جب کبھی آسمان کی بلندی پر بجلی کی کڑک ، گردوغبار کا طوفان، بارش اور بادل کی گھن گرج سنائی دے تو یہ حتمی طور پر کسی طوفان کی آمد کا پیش خیمہ ہوتا ہے ۔ جسے مجموعی طور پر ’’طوفان برق و باراں‘‘ کہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں موسم کی تبدیلی کی وجہ سے 6؍جون 2022ء میں پاکستان کے کئی شہروں میں ’’طوفان برق و باراں‘‘ ( Thunder Storm) کی وقوع پذیری عمل میں آئی۔ طوفان کسی نوعیت کا بھی ہو موسم میں موجود عوامل کے تابع ہوتا ہے۔ جو موسمی تبدیلیوں کو کنٹرول کرتا ہے، جس میں درجۂ حرارت، دبائو، رطوبت اور ہوائیں شامل ہوتی ہیں۔
آندھی یا طوفان ان ہی عناصر اربعہ کی مجموعی تبدیلیوں کا نام ہے۔ لیکن ہر موسم کی تبدیلی کا اصل ذریعہ حرارت ہوتی ہے اور سرد اور گرم ہوا کی صورت میں اپنے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اکثر موسم کی تبدیلی ’’دائرہ قطب‘‘ ( circum pole ) کے گرد ہوا کے تیزی کے ساتھ گھومنے کی وجہ سے جنم لیتی ہے، کیوں کہ اس زون میں سرد ہوا ’’پول‘‘ سے نیچے کی طرف حرکت کرتے ہیں۔ جو ’’خط استواء‘‘ کے علاقے سے آنے والی گرم ہوا کے ساتھ تصادم کرتی ہیں۔ سرد ہوا کشف ہونے کی وجہ سے زمین کے قریب چپکی رہتی ہیں۔ گرم ہوا کے اندر دبائو کے ساتھ پنجوں کی شکل میں سرایت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اس طرح ٹروکپوز (Tropics) جو خط جدی اور خط سرطان کے درمیانے علاقے ہوتے ہیں۔تھرسٹ کرتی ہے۔ اس دوران گرم ہوا سرد ہوا کے اوپر پھسل کر اسے پول کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ چناں چہ گرم اور سرد ہوا کے تصادم سے طوفانی مرکز(Storm Centre) کی تشکیل ہوتی ہے، جس سے طوفانی کیفیت کا آغاز ہونے لگتا ہے۔ جب دو مختلف ہوا کے ڈھیر (mass) یا جسم کا آپس میں رابطہ ہوتا ہے تو اس میں موجود ہوا کی بہت ہی معمولی مقدار آپس میں باہم ایک ہوتے ہیں۔ اس لئے ان کے درمیان جو بانڈری لائن یا جمہوری زون تشکیل پاتی ہے۔ وہ عمومی طور پر لہرے دارہوتی ہے۔
جسے’’ فرنٹ‘‘ (Front) کہتے ہیں۔ جو طوفان کی آمد کا ابتدائی نوید ہوتی ہے۔ ہوا کا سرد ڈھیر چونکہ کثیف ہوتا ہے، اس وجہ سے یہ گرم ہوا کو نیچے کی جانب سے دھکیل کر اوپر کی طرف اٹھا دیتا ہے، جس کی وجہ سے ’فرنٹ کا جھکائو سرد ہوا کے اوپر بھی ہوتا ہے۔ ہوا کے ڈھیر ہمیشہ حرکت میں ہوتے ہیں اور فرنٹ حرکت کرنے کی ہیت حرکت کرتے ہوئے ہوا کے ڈھیر پہ ہوتا ہے۔ جب حرکت کرتی ہوئی ٹھنڈی ہوا کثیف ہونے کی وجہ سے گرم ہوا میں سرایت کرتی ہے تو ’’سرد فرنٹ‘‘ (Cold Front) کی تشکیل ہوتی ہے۔ مزید سفر کرتے ہوئے سرد ہوا ’’گرائونڈ‘‘ کی قوت مزاحمت کی وجہ سے رک جاتی ہے، جس کی وجہ سے سرد ہوا ستون کی طرح زیادہ زاویہ میلان کے ساتھ اوپر داخل ہوتی ہے۔
سرد ہوا کا ڈھیر تیزی کے ساتھ حرکت کرتی ہے ،جس کی وجہ سے اس کی اوسط رفتار 20 میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ اس کی حرکت عام طور پر موسم سرما میں گرما کے مقابلے میں زیادہ تیزی ہوتی ہے، کیوں کہ ہوا زیادہ ٹھنڈی اور بھاری ہو جاتی ہے۔ اس فرنٹ پہ جنم لینے والے بادل اور بادل کے دل (mass of Clouds) مختصر مگر بے قابو ہوتے ہیں اور تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں جو بعد میں بادل اور بجلی کی کڑک اور شدید بارش کا باعث بنتی ہیں جو طوفان برق و باراں کا سبب بنتی ہیں۔ دوسری طرف جب گرم ہوا سرد ہوا کے ڈھیر سے گزرتی ہے تو ایک ’’گرم فرنٹ‘‘ (Warm Front) کی تشکیل ہوتی ہے، جس کی ڈھلوان بتدریج کم ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے بادلوں کی وسعت ’’فرنٹ پیس‘‘ سے 1000میل تک ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے خطہ میں طوفانی کیفیت جنم لینے لگتی ہے۔
