کراچی کے شہری ہر سال مون سون سیزن میں ہونے والی بارشوں کے باعث شدید تکالیف کا سامنا کرتے ہیں،سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرتی ہیں، نالوں سے پانی اوور فلو ہونے کے بعد گھروں، دکانوں میں داخل ہوجاتا ہے، کئی بستیاں ڈوب جاتی ہیں، بعض راستے تو کئی کئی دن کے لئے بند ہوجاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کی گلوبل انفارمیشن اینڈ ارلی فارننگ سسٹم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان شدید بارشوں سے خطرے سے دو چار 20 ممالک کی فہرست میں شامل ہے، رواں سال جون میں آل نینو سمندری رجحان کی واپسی کی پیشگوئی ہے جس سے دنیا بھر میں شدید ماحولیاتی واقعات پیش آسکتے ہیں جس میں معمول سے زیادہ بارشیں، سیلاب، خشک سالی اور غذائی قلت کے خطرات بھی شامل ہیں، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیریں رحمن نے بھی کہا ہےکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں اس سال معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی ہے، اس پیش گوئی کے نظر کیا کراچی کے برساتی نالے شدید بارشوں کو برداشت کرپائیں گے، بلدیاتی ادارے کیابارشں سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں ؟کیا متعلقہ انتظامیہ نے کے نکاسی کے انتظامات کرلئے ہیں۔
برساتی پانی کی نکاسی کراچی کے 43 بڑے نالوں اور 514 چھوٹے نالوں کے ذریعے عمل میں آتی ہے اگر نالے صاف ہوں تو پانی کی نکاسی بھی تیزی کے ساتھ ممکن ہوتی ہے لیکن اگر ان میں کچرا، کوڑا کرکٹ، کارخانوں اور فیکٹریوں کا فضلہ، گھروں کا سیوریج شامل ہوتا ہے توپانی کی نکاسی کا عمل رک جاتا ہے اور پھربرساتی پانی کی وجہ سے سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں اور گھروں، کارخانوں، فیکٹریوں میں پانی داخل ہوجاتا ہے، سارا شہر جل تھل ہوکر رہ جاتا ہے، نظام زندگی معطل ہوجاتا ہے، ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں خراب ہو کر سڑکوں پر کھڑی ہوجاتی ہیں، ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے اور شہریوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 29 اپریل 2023 کو کابینہ کے اجلاس میں بلدیاتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ بارشوں میں ہنگامی صورتحال کے دوران مناسب اقدامات کریں تاکہ شہریوں کی جان و مال کو محفوظ کیا جاسکے، کراچی میں موسلادھار بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے لہٰذا پانی کے مناسب بہاؤ کے لئے برساتی نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تین بڑے نالوں گجرنالے، محمود آباد نالے ، اور نگی ٹاؤن نالے کی صفائی کی گئی ہے اس وجہ سے بارش کے پانی کی نکاسی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ روزانہ 50 سے زائد مقامات پر نالوں کی صفائی کا عمل جاری ہے، توقع ہے کہ اس سال شہریوں کو برسات کے دوران تکالیف کا سامنا نہیں ہوگا، پمپنگ مشینوں کے ذریعے پانی کی نکاسی عمل میں لائی جائے گی تاکہ سڑکوں پر پانی کھڑا نہ ہو، کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے اپنے زیر انتظام علاقے میں گزشتہ پورے سال سے نکاسی آب کے لئے انتظامات شروع کر رکھے ہیں، تقریباً تمام سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، سڑکوں کے نیچے ڈرین سسٹم ڈالا جا رہا ہے۔
کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب ترقیاتی کام مکمل ہوگا تو شہریوں کو برساتی پانی کی نکاسی میں سہولت میسر آئے گی تو گزشتہ سالوں کی طرح سڑکیں تالاب کا منظر پیش نہیں کریں گی،گھروں میں بھی پانی داخل نہیں ہوگا۔ دیکھتے ہیں کہ یہ ترقیاتی کام کب مکمل ہوتا ہے، ذیل میں ان 43 بڑے قدیم نالوں کے بارے میں جانیئے جن میں بیشتر نالے قیام پاکستان سے پہلے سے قائم ہیں، یہ کراچی کے کم و بیش تمام ہی حصوں سے گزرتے ہیں، ان نالوں کے بغیر بارش کے پانی کی نکاسی ممکن نہیں ہے۔
ضلع غربی میں 9بڑے نالے ہیں، ان میں شیر شاہ نالہ، شیر شاہ کالونی سے بکرا پیڑی کے مقام پر لیاری ندی میں اختتام پذیر ہوتا ہے، حب نالہ، بلدیہ ٹاؤن موچکو سے شروع ہو کر لیاری ندی میں آکر گرتا ہے، بلدیہ نالہ، بلدیہ ٹاؤن سے شروع ہو کر مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا ماڑی پور کے مقام پر اختتام پذیر ہوتاہے، ہارون آباد نالہ، ہارون آباد، شیر شاہ اور بکرا پیڑی سے ہوتا ہوا لیاری ندی میں گرتا ہے، اورنگی ٹاؤن نالہ، پاکستان بازار اورنگی ٹاؤن سے شروع ہو کر لیاری ندی میں اختتام پذیر ہوتا ہے یہ نالہ 12 کلو میٹر طویل ہے اورمختلف علاقوں کو برساتی پانی کی نکاسی کی سہولت میسر کرتا ہے، اس نالے کی 16 برانچز ہیں۔
مواچھ گوٹھ نالہ مواچھ گوٹھ سے شروع ہو کر ماڑی پور نیول کالونی سے ہوتا ہوا بلدیہ ٹاؤن نالے میں اختتام پذیر ہوتا ہے، میانوالی کالونی نالہ، میانوالی کالونی سے شروع ہوتا ہے اور لیاری کے مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا لیاری ندی میں گرتا ہے، پیر آباد مسلم آباد نالہ، بنارس کالونی سے شروع ہو کر اورنگی نالے میں گرتا ہے،اس کا برساتی پانی اورنگی نالے کے ذریعے لیاری ندی تک آتا ہے، ضلع شرقی میں بھی 8 بڑے نالے واقع ہیں عیسیٰ نگری نالہ، سوک سینٹر کے پاس سے شروع ہوکر عیسیٰ نگری قبرستان کے درمیان سے گزرتا ہے، عزیز بھٹی نالہ، لیاری ایکسپریس وے اور ابو الحسن اصفہانی روڈ کی مختلف آبادیوں سے گزرتا ہے، نیپا چورنگی نالہ، قدرے چھوٹا نالہ ہے جو نیپا چورنگی کے اطراف کے مختلف علاقوں کے برساتی پانی کی نکاسی کرتا ہے، اعظم بستی نالہ، اعظم ٹاؤن سے گزرتاہوا محمود آباد نالے میں گرتا ہے۔
اسی طرح محمود آباد، منظور کالونی نالہ فائر بریگیڈ اسٹیشن سے شروع ہو کر منظور کالونی، اعظم ٹاؤن، جونیجو ٹاؤن کے قریب سے ہوتا ہوا ڈیفنس کی جانب جاتا ہے اور وہاں سے سمندر میں جا گرتا ہے، ضلع شرقی میں ایک اور اہم نرسری نالہ ہے جو نرسری، چنیسر گوٹھ، پی ای سی ایچ ایس بلاک۔6، کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی کے ساتھ سے ہوتا ہوا محمود آباد اور منظور کالونی نالے میں جاتا ہے، ضلع شرقی میں ایک اور نالہ سونگل نالہ ہے۔
دو سال قبل کراچی کے تین بڑے نالوں میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کئے گئے اور تین بڑے نالوں گجر نالہ، اورنگی ٹاؤن نالہ اور محمود آباد منظور کالونی نالے سے 11 ہزار 600 سے زائد کچے پکے گھر، اسٹرکچر، دکانیں، کارخانے اور عمارتیں توڑکر ان نالوں کو چوڑا کیا گیا جبکہ دونوں اطراف صفائی کے لئے سڑکیں بھی تعمیر کی گئیں، جس کے باعث توقع ہے کہ برساتی پانی کی نکاسی میں بہتری آئے گی۔
اب ضلع وسطی کی طرف آتے ہیں جہاں 13 قدیم نالے ہیں،ان نالوں کے ذریعے برساتی پانی کی نکاسی عمل میں آتی ہے،ان میں پہلا بھکر گوٹھ نالہ ہے، جو اوجھا سینی ٹوریم اسکیم۔33 سے شروع ہوتا ہے۔عباس ٹاؤن اور دیگر علاقوں سے ہوتا ہوا لیاری ایکسپریس وے پر اختتام پذیر ہوتا ہے، دوسرا نالہ مشہور زمانہ گجر نالہ ہے جو زیرو پوائنٹ نیو کراچی سے شروع ہو کر حاجی فرید گوٹھ، لنڈی کوتل، لیاقت آباد سے ہوتا ہوا لیاری ندی پر اختتام پذیر ہوتا ہے یہ ساڑھے 12 کلو میٹر طویل ہے اور ضلع وسطی کی ایک بڑی آبادی کو برساتی پانی کی نکاسی کی سہولت فراہم کرتا ہے، پیٹرول پمپ، مجاہد کالونی اور ضیاء الدین نالے بھی کراچی کے اہم برساتی نالوں میں شمار ہوتے ہیں اسی طرح حیدری نالہ، کٹی پہاڑی سے شروع ہوکر کے ڈی اے چورنگی سے گزرتا ہوا گجر نالہ پہنچتا ہے، شپ اونر کالج نالہ شاہراہ نور جہاں کے قریب سے گزرتاہوا گجر نالے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
اسی طرح قلندریہ نالہ قلندریہ چوک نارتھ ناظم آباد سے ہوتا ہوا پیالہ ہوٹل، گجرنالے پر اختتام پذیر ہوتا ہے، خواجہ اجمیر نگری نالہ نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سے شروع ہوتا ہے، جب کہ نیوکراچی نالہ، پیلا اسکول نیو کراچی سے شروع ہوتا ہے، یہ بھی گجر نالے تک برساتی پانی کو لے کر پہنچتا ہے، ضلع جنوبی میں دو بڑے نالے ہیں جن میں سب سے بڑا نالہ سولجر بازار نالہ ہے، یہتین ہٹی سے گرومندر، ندرت روڈ، ڈولی کھاتہ، جوبلی، بہادر شاہ مارکیٹ، اردو بازار، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد روڈ، سٹی ریلوے کالونی، پی آئی ڈی سی (ہیڈنگلے برج)، ہجرت کالونی، سلطان آباد سے ہوتا ہوا سمندر میں گرتا ہے۔
سولجر بازار نالے کی تین برانچز ہیں، پہلی برانچ سولجر بازار نالہ بیومنٹ روڈ، دوسری پولیس ہیڈ کوآرٹر اور تیسری برانچ جہانگیر روڈ ہے۔ ڈسٹرکٹ ملیر اور کورنگی سے 9 برساتی نالے گزرتے ہیں جن میں، کالا بورڈ نالہ اور ملیر سٹی نالے ملیر سے شروع ہو کر فلک ناز پلازہ سے ہوتے ہوئے شارع فیصل سے گزرتے ہوئے ملیر ندی گرتے ہیں، کورنگی نالہ، مین کورنگی روڈ کے ساتھ ساتھ چلتا ہے،اس نالے میں دیگر علاقوں کےچھوٹے نالے بھی شامل ہوتے ہیں۔
کلری نالہ، پچری نالہ، چکرا گوٹھ نالہ بھی ضلع کورنگی ملیر کے اہم نالوں میں شمار ہوتے ہیں، اسی طرح یار محمد گوٹھ نالہ، رمضان گوٹھ نالہ، لاسی گوٹھ نالہ اور چکورا نالہ بھی ضلع ملیر اور کورنگی کے کئی علاقوں سے گزرتے ہوئے ملیر ندی میں گرتے ہیں، اس کے علاوہ کراچی میں 514 چھوٹے نالے برساتی پانی کی نکاسی کے لئے کام میں لائے جاتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ بارشوں سے قبل ان نالوں کی صفائی مکمل کرلی جائے، تاکہ معمول سے زیادہ بارشیں ہونے کی صورت میں کراچی کے شہریوں کو تکالیف کا سامنا نہ ہو اور یہ بارشیں کراچی کے لئے رحمت کے بجائے زحمت ثابت نہ ہوں۔