• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ایچ اے، ایری گیشن کٹ بھرنے پر الجھے رہے اور المناک سانحہ رونما ہوگیا

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور محکمہ ایری گیشن کٹ بھرنے میں الجھے رہے اور 17 نومبر کا المناک سانحہ رونما ہوگیا۔

این ایچ اے نے انڈس ہائی وے کا کٹ غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا کہا تھا اور ستمبر میں ایری گیشن ڈویژن کو اپنے خرچ پر کٹ بند کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

این ایچ اے نے ایری گیشن کو لکھے گئے خط میں کہا کہ آپ نے ہمیں اطلاع دیے بغیر دانستر نہر کے قریب این 55 کو غیر قانونی کٹ لگایا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ این 55 سڑک کے 142 تا 143 کلو میٹر کے حصے میں 100 میٹر چوڑا کٹ لگایا گیا ہے۔

این ایچ اے نے محکمہ ایری گیشن پر واضح کیا کہ کٹ لگانے کے باعث این 55 سڑک کی دونوں باؤنڈری پر سڑک کو نقصان پہنچا۔

خط میں مزید کہا گیا کہ اب آپ اپنے خرچ پر سڑک پر لگایا گیا کٹ بند کریں اور سڑک کی مرمت کریں، 29 ستمبر کو این ایچ اے کے لکھے گئے خط کا ایریگیشن ڈویژن نے 8 روز بعد جواب دیا۔

ایری گیشن ڈویژن نے جواب میں کہا کہ شہروں کو بچانے اور سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لیے کٹ لگائے گئے، کٹ کے فیصلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا تھا۔

جوابی خط میں مزید کہا گیا کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں، اس کٹ کو آپ بند کریں۔

این ایچ اے اور ایری گیشن میں کٹ تم بند کرو، تم بند کرو کی تکرار میں 21 جانیں چلی گئیں۔

قومی خبریں سے مزید