اس حوالے سے جہاں تک ’’طوفان برق و باراں‘‘ کا تعلق ہے تو یہ کئی مقامی طوفانوں کے یکجا ہو کر زبردست بجلی کی کڑک اور طوفان کی گھن گرج سے علاقے لرز اٹھتے ہیں ۔ یہ طوفان بہت تیزی سے پیدا ہو کر گرم ہوا کے کالم سرد ہوا کے کالم کے ساتھ مماثلت رکھتی ہیں۔ ’’طوفان برق و باراں‘‘ سرد اور گرم دونوں فرنٹ میں تشکیل پاتی ہیں۔ جب گرم ہوا حرکت کرتی ہے تو سرد ہواکے علاقوں میں سست رفتاری سے سرد ہوا کے اوپر سوارہو جاتی ہے تو دبائو پر ’’عمل تکثیف‘‘ یا پھر بارش کے عمل کا آغاز ہو جاتا ہے۔ جب سرد اور کثیف ہوا گرم ہوا کے نیچے داخل ہوتی ہے تو یہ تقریباً عمودی بانڈری ظاہر کرتی ہے اور زیادہ بارش اور طوفان برق و باراں کا سبب بنتی ہیں۔
یہ عمل عام طور پر کئی مرحلوں میں تشکیل پاتے ہیں یعنی ابتدائی مرحل اس وقت سامنے آتا ہے جب گرم ہوائی روئیں 2500فٹ تک بلند ہوتی ہیں۔ اٹھتی ہوئی ہوا میں موجود رطوبت اس وقت تکثیف ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پختہ (Mature) مرحلے کا آغاز اس وقت ہوتا ہے، جب بادل کے بالائی جانب سے بارش کے عمل کا آغاز ہو تا ہے اور بہت ہی شدید پانی کی بوچھاڑ بادلوں کے نیچے گرنے لگتے ہیں اور بارش گرج چمک کے ساتھ بادلوں کے درمیان اوپر اور نیچے کی جانب حرکت کرنے لگتے ہیں۔ اور موسلا دھار بارش بادلوں کے نیچے ہر طرف منتشر ہونے لگتے ہیں۔
یہ طوفانی ہوا کی ایک خصوصیت ہوتی ہے جو برستی ہوئی بارش کے مرکز سے پھیلتی ہے اور ہوا کا عمودی بہائو بڑی تیزی کے ساتھ بارش کو اولے (Hail) میں تبدیل کر دیتے ہیں، جس کے بعد آخری مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے، جب بالائی ہوائی روئیں اختتام پذیر ہو جاتی ہیں۔ جیسے جیسے نم ہوا کے بالائی جانب حرکت ختم ہو جاتی ہے تو بارش میں بتدریج کمی آجاتی ہے اور آخر کار تھم جاتی ہے تو بالائی اور زیریں جانب گرج کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔ بادلوں کے بالائی جانب برف کی اہرن شکل (Anvil Shaped) یعنی آئرن بلاک جس پہ دھانوں کی ضرب لگائی جاتی ہے تبدیل ہو جاتی ہے۔ جو طوفان برق و باراںبادلوں کی اہم خصوصیت ہوتی ہے۔
اس کے بعدچمک دار روشنیوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب الیکٹریکل چارج بادلوں کے اطراف بنتی ہیں۔ بالائی جانب بادل مثبت چارج ہوتی ہیں جب کہ زیریں حصوں کے بادل زیادہ تر منفی چارج ہوتے ہیں۔ مثبت چارج پانی کے قطروں اور برف کی قلموں کے درمیان ہوا کے مخالف رگڑ کھانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں جسے اوپر اٹھتی ہوئی ہوائی روئیں ساتھ لے جاتی ہیں۔ قوت رگڑ مبینہ طور پر یہ رجحان رکھتی ہے کہ وہ قطروں میں سے الیکٹرون کو حاصل کرے۔ اس طرح بادل کے زیریں حصوں میں منقی چارج کی مرکزیت کا سبب بنتی ہیں۔ اوپر اٹھتی ہوئی نم زدہ اجزاء (Moisture Particles) جو الیکٹروں کو ضائع کر دیتی ہیں۔
وہ مثبت چارج میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ یہ بالائی بادلوں کا مثبت چارج میں تبدیل ہونے کی وجہ بنتی ہے۔ جب الیکٹریکل فرق ’’ ٹھنڈر بادل‘‘ (Thunder Clouds) کے بالائی اور سطحی جانب بہت زیادہ ہو جائے تو ایک بجلی کا ڈسچارج بادلوں کے دو حصوں سےگزرتا ہے۔ اس قسم کے ڈسچارج اس وقت بھی وقوع پذیرہوتے ہیں جب زیریں حصوں کے کچھ علاقوں کے بادل مثبت چارج میں تبدیل ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اوپری اورنچلی بادلوں کے درمیان حرکت ہوتی ہے جب کہ طوفان کی کڑک اور آسمانی بجلی کی چمک کی وجہ تیزی سے حرارت میں اضافہ اور ہوا کا پھیلا قرار دیا گیا ہے جہاں سے آسمانی بجلی کی چمک گذرتی ہے۔
