میں فرانس، تنزانیہ، لبنان، اٹلی اور ساؤتھ افریقہ سے ماہرین شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں صرف ڈائبٹیز منیجمنٹ ہی نہیں بلکہ ڈائبیٹک فٹ، ڈائبٹیز ایجوکیشن، پریوینشن اور اس وقت جو طریقہ علاج رائج ہے اس پر بھی بات ہوگی، پاکستان میں فاسٹ ٹریک پروگرام لانچ کیا گیا ہے۔

صحت سے مزید