لندن (سعید نیازی، شہزاد علی) بھارت نژاد رشی سوناک نے برطانیہ کا پہلا ایشیائی وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل کرلیا، وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں رشی سوناک کے مقابلے میں آنے والی پینی مورڈنٹ ایک سو ٹوری اراکین کی حمایت حاصل نہ کرسکنے کے سبب نامزدگی کا وقت ختم ہوتے ہی مقابلے سے دستبردار ہوگئیں۔ جبکہ رشی سوناک کو تقریباً دو سو ٹوری ارکان کی حمایت حاصل تھی، ٹوری پارلیمنٹ کی 1922ء کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم بریڈی نے رشی سوناک کی کامیابی کا اعلان کیا۔ اتوار کو سابق وزیراعظم بورس جانسن نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں بھی ایک سو ارکان کی حمایت حاصل ہے لیکن وہ مقابلے میں حصہ نہیں لے رہے۔ پینی مورڈنٹ نے بھی دستبرداری کے وقت رشی سوناک کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا، رشی سوناک گزشتہ سات ہفتوں میں برطانیہ کے تیسرے وزیراعظم بننے والے ہیں۔ اس سے قبل رشی سوناک، بورس جانسن کے مستعفیٰ ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہوئے تھے لیکن انہیں لز ٹرس کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لز ٹرس نے اپنی مہم کے دوران جو وعدے کئے تھے ان کے چانسلر کوانسی کوارٹنگ نے عملی جامہ پہنایا تو مال مارکیٹ میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوئی تھی اور پائونڈ کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی جس سے مہنگائی اور مارگیج کی شرح میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔ چھ ہفتوں کے بعد ہی جب لز ٹرس نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تو پارٹی میں دوبارہ وزارت عظمیٰ کیلئے دوڑ کا آغاز ہوا، لیکن اس مرتبہ یہ شرط رکھی گئی تھی کہ امیدوار کو کم از کم ایک سولہ اراکین پارلیمنٹ کی حمایت درکار ہوگی جو کہ رشی سوناک کے علاوہ دوسری امیدوارپینی مورڈنٹ حاصل نہ کرسکیں۔ رشی سوناک بورس جانسن کابینہ میں چانسلر کے عہدے پر فائز تھے اور انہوں نے کوویڈ کے دوران فرلو اسکیم کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت کام پر نہ جانے والے ورکرز کو ان کی تنخواہ کا 80 فیصد حصہ ادا کیا گیا تھا۔ رشی سوناک کے آبائو اجداد کا تعلق گوجرانوالہ پاکستان سے تھا، انکے والدین کینیا سے برطانیہ آئے تھے۔والد ڈاکٹر اور والدہ فارماسسٹ تھیں اور دونوں کا تعلق بھارتی پنجاب سے تھا۔رشی سوناک 2015ء میں رچمنڈ یارکشائر سے کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے انہوں نے ابتدائی تعلیم مانچسٹرسے حاصل کی جس کے بعد آکسفورڈ سے ڈگری مکمل کرنے کے بعد سٹیفنورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ سیاست میں سرگرم ہونے سے قبل انہوں نے انوسٹمنٹ بنک میں بھی کام کیا۔ رشی سوناک کی اہلیہ کا شمار برطانیہ کی امیر ترین خواتین میں ہوتا ہے۔ سابق ورائے اعظم اور وزراء سمیت متعدد ٹوری ارکان نے رشی سوناک کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی ہے۔ میئر لندن صادق خان جن کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے انہوں نے کہ اکہ سیاست ایک طرف، لیکن تاریخ رقم کرنے پر رشی سوناک کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔دوسری جانب لز ٹرس نے رشی سوناک کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد دی۔ بربرطانوی ہاوس آف لارڈز کے پاکستانی اوریجن تاحیات رکن لارڈ قربان حسین نے اپنے فوری تبصرہ میں کہا ہے کہ برطانیہ کی پاکستانی کشمیری کمیونٹی بھی اس ریس کو دلچسپی سے دیکھ رہی تھی انہیں جہاں یہ خوشی ہوئی ہے کہ دولت مشترکہ اور اقلیتی برادری سے ایک شخص برطانیہ کے وزارت عظمی کے عہدہ جلیلہ پر پہنچنے میں کامیاب ہوا وہاں وہ اب یہ دیکھنا چائیں گے کہ رشی سنک کیسے تمام کمیونٹیز کو ساتھ لے کر آگے بڑھتے ہیں ان کی خارجہ پالیسی کن خطوط پر استوار ہو گی اور وہ کیسے برطانیہ کی معیشت کو درست ڈگڑ پر چلاتے ہیں۔ ادھر اپوزیشن لیبر پارٹی نے اسکاٹش نیشنل پارٹی کی طرح عام انتخابات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