مقتول صحافی ارشد شریف نیروبی کے جس اپارٹمنٹ میں مقیم رہے ’جیو نیوز‘ نے وہ عمارت ڈھونڈ نکا لی ہے۔
پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے ارشد شریف کے نیروبی میں میزبان دونوں بھائیوں وقار اور خرم احمد سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی ہے۔
ارشد شریف 10 اگست کو نیروبی پہنچنے کے بعد وقار احمد اور خرم احمد کے اپارٹمنٹ میں رہے۔
نیروبی میں وقار احمد کے مذکورہ عمارت میں 24 سے زائد لگژری اپارٹمنٹس ہیں۔
یہ عمارت پاکستانی ہائی کمیشن سے صرف 10 منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ارشد شریف نے کینیا کا ویزا لیتے وقت اسی اپارٹمنٹ کی تفصیلات پولیس کو دی تھیں۔
وقار احمد نے دبئی میں مقیم برطانوی نژاد پاکستانی تاجر کی درخواست پر ارشد شریف کی میزبانی کی۔
مقتول ارشد شریف کا کینیا کا وزٹ ویزا اسپانسر کیا گیا تھا اور انہیں انٹری ویزا نہیں ملا تھا۔
کینیا جانے کے لیے ارشد شریف کو اسپانسر لیٹر خرم احمد کے بھائی وقار احمد نے بھیجا تھا۔
وقار اور خرم احمد نے اپارٹمنٹ خصوصی طور پر ارشد شریف کے لیے مختص کیا تھا۔
دونوں بھائیوں خرم اور وقار کا تعلق کراچی سے ہے، دونوں نیروبی میں پراپرٹی کے کئی پراجیکٹس کے ناصرف مالک ہیں بلکہ وہ پراپرٹی کا کام بھی کر رہے ہیں۔
خرم اور وقار کینیا میں فارم ہاؤس اور فائرنگ شوٹنگ کیمپ کے بھی مالک ہیں۔
’جیو نیوز‘ نے وقار اور خرم دونوں کو سوالنامے بھیجے لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔
وقار اور خرم کے وکیل کے مطابق ارشد شریف کی موت غلط شناخت کے سبب ہوئی۔
واضح رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے۔