• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھوٹی مساجد میں پنج وقتہ نماز وں میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال

تفہیم المسائل

سوال: ایسی چھوٹی مساجد جن میں امام کی آواز تمام نمازیوں تک آسانی سے پہنچتی ہو، پھر بھی امام فرض نمازوں میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرے، شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے ؟ (شبیر اختر )

جواب: تمام مکاتبِ فکر کے جیّد علماء کے فتاویٰ اور آراء یہی ہیں کہ ایسی بڑی مساجد جن میں پنج وقتہ نمازیں لاؤڈاسپیکر پر پڑھائی جاتی ہیں ،ان میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز صرف اتنی رکھی جائے ، جو مسجد میں موجود لوگوں کی سماعت کے لیے کافی ہو ،وضوخانے تک بھی آواز جاتی ہو تو حرج نہیں، البتہ گلی ، گھروں اور بازاروں تک نہ جائے ، چھوٹی مساجد میں اسپیکر کے استعمال کی حاجت نہیں ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضرورت کے لیے ہے، لہٰذا اس کی جتنی آواز سے مسجد میں وعظ ونصیحت کی ضرورت پوری ہوجائے اور دوسروں کو تکلیف نہ ہو،اُس حد تک جائز ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کی آواز بلند رکھنے سے مسبوق یا تنہا نماز پڑھنے والے یا تلاوت میں مشغول لوگوں کی نماز اور عبادت میں خلل واقع ہوتا ہے۔

علامہ ابن عابدین شامیؒ لکھتے ہیں: ’’سراج الوہاج‘‘میں صراحت فرمائی : امام کا حاجت سے زیادہ آواز بلند کرنا برا ہے ‘‘۔(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار، جلد1،ص:589)مزید لکھتے ہیں:’’ اونچی آواز کے ساتھ ذکر کرنا جائز ہے، جیسا کہ اذان ، خطبہ اور جمعہ وحج میں بلند آوازسے ذکر کیاجاتاہے اور صاحبِ فتاویٰ خیریہ نے فتاویٰ قاضی میں مذکور ممانعت کے قول کو اس صورت پر محمول کیاہے ،جب ضررو وتکلیف کا باعث ہواور انھوں نے کہا ہے: اس بابت کچھ احادیث جہر کا اور کچھ اخفاء کا تقاضا کرتی ہیں اور ان کے مابین تطبیق کی صورت یہ ہے، جواز وممانعت مختلف اشخاص واحوال کے اعتبار سے ہے، پس جب ریاکاری یا نمازیوں یا سونے والوں کی اذیت کا اندیشہ ہوتو پست آواز میں ذکر کرنا افضل ہے اور جہاں یہ چیزیں نہ ہوں ،تو جہر افضل ہے کیونکہ عمل کے اعتبار سے اس بارے میں احادیث کثیر ہیں اور سننے والوں کو اس کا فائدہ ہوتا ہے اور ذاکرین کے دل کو بیدار کرتا ہے، پس وہ ہمہ تن گوش ہو کر اُسے سنے گا ،(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد6،ص:398)‘‘۔

علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ’’اور جب امام نے (نماز میں قراء ت کرتے ہوئے جماعت میں شامل) لوگوں کی ضرورت سے زیادہ آواز بلند کی تو اس نے براکیا، کیونکہ امام (جماعت میں شامل) لوگوں کو سنانے کے لیے آواز بلند کرتاہے ،تاکہ وہ قراء ت میں غور وفکر کریں اور اُنھیں حضوریٔ قلب حاصل ہو ، ’’السراج الوہاج‘‘ میں اسی طرح ہے ‘‘۔ (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:72)غرض اگر آپ کا بیان درست ہے ، مسجد چھوٹی ہے اورامام کی قراء ت کی آواز تمام نمازیوں تک صحیح پہنچتی ہے، توان کا بلا ضرورت لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنا درست نہیں ہے ، نماز تو صحیح طور پر ادا ہوجائے گی، لیکن امام کا یہ طرزِ عمل اور اس پر اصرار نامناسب ہے۔