ناظم آباد کراچی کے ضلع وسطی کا ایک اہم علاقہ ہے آزادی سے پہلے یہ علاقہ غیرآباد تھا۔ جہاں چھوٹے چھوٹے سندھی اور بلوچی گائوں آباد تھے جو شہر سے 10کلو میٹر کے فاصلے پر تھے۔ حکومت پاکستان نے یہ علاقہ مقامی زمینداروں اور قبائلی لیڈر مستی بروہی خان سے خرید کر 1950ء میں مہاجروں کے لئے بسایا جو ٹینٹوں میں گزر بسر کر رہے تھے۔ ناظم آباد کی پلاننگ اور ڈیولپمنٹ 1952ء میں شروع ہو گئی تھی اور اس کی زمین مہاجروں کو سستے داموں بیچی گئی تھی۔
اس علاقہ کا نام اس وقت کے گورنر جنرل اور دوسرے وزیراعظم پاکستان خواجہ ناظم الدین کے نام پر رکھا گیا۔ یہ علاقہ خود خواجہ ناظم الدین نے 1954ء میں منتخب کیا تھا۔ شروع میں اس کے پلاٹوں کی فروخت کا سلسلہ باقاعدہ گورنمنٹ ورکرز کی مدد سے سائیکلوں پر محلہ محلہ، گلی گلی اعلان کی صورت میں شروع کیاگیا تھا۔ پلاٹ بہت سستے تھے لیکن اس کے باوجود کوئی خریدنے والا نہ تھا۔ 120گز کے پلاٹ کی قیمت ہزاروں لاکھوں میں نہیں بلکہ 200-100یعنی سینکڑوں میں تھی۔
اس کے باوجود خریدار ڈھونڈنے پڑتے تھے ان پلاٹوں کو خریدنے والا اس وقت کا امیر ترین آدمی سمجھا جاتا تھا۔ آہستہ آہستہ آبادی بڑھنا شروع ہوئی اور ناظم آباد اب سمجھ لیں کہ لیاقت آباد نمبر4سے آگے کچھ فاصلے پر ایک نالہ (گجرنالہ) گزرتا ہے یہ نالہ لیاقت آباد اور ناظم آباد کی سرحد بن گیا اس کے ایک طرف لیاقت آباد اور دوسری طرف ناظم آباد کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے۔
ناظم آباد کو 1960ء اور1970ء کی دہائیوں میں متوسط درجہ کے لوگوں نے آباد کیا۔ 1990ء تک ناظم آباد کا علاقہ درمیانے درجے کے لوگوں کا بہتری علاقہ کہلاتا۔ یہ علاقہ لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے زیادہ مقبولِ عام ہوا اور آبادی تیزی سے پھیلنے لگی۔ اب 1990ء کے بعد ناظم آباد کی یہ صورتحال ہے کہ پرانے گھروں کو مسمار کرکے نئے نئے دو تین منزلہ گھراور جدید قسم کے فلیٹس کا دور شروع ہوچکا ہے۔
ناظم آباد انتظامی لحاظ سے ضلع وسطی کا سب ڈویژن ہے اس کی آبادی 2017ء کی مردم شماری کے مطابق 4,47,435نفوس پر مشتمل ہے۔ یہاں زیادہ تر اُردو بولنے والوں کی اکثریت ہے باقی علاقے میں مہاجر ، میمن، بوہری، پنجابی، پختون، سندھی، کشمیری، سرائیکی، بلوچی رہتے ہیں۔ 90فیصد آبادی مسلمان ہے تھوڑے بہت عیسائی بھی مقیم ہیں۔
ناظم آباد پانچ رہائشی بلاکس پرمشتمل ہے بلاک نمبرVسے I جس میں کمرشل ایریا بلاک VIIسے VI ہے ان بلاکس میں پلاٹوں کا سائز 240گز سے لیکر 2000گز تک ہے۔
جب 2001ء میں ضلعی حکومتوں کا نظام آیا تو ناظم آباد کا علاقہ ’’لیاقت آباد ٹائون‘‘ میں چلا گیا۔ ناظم آباد کے بلاکس I،II،III،IVاورVاور VI،VIIلیاقت آباد ٹاؤن کاحصہ کہلائے جبکہ پاپوش نگر نارتھ ناظم آباد ٹائون کاحصہ قرار پایا۔
