• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف کا تقرر، وزیراعظم کی سمری منظور کرنے سے قبل صدر مملکت کو اس پر کسی سے مشاورت کا اختیار نہیں، اقدام خلاف آئین ہوگا

اسلام آباد (صالح ظافر) صدر کی جانب سے نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے سمری کی منظوری سے قبل اس پر کسی سے مشاورت آئین کے منافی ہوگی کیونکہ ان کے پاس وزیراعظم کی سمری کو مسترد کرنے کا اختیار نہیں۔ عمران خان کی جانب سے اس معاملے پر صدر سے رابطوں کے دعوے کے بعد ایوانِ صدر سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ سپریم کورٹ کے سابق صدر کامران مرتضٰی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کے پاس اس پر عمل کے سوا کوئی راستہ نہیں، ان کے پاس کسی شخص سے مشاورت کا آپشن نہیں تو کرپشن اور اس معاملے پر قانونی حکام سے سزا یافتہ قرار دیے جانے والے شخص سے مشاورت تو دور کی بات ہے۔ انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ صدر اس ایڈوائس کو روک سکتے ہیں لیکن اسے کسی صورت مسترد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے آئینی شقوں اور آرمی ایکٹ کے سیکشن 8؍ کا حوالہ دیا جس کے تحت تقرریاں کی جاتی ہیں۔ اسی دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عارف علوی نے اگر عمران خان سے مشاورت یا پھر ایڈوائس ایک دن کیلئے بھی روکنے کی کوشش کی تو یہ ان کیلئے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے جس کا اظہار وزیر خارجہ بلاول بھٹو کر چکے ہیں۔ اپریل میں صدر نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسمبلیاں توڑنے کی کوشش کی تھی اور عدلیہ نے اسے آئین کیخلاف اقدام قرار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس بات کے باوجود صدر کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا تھا لیکن اس مرتبہ ایسا ہونے نہیں دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر معاملہ ہنگامی نوعیت کا ہو تو وفاقی حکومت صدر کو بھیجی گئی سمری کی منظوری سے قبل قواعد و قوانین میں کچھ معمولی نوعیت کی تبدیلیاں کرکے وہ ایڈوائس منظور کرا سکتی ہے جو صدر کو منظوری کیلئے بھیجی گئی ہے۔ اسی طرح، کمان کی تبدیلی کے حوالے سے تاریخ بھی وہی ہوگی جو وزیراعظم طے کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طے شدہ تبدیلیوں کے منظوری کے حوالے سے جمعرات کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو سکتا ہے جس سے عمران خان اور ان کی پی ٹی آئی کی آرمی چیف کے تقرر کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔ دی نیوز نے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے صدر مملکت سے رابطوں کے عمران خان کے دعوے پر موقف معلوم کرنے کیلئے ایوانِ صدر سے رابطے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
اہم خبریں سے مزید