جدت سے بھر پور اس دور میںنہ صرف نت نئی چیزیں متعارف کروائی جا رہی ہیں بلکہ موجودہ چیزوں میں تبدیلی کرکے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب لایا جا رہا ہے۔ اب بیٹریوں میں لیتھیئم کی جگہ کیلشیم اور مگنیشیم استعمال ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بیٹری ٹیکنالوجی میں ممکنہ انقلاب لاسکتا ہے۔ لیتھیئم اور کوبالٹ جیسے عناصر مہنگے ہیں اور ان کی دستیابی محدود ہے۔ کان کنی اور نکالنے کے عمل سے ماحولیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ کچھ لیتھیئم بیٹریاں گرم ہونے پر خطرناک ہو جا تی ہیں۔
اگرچہ اس میں توانائی کی کثافت (energy density) بہتر ہو سکتی ہے لیکن رفتارِ چارج اور سائیکل لائف میں مزاحمت ہوتی ہے۔ دوسری جانب کیلشیم اور مگنیشیم بیٹریوں کی خصوصیات یہ ہیں کہ کیلشیم زمین کی پرت میں بہت وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اس کی قلت نہیں ہے اور یہ سستا بھی ہو سکتا ہے۔کیلشیم ایک “divalent” آئن ہے (یعنی +2 چارج)، جس کا مطلب ہے ایک یون تھوڑا زیادہ چارج لے جا سکتا ہے۔
بنیادی طور پر توانائی کی کثافت میں اضافہ ممکن ہے۔ تحقیق کے مطابق کیلشیم-آئن بیٹریاں چارج سائیکلوں پر اچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں۔ مثلاً چینی سائنس اکیڈمی کے ایک پروٹوٹائپ نے تقریباً 1000 چارج سائیکل کے بعد اپنی اصل صلاحیت کا 84 برقرار رکھا۔ کیلشیئم بیٹریاں حفاظتی لحاظ سے بھی قدرے بہتر ہو سکتی ہیں، کیوںکہ کیلشیم کے پگھلنے کا پوائنٹ نسبتاً زیادہ ہے، اس پرگرمی کے اثرات کم پڑتے ہیں۔