تعلیمی لحاظ سےیہ علاقہ اس وقت ہی سے اہمیت کا حامل تھا جب الطاف علی بریلوی نے ناظم آباد میں ’’سرسید گرلز کالج‘‘ کی بنیاد رکھی جو آج ڈگری کالج بن چکا ہے۔ علاقے میں لڑکوں کا پرانا کالج’’جنا ح کالج‘‘ مشہور ہے جو ڈگری تک ہے۔ لڑکیوں کا ایک اور مشہور کالج’’گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج ناظم آباد‘‘ ہے۔ ہومیوپیتھک کالج، سٹی کالج فار بوائز اور اب خواتین یونیورسٹی بھی قائم ہو چکی ہے۔ بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن بھی ہے۔
یہ علاقہ صحت و معالجہ کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے یہاں سب سے بڑا سرکاری اسپتال عباسی شہید اسپتال ہے اس کے علاوہ اے او کلینک، بقائی جنرل ہسپتال و میڈیکل سینٹر، کراچی نفسیاتی اسپتال کئی آنکھوں کے اسپتال اور لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ ناظم آباد میں کراچی شہر کے چار بڑے قبرستان پاپوش نگر، خاموش کالونی اور سی ون ایریا قبرستان کھجی گرائونڈ قبرستان واقع ہیں۔
علاقہ کھیلوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے، یہاں ناظم آباد جیم خانہ کرکٹ کلب ہے جو پاکستان کے مشہور کرکٹرز کی آماج گاہ کہلاتی ہے یہاں سے مشہور کرکٹرز سکندر بخت، منصور اختر، راشد لطیف، دانش کنریا بھی کرکٹرز قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا سکے۔ ناظم آباد میں تفریحی کیلئے مشہور پارکس ہیں جو کچھ سٹی گورنمنٹ نے بنائے اور کچھ نجی طور پر قائم ہوئے ہیں انوبھائی پارک مشہور پارک ہے۔ مشہور عیدگاہ ’’ناظم آباد عیدگاہ‘‘ ہے۔
جامع مسجد پاپوش نگر، جامع مسجد ناظم آباد نمبر2 مشہور ہیں۔ جماعت خانون میں ناظم آباد جماعت خانہ، سلطان آباد جماعت خانہ اورنگ آباد جوناگڑھ، اسٹیٹ جماعت خانہ امام بارگاہ رضویہ، ناظم آباد سے جو مشہور شخصیات اُبھریں، ان میں اداکار ندیم، اداکار غلام محی الدین، مشہور کمنٹیٹر قریش پور، مشہور مزاحیہ شاعر دلاور فگارشامل ہیں۔ شاپنگ سینٹرز میں گلبہار سینٹری مارکیٹ، رضویہ سوسائٹی مارکیٹ پاپوش نگرمارکیٹ، گول مارکیٹ، خلافت چوک مارکیٹ، گولیمار مشہورہیں۔ اہم محلوں میں گولیمار، فردوس کالونی، خاموش کالونی، مجاہد کالونی، رضویہ سوسائٹی، گلبہار، پاپوش نگر اور عثمانیہ کالونی مشہور محلے ہیں۔ علم و ادب کے حوالے سے یہاں کئی لائبریریاں ہیں،جن میں مشہور غالب لائبریری، نادر لائبریری، زین لائبریری اور عثمانیہ لائبریری ہیں۔
ناظم آباد سیاسی لحاظ سے کراچی کی سیاست کا اہم گڑھ ہے۔ کراچی کی ترقی میں ناظم آباد نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیاہے چاہے وہ تعلیمی، سیاسی میدان ہو، یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ کراچی کا ساتھ دیا ہے اور شہر کی ترقی میں بڑا کردارادا کیا ہے۔