ورلڈ کپ فٹبال میچ میں بیلجیئم کے خلاف مراکش کی کامیابی کے بعد یورپین دارالحکومت برسلز میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران پولیس نے ڈیڑھ درجن کے قریب نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
سینٹرل زون پولیس کے ذرائع نے گرفتاریوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ فساد اس وقت شروع ہوا تھا، جب مراکش کی 2 گول سے کامیابی کے بعد مراکشی کمیونٹی کے نوجوانوں نے جشن منانے کے لیے برسلز کے سینٹرل علاقے کا رخ کیا۔
کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مراکش کے پرچموں کے ساتھ 100 کے قریب نوجوان پہلے ہی سے وہاں موجود تھے اور وہ مختلف جگہ پر میچ دیکھ رہے تھے۔
میچ کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہی ان نوجوانوں میں غصے اور جیت کی خوشی کے آثار برابر نظر آرہے تھے، غصہ انہیں ریفری کی جانب سے بیلجیئم کے خلاف گول کینسل کرنے پر تھا۔
بعد میں اپنی خوشی کے اظہار کےلئے انہوں نے جو طریقہ اختیار کیا اس پر پولیس نے مزاحمت کی اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
جس کے جواب میں نوجوانوں نے پبلک پراپرٹیز کو نقصان پہنچانا شروع کردیا اور ای موبیلیٹی کےلیے جگہ جگہ کھڑی ہوئی ٹروٹی نیٹ کو آگ لگا دی۔
اس صورتحال کے بعد شہر کی جانب جانے والی تمام ٹریفک انتہائی بری طرح متاثر ہوئی اور لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے کیونکہ یہاں تعمیراتی کام جاری ہونے کی وجہ سے پہلے ہی راستے انتہائی تنگ ہیں اور صرف سنگل لائن ٹریفک چل رہی ہے۔
گذشتہ روز کے واقعات پر برسلز کمیون کے میئر فلپ کلاز نےتصادم کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ برسلز میں اس میچ سے قبل ہی اس طرح کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا تھا، چاہے وہ میچ کوئی بھی جیتتا یا ہارتا۔