4؍اپریل 2023ء کو پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 44ویں برسی ہے۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ان کی شخصیت پر گاہے بگاہے ڈاک ٹکٹوں کا اجراء کیا۔ یہ ٹکٹ بھٹو کی شخصیت کی مکمل عکاسی کرتے ہیں۔
محکمہ ڈاک نے ذوالفقارعلی بھٹو کی شخصیت پر سب سے پہلے دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس (منعقدہ لاھور22فروری ( 1974 کے موقعے پر 22فروری 1975 کو جاری کیا تھا۔ عادل صلاح الدین کے ڈیزائن کردہ ٹکٹ دو سیٹ پر مشتمل تھے،جن کی مالیت بالترتیب 20 پیسہ اور ایک روپیہ تھی۔ یہ پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نے چھاپے تھے۔
ان کا ڈیزائن نہایت خوبصورت تھا، ایک گول دائرے میں تمام اسلامی ممالک کے جھنڈوں کو سربراہی کانفرنس کے مونوگرام کے بیچ میں دکھایا گیا تھا۔ دائیں ہاتھ پر جناب ذوالفقارعلی بھٹو کی تصویر کندہ تھی جس کے اوپر اللہ اکبر کے ساتھ ’’اسلامی سربراہ کانفرنس‘‘ کی پہلی سالگرہ منعقدہ 22؍فروری 1975ء تحریر کیا گیا تھا۔ تصویر کے ساتھ قرآنی آیت ’’انماالمومنون اخوۃ‘‘ تحریر تھا، جب کہ اوپر انگریزی اور اُردو میں ’’پاکستان‘‘ تحریر تھا۔
ذوالفقارعلی بھٹو کی شخصیت پر دوسرا ڈاک ٹکٹ 4؍اپریل 1989ء کو ان کی دسویں برسی کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔ یہ دو ٹکٹوں پر مشتمل سیٹ تھا۔ اس کا ڈیزائن عبدل منیر اور صلاح الدین نے بنایا تھا جسے سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نے چھاپا تھا۔ ایک روپیہ مالیت کے ٹکٹ پر ذوالفقارعلی بھٹو کی تصویر کو ایک گول دائرے میں دکھایا گیا تھا، جس کے اوپر انگریزی میں ’’ذوالفقارعلی بھٹو شہید کی دسویں برسی 4؍اپریل 1989ء ‘‘ درج تھا۔ تصویر کے دائیں جانب تاریخ شہادت ’’1979ء اور بائیں جانب تاریخ پیدائش 1928ء درج تھی۔
ذوالفقارعلی بھٹو کی شخصیت پرتیسرا ڈاک ٹکٹ 4؍اپریل 1996ء کو ان کی سترہویں (17) برسی پر جاری کیا گیا تھا۔ عادل صلاح الدین کے ڈیزائن کردہ اس ٹکٹ پر ذوالفقارعلی بھٹو کی ایک تصویر تھی جس میں بھٹو کو شلوار قمیض میں ملبوس عوام سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ تصویر کے پیچھے پاکستان کا پرچم لہرارہاتھا، تصویر کے نیچے لال رنگ سے ’’مرحوم ذوالفقارعلی بھٹو کی سترہویں برسی 4؍اپریل 1996ء تحریر تھا۔
اس ٹکٹ کی مالیت ایک روپیہ پچیس پیسہ،جب کہ دوسرے ٹکٹ کی مالیت چار روپیہ تھی۔ اس ٹکٹ پر بھی ذوالفقارعلی بھٹو کی ایک خوبصورت تصویر تھی، جس میں پاکستانی پرچم کے سامنے ہاتھ لہراتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ نیچے لال رنگ سے’’مرحوم ذوالفقارعلی بھٹو کی سترہویں برسی 4؍اپریل 1996ء تحریر تھا۔اس ٹکٹ کے ساتھ ایک سوونیئر شیٹ کا بھی اجراء کیاگیا تھا،جس کی مالیت آٹھ روپیہ تھی۔
چوتھا ڈاک ٹکٹ ذوالفقارعلی بھٹو کی 29ویں برسی پر 4؍اپریل 2008ء کو جاری کیا گیا تھا اس ٹکٹ پر بھی وہی تصویر دکھائی گئی تھی جو پہلے ٹکٹ پر تھی بس اس ٹکٹ میں بھٹو کو عوام سے خطاب کرتے ہوئے، ساتھ ہی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت سے قبل والی تصویر دکھائی گئی ہے، جب وہ لیاقت باغ راولپنڈی میں استقبال کرنے والوں کا ہاتھ ہلاکر جواب دے رہی تھیں۔ ان کے گلے میں ہار اور سبز رنگ کی قمیض پہنے ہوئے دکھایا ہے، اس ٹکٹ کی مالیت4 روپے تھی۔ پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نے چھاپا تھا۔ ٹکٹ کے اوپر انگریزی میں’’29واں یوم شہادت شہید ذوالفقارعلی بھٹو‘‘ اور کونے پر 4؍اپریل 2008ء تحریر تھا۔
ذوالفقارعلی بھٹو کی شخصیت پر اب تک پاکستان کے محکمہ ڈاک نے کل چار مرتبہ ٹکٹوں کا اجراء کیا یہ چاروں مواقع ان کی برسی یعنی 4؍اپریل ہی کو شائع کئے گئے تھے۔ یہ ٹکٹ بھٹوکی عوام سے محبت کو ظاہر اور ان کی شخصیت کی مکمل عکاسی کرتے ہیں۔ بھٹو کی اہمیت کا اندازہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے قائد اعظم محمد علی جناح ، لیاقت علی خان، ایوب خان کے بعد جناب ذوالفقارعلی بھٹو کو اپنے ٹکٹوں کی زینت بنایا۔