• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج جس دور میں ہم زندگی گزار رہے ہیں، وائرل ہونے کی خواہش اور وائرل چیزوں سے محظوظ ہونے کی کوشش،ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔ دنیا کا ہر انسان یہ خواہش رکھتا ہے کہ اس کی بات پر لوگ ہنسیں یا روئیں۔اسی لیے شاعر اپنا کلام سناتے ہیں۔ آج دن کا ایک قابلِ ذکر حصہ انسان اسمارٹ فون استعمال کرتے ہوئے گزارتاہے اور زیادہ تر اپنا دل بہلانے کے لیے۔ فیس بک صارفین کی تعداد تین ارب کے قریب ہے۔ یوٹیوب کو اڑھائی ارب لوگ استعمال کرتے ہیں اور واٹس ایپ کو دو ارب۔ ایک ارب لوگ ٹک ٹاک پہ رجسٹرڈ ہیں۔ دنیا میں ٹی وی دیکھنے والے افراد کی تعداد سوا پانچ ارب ہے۔ ٹی وی کا کانٹینٹ آپ اپنی مرضی سے تبدیل نہیں کر سکتے۔ یوٹیوب، ٹک ٹاک اور دوسری سوشل میڈیا ایپس میں آپ کے پاس ہزاروں آپشنز موجودہوتے ہیں۔ ٹی وی عام طور پر گھر جا کر فراغت میں دیکھا جاتا ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا ایپس آپ کی جیب میں پڑی آوازدے رہی ہوتی ہیں۔وہ آپ کو دکھاتی بھی صرف آپ کی پسندکی چیز ہی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان کا استعمال ٹی وی سے بہت بڑھ چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس چیز کو اربوں لوگ دیکھیں گے، اس پر اشتہار بھی آئیں گے۔ یہی وہ وجہ ہے، جس میں سوشل میڈیا ایپس خود ہی نہیں کما رہیں،زیادہ دیکھا جانے والا کانٹینٹ پیدا کرنے والوں کو بھی اس کمائی سے حصہ دے رہی ہیں۔ پاکستان کے تمام صحافی اپنے یو ٹیوب چینل بنا چکے ہیں۔ کئی ٹی وی سے اتنا نہیں کماتے، جتنا یوٹیوب سے۔ دوسری طرف ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز ہیں، جہاں آپ گانوں پہ پرفارم کر کے کما سکتے ہیں یا کسی بھی مختصر مزاحیہ وڈیو سے۔ ہر طرف پرینکسٹرز دندناتے پھر رہے ہیں۔ بے شمار لوگ پرینکس بنانے کی کوشش میں مار بھی کھاتے ہیں۔”لاہوری وائنز“ کے نام سے مشہورایک پرینکسٹر کو 2018ء میں پرینک کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پہ لوگوں نے اس پہ بے حد افسوس کا اظہار کیا تھا۔ ٹک ٹاک پہ چلبلی لڑکیاں اپنا ڈانس اپ لوڈ کر رہی ہیں۔ انہی میںسے ایک لڑکی پچھلے دنوں ہٹ ہوئی۔اسے ایک مارننگ شو میں بلایا گیا۔ اس ٹی وی میزبان کی سوشل میڈیا پہ ٹرولنگ ہوئی کہ اب یہ اختر لاوا کو بھی بلائے گی۔اس نے نہیں بلایا تو دوسروں نے بلا لیا۔ ایک خاص حد تک دیکھے جانے کے بعد سوشل میڈیا اپیس سے آپ کمائی شروع کر دیتے ہیں لیکن وائرل ہونا تو جہت ہی الگ ہے۔ وائرل ہونے والے دنوں میں کروڑوں کماتے ہیں۔لاکھوں نوجوان وائرل ہونے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں مگر وائرل ہونا کس نے ہے، یہ کوئی نہیں جانتا۔یہ تقدیر کا لکھا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک لڑکی نازو ادا کے ساتھ کہتی ہے ”یہ ہماری کار ہے، یہ ہم ہیں اور یہ ہماری پارٹی ہو رہی ہے۔“ بعد ازاں اس پر بے تحاشا میمز بنیں، جس سے یہ وڈیو اورمقبول ہوئی۔آپ نے ادائیں دکھانی ہیں، نازو ادا کا مظاہرہ کرنا ہے، مخالف پہ طنز کے تیر چلانا ہیں۔ میمز اگر آپ کے خلاف بن رہی ہوں،تو یہ آدمی کے اعصاب توڑتی ہیں۔ سوشل میڈیا پہ ٹرولنگ سے آدمی کے اعصاب ٹوٹتے ہیں۔ میں نے جب اپنے فون میں اختر لاو ا والی وڈیو دیکھی تو میری بیٹی پاس ہی بیٹھی تھی۔ پوچھنے لگی کہ آپ کیوں ہنس رہے ہیں۔ میں سوچنے لگا کہ اسے لاہور دا پاوا کیسے سمجھاؤں۔ پھر میں نے اس سے کہا: یہ انکل اختر کہہ رہے ہیں کہ میں بہت پاورفل ہوں۔ وہ کہنے لگی:تو انکل اختر اصل میں پاور فل نہیں؟ میں نے کہا: نہیں۔ اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کہنے لگی: وہ جنک فوڈ کھاتے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں۔ وہ بھی ہنسنے لگی۔ بہت سے لوگوں نے ”یہ ہماری پارٹی ہو رہی ہے“، ڈانس سے وائرل ہونے والی لڑکی اور ”اختر لاوا“ پہ شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ ہماری قوم کن چیزوں میں مگن ہے۔ میں چونکہ فیس بک استعمال کرتا ہوں، اس لیے جانتا ہوں کہ یہ سب لوگ وہ ہیں، جواپنا ہر لمحہ فیس بک پہ پوسٹ کرتے ہیں۔اپنے دماغ میں آنے والا ایک ایک خیال وہ داد پانے کے لیے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہیں۔ اسی خواہش کے ساتھ کہ کاش یہ وائرل ہو جائے۔ دن رات وہ مخالف نظریات رکھنے والوں کے خلاف اپنی پوسٹس کو وائرل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر آپ انٹرٹینمنٹ والی یہ سوشل میڈیا ایپس استعمال ہی کیوں کر رہے ہیں؟ یہ اعتراض تو اس شخص کو کرنا چاہئے، جو ان ایپس کو استعمال نہیں کرتا۔ اسمارٹ فون ایجاد کے بعد یہ ایپس اب آپ کی زندگی کا حصہ ہیں