بجلی کی چمک بادل اور گرائونڈ کے درمیان سے بھی گذرتی ہے اگر حالت مواقف سمت میں ہو۔ عام طور پر جو ہوا اوپر موجود ہوتی ہے ۔اس کی مناسبت سے گرائونڈ منفی چارج ہوتا ہے۔ بہرحال منفی چارج کے حوالے سے جو ’’تھنڈر بادل‘‘ کے بیس میں ہوتی ہے، جس کی وجہ سے گرائونڈ عارضی طور پر مثبت چارج ہوتا ہے۔ بادل اور گرائونڈ کے درمیان الیکٹریکل فرق بہت زیادہ ہوگا تو روشنی کی ظہور پذیری عمل میں آئے گی۔ آسمانی بجلی بلند رفتار کیمرہ (HighSpeedCamera) کی تحقیق اور مشاہدے سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بجلی کے ضرب (Stroke) کا آغاز بجلی کے ایک چھریرا (Thin) رہنما (Lawder) سے ہوتا ہے۔
یہ عام طور پر بادل سے گرائونڈ کی طرف حرکت کرتا ہے۔ لیکن بعض اوقات مختلف سمت میں بھی رخ کرلیتے ہیں۔ بجلی کے سربراہی ضرب کے فوراً بعد ایک واپسی ضرب بھی حرکت میں آتا ہے جو کئی ڈسچارج اور واپسی ضرب سے منسلک ہوتا ہے اورمجموعی طور پر دسویں سیکنڈ سے بھی کم وقفے میں انجام پاتا ہے۔ ایک اوسط آسمانی بجلی کے ڈسچارج ہونے کا تخمینہ 20سے 30وولٹ لگایا گیا ہے۔ بجلی کے ڈسچارج ہونے کے فاصلے کا اندازہ بجلی کی چمک اور طوفانی آواز کے سکینڈ کے شمار سے لگایا جاسکتا ہے۔ سکینڈ کے نمبر شمار کو 5سے تقسیم کیا جائے تو تقریباً فاصلہ میل میں حاصل ہوتے ہیں۔
ہر سال آسمانی بجلی اور طوفانِ بر و باراں سے امریکا میں 200 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں لیکن عام حفاظتی اصولوں کو مد نظر رکھا جائے تو نقصانات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ مثلاً آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کا بہتر اصول یہ ہے کہ طوفان برق و باراں کے دوران کسی بھی کھلی جگہ یا بلند اور واضح زمینی ساخت سے دور رہنے چاہئے۔ یاد رہے کہ بجلی کم مزاحمتی والے راستوں کے اطراف سفر کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خصوصی طور پر زیادہ تر کسی علاقے میں موجود بلند مسافت کو ضرب لگاتی ہے۔ پاکستان کے اکثر علاقوں میں موسم گرما کے آغاز میں دوپہر شام یا رات کے وقت برق و باراں آندھی آتی ہے، جس کے دوران ہوا کی رفتار بڑی تیز و تند ہوتی ہے۔
یعنی 30سے 40میل فی گھنٹہ، آندھی میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ درختوں کو جڑ سے اکھیڑ ڈالتی ہے۔ پاکستان کے اکثر علاقوں میں موسم گرما کے آغاز میں دوپہر ، شام یا رات کے وقت طوفانی کیفیت پیدا ہوتی ہے ،جس کے دوران ہوا کی رفتا بڑی تیز ہوتی ہے۔ یعنی 30سے 40میل فی گھنٹہ ۔ آندھی میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ درختوں کو جڑ سے اکھیڑ دیتی ہے۔ بجلی کے گھمبوں اورمکانات کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ طوفان کے دوران گرد و غبار کان اور منہ میں گھس جاتے ہیں اور دم گھٹنے لگتا ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک میں مذکورہ موسمی کیفیت کے دوران ’’موسمی نقشہ چارٹ‘‘ شائع کیا جاتا ہے ،جس میں موسمی رپورٹ روز کے روز چھپ جاتی ہے ،جس سے آئندہ ایام میں نہ صرف موسم کے تبدیلی کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ یہ زراعت اور جہاز رانی کے لئے آگاہی بھی مہیا کرتا ہے جو بڑی حد تک درست اور سود مند ثابت ہوتا ہے۔