پاکستانی ہاکی ٹیم نے ملائیشیا میں کھیلے جانے والے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں برانز میڈل جیت لیا، اس ایونٹ میں گیارہ سال کے طویل عرصے بعد پاکستان نے وکٹری اسٹینڈ پر قدم رکھا، میزبان ملائیشیا نے پہلی اور جنوبی کوریا نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اس ایونٹ میں قومی ٹیم کی کار کردگی پر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مخالف ٹیموں میں ان کے بہترین کھلاڑی شامل نہیں تھے جو پرو ہاکی لیگ میں مصروف ہیں، تاہم پاکستان کے کئی سابق قومی ہیرو ز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھی نو نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ایونٹ میں حصہ لیا ، جو یقینی طور پر پاکستان ہاکی کے لئے ایک اچھی اور خوش گوار تبدیلی ہے۔
ان کا یہ بھی موقف ہے اس جیت سے پاکستان ہاکی کو نئی زندگی ملی ہے، فتح اور جیت کے اس جشن میں ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنا ہوگی کہ قومی ٹیم کا ملائیشیا کا سفر جس انداز میں ہوا وہ حد درجہ افسوس ناک ہے، حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے ٹیم کی شرکت کے لئے فیڈریشن کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا گیا، فیڈریشن کے سکریٹری جنرل سید حیدر حسین اور صدر خالد سجاد کھوکھر نے اپنی ذاتی تگ و دو سے اینگرو کیمیکل سے رابطہ کیا اور ان کی مدد سے ٹیم کی ایونٹ میں شرکت کو یقینی بنایا جس میں پاکستان نے اپنی عمدہ کار کردگی سے سب کے منہ بند کر دئیے۔
ایونٹ میں اگر پاکستان کی کار کردگی کا جائزہ لیا جائے تو وہ اگر بہت زیادہ غیر معمولی نہیں ہے تو اسے حد سے زیادہ خراب بھی نہیں کہا جاسکتا ہے، اب ایک بار پھر پاکستان ہاکی ٹیم کی جنوبی افریقا میں ہونے والے آٹھ نیشنز ہاکی ایونٹ اور پرو ہاکی لیگ میں شرکت کے لالے پڑے ہوئے ہیں، حکومت مالی مدد کرنے کو تیار نہیں جبکہ فیڈریشن نے ایک بار قومی ٹیم کے حصہ لینے کا علم اٹھا لیا ہے، فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ٹیم کو ضرور بھیجا جائے گا، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ دونوں مقابلوں میں حصہ نہ لینے سے پاکستان کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی، جرمانے کے ساتھ ساتھ اس پر پابندی کا بھی خدشہ ہے۔
ملک کے کئی نامور ہاکی اولمپئینز اور سابق کپتانوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے اپیل کی ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کی پرو ہاکی لیگ میں شرکت کو یقینی بنایا جائے، جمعے کو سابق کپتان اصلاح الدین، سمیع اللہ، رشید الحسن، ناصر علی، حنیف خان، حسن سردار، قمر ضیاء، توقیر ڈار، سابق سکریٹری رانا مجاہد علی خان، اختر السلام، سلیم ناظم نے کہا ہے کہ پرو ہاکی لیگ اور جنوبی افریقا کے ایونٹ میں حصہ نہ لینے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی رکنیت معطل ہونے کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ پاکستان ہاکی کو مزید تباہ کردے گا، حکومت ٹیم کی شر کت کو یقینی بانے کے لئے فوری قدم اٹھائے، انہوں نے کہا کہ کسی اختلافات کی بنیاد پر قومی کھلاڑیوں اور ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حالیہ انتخابات کے بعد حکومت اور فیڈریشن کے درمیان جاری تنازع کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے ، وزیر اعظم کو اپنی بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کی روشنی میں جلد ختم کرنا ہوگا، جو بھی قدم اٹھانا ہے اسے فوری منظر عام پر لایا جائے تاکہ قومی کھیل میں جاری بے چینی کا خاتمہ ہوسکے، فیڈریشن کے موجودہ عہدے دار اب تک تو اپنی کار کردگی سے کھیل کی ترقی اور فروغ کے لئے مخلص نظر آ رہے ہیں، انہیں اگر حکومت گو ہیڈ یا نوہیڈ جو بھی دینا چاہتی ہے وہ فوری طور پر کرے تاکہ قومی کھلاڑیوں کے مسائل تو حل ہوسکیں، اذلان شاہ ہاکی میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد جنگ سے بات چیت میں پاکستانی ہاکی ٹیم کے کپتان عمر بھٹہ نے کہا ہے کہ اذلان شاہ ہاکی ٹور نامنٹ میں وکٹری اسٹینڈ پر آنا ہماری ہاکی میں بڑی کوش گوار تبدیلی ہے۔
ملائیشیا سے فون پر جنگ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ٹیم میں نو نئے کھلاڑی تھے جنہوں نے پورے ایونٹ میں اپنی صلاحیتوں کا جس انداز میں مظاہرہ کیا اس سے ان کے روشن مستقبل کی جھلک نظر آرہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس جیت سے ہماری درجہ بندی میں بہتری لانے میں مدد ملے گی،قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ ایکمین نے کہا کہ کھلاڑیوں نے عمدہ کھیل پیش کیا، ایشین چیمپئن کو برانز میڈل میچ میں شکست دی، اس کے خلاف لیگ میچ برابر کھیلا، مصر کو ناکامی سے دوچار کیا، ہم نے گول بھی کئے اور پنالٹی کارنر کے شعبے میں بھی اچھی پر فار منس دی، ٹیم کو مزید انٹر نیشنل میچوں میں شرکت کا موقع ملے تو اس کی کار کردگی میں بہتری آسکتی ہے۔