لیاقت آباد کراچی ڈسٹرکٹ (ضلع) وسطی کا ایک اہم علاقہ ہے۔ یہ کراچی کا قدیم علاقہ سمجھا جاتا ہے اس سے پہلے جو قدیم علاقے تھے وہ کیماڑی اور نانک واڑہ کہلاتے تھے۔ لیاقت آباد کو 1950ء میں پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے آباد کیا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد جو مہاجرین پاکستان آئے سب سے بڑا مسئلہ اُن کو آباد کرنا تھا اس سلسلے میں سب سے پہلے لیاقت آباد میں پلاٹ الاٹ کئے گئے۔ ان پلاٹوں کے ملنے کے بعد مہاجرین کے جوانوں، بوڑھوں نے مل کر اس کو آباد کرنے میں سخت محنت اور دلچسپی سے کام کیا۔ سڑکوں کی تعمیر اور پانی کی لائنوں کو بچھانے کی ذمہ داری حکومت نے سنبھال لی۔
لیاقت آباد میں ترقی کی ابتداء 1952ء سے شروع ہوئی جب یہاں پختہ روڈ بنائے گئے جو تین ہٹی کی ندی سے شروع کرکے موجودہ الاعظم اسکوائر شریف آباد تک تھیں۔ پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے وقت بالو مٹی کو جمع کرکے بھربھر کر تین ہٹی کے نالے میں پھینکا گیا اور پلاٹ بنائے گئے۔ اس طرح لوگوں نے اپنی جھونپڑیوں کو مکان کی شکل میں بنانا شروع کردیا۔ یہاں دو بسیں 78نمبر جو بعد میں 5-A میں تبدیل ہوگئی چلنا شروع ہوئیں تھیں۔ بعد میں 5نمبر کی بس بھی چلنا شروع ہوئی جو گرومندر سے جمشید روڈ کی طرف جاتی تھی جبکہ 5-A سیدھی تین ہٹی سے لیاقت آباد آتی تھی۔
2001ء میں جب کراچی میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ قائم ہوئی تو اس میں لیاقت آباد کو ٹائون کا درجہ دیا گیا یعنی یہ کراچی کے18ٹائونز میں ایک ٹائون بنا۔ لیاقت آباد سے ایک اہم سڑکیں ایس ا یم توفیق روڈ اور ابنِ سیناروڈ گزرتی ہیں۔ سرشاہ سلیمان روڈ کا کچھ حصہ بھی ملتا ہے۔ لیاقت آباد میں جو یونین کونسلز کام کر رہی ہیں ان میں UC-1 سپر مارکیٹ جس میں لیاقت آباد نمبر1، 2 سی ا یریا، عثمان گوٹھ اور چونا ڈپو آتے ہیں۔ UC-2 ڈاکخانہ میں یہ علاقے آتے ہیں لیاقت آباد سی ایریا، انگارہ گوٹھ، محمدی کالونی، اے ایریا، بی ایریا، بی۔ون ایریا، UC-3 قاسم آباد میں لیاقت آباد بلاک5،6 اور 9 قاسم آباد، اعظم نگر، اکرام آباد اور بانٹوا نگر کے علاقے شامل ہیں۔ UC-4 بندھانی کالونی اس میں بندھانی کالونی، اولڈ غریب آباد، سکندر آباد، مصطفی آباد اور لیاقت آباد 10نمبر شامل ہیں۔ UC-5شریف آباد میں الاعظم اسکوائر، شریف آباد، غریب آباد، اسحاق آباد، الفرید اسکوائر، ایف سی ایریا اور الکرم اسکوائر شامل ہیں۔UC-6کمرشل ایریا میں لیاقت آباد بلاک3اور بلاک4کمرشل ایریا ایف سی ایریا (کچھ پارٹ) علاقے شامل ہیں۔
دیکھا جائے تو لیاقت آباد ٹائون ڈسٹرکٹ وسطیٰ (سینٹرل) کا بالکل درمیان ہے۔ یہاں سے گزر کر ہم ایم اے جناح روڈ اورصدر جا سکتے ہیں۔ اب ڈاکخانہ پر پل بنا دیا گیا ہے۔ جس سے آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگئی ہے ورنہ ٹریفک نیزنگ اور فردوس سینما کے ساتھ لیاقت آباد سپر مارکیٹ پر گھنٹوں گھنٹوں پھنسی رہتی تھی۔ لیاقت آباد تعلیمی لحاظ سے بھی بھرپور علاقہ ہے یہاں ریاض گورنمنٹ گرلز کالج 10نمبر، گورنمنٹ گرلز کالج سندھی ہوٹل، گورنمنٹ ڈگری سائنس کالج قاسم آباد ، گورنمنٹ انٹرگرلز کالج سپر مارکیٹ ڈاکخانہ اور دیگر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن اور ٹیوشن سینٹرز قائم ہیں جو لیاقت آباد میں تعلیمی سرگرمیوں میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔
لیاقت آباد کے شاپنگ سینٹرز میں سب سے مشہور سپر مارکیٹ شاپنگ سینٹر، نیزنگ شاپنگ سینٹرز، فردوس شاپنگ سینٹرز، صرافہ بازار لیاقت آباد، لیاقت آباد ہول سیل مارکیٹ، فرنیچرز مارکیٹ، لوہے کی کھڑکی دروازوں کی مارکیٹ مشہور ہیں۔
صحت و معالجہ کے لئے لیاقت آباد میں واقع سندھ گورنمنٹ ہسپتال، سندھ گورنمنٹ ڈسپنری غریب آباد۔لیاقت آباد میں مشہور جامع مسجد نایاب ڈاکخانہ، امام بارگاہ 10 نمبر لیاقت آباد، شہدائے اُردو یادگار، علاقے میں ایک لائبریری سپر مارکیٹ لائبریری قائم ہے۔ جہاں لوگ روزانہ اخبارات و کتب کا مطالعہ کرتے ہیں۔ لیاقت آباد میں سی ون ایریا کا قبرستان مشہور ہے۔ یہ قبرستان خاصا قدیمی کہلاتا ہے۔ ایک زمانے میں کراچی سرکلر ریلوے لیاقت آباد سے گزرتی تھی پہلے یہاں لیاقت آباد ریلوے اسٹیشن ہوا کرتا تھا اب چونکہ سرکلر ریلوے بند ہو چکی ہے لہٰذا یہ اسٹیشن بھی ختم ہو چکا ہے۔
لیاقت آباد کراچی کے گنجان آباد علاقوں میں شمار ہوتا ہے یہ ضلع سینٹرل وسطی کا سب ڈویژن بھی ہے جس کی آبادی 2017ء کی مردم شماری کے مطابق 4,48,484 ہے۔
لیاقت آباد میں مختلف قسم کے لوگ آباد ہیں۔ جن میں مہاجر، سندھی، کشمیری، سرائیکی، اسماعیلی، پختون، بوہری، میمن شامل ہیں۔ لیاقت آباد کراچی کے مرکز میں واقع ہے۔
لیاقت آباد کو پہلے لالو کھیت کہا جاتا تھا کیونکہ یہاں ایک لالو نام کے زمیندار کے کھیت تھے اس لئے یہ ’’لالوکھیت‘‘ مشہور ہو گیا مگر جب لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم بنے تو انہوں نے اس علاقے کو لالو کھیت سے تبدیل کرکے اس کا نام ’’لیاقت آباد‘‘ تجویز کیا۔ لیاقت آباد کی مشہور شخصیات میں غلام فرید صابر ی و امجد صابری (قوال) (مرحوم) اداکار عمر شریف، عزیز میاں قوال، خورشید احمد (نعت خواں) سعید ہاشمی (نعت خواں) صدیق راٹھور، اسامہ قادری، تسنیم الحسن فاروقی، غفران احمد۔
لیاقت آباد میں قومی اسمبلی کا حلقہ NA-253 کراچی سینٹرل I لگتا ہے جہاں سے 2018ء کے عام انتخابات میں ایم کیوایم (پاکستان) کے اسامہ قادری جیتے تھے۔ صوبائی اسمبلی کی PS-123 نشست ہے۔ جہاں سے وسیم الدین قریشی ایم کیو ایم پاکستان کے کامیاب ہوئے تھے۔ لیاقت آباد کو ضلع وسطی کراچی کا دل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے
ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔
خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔
ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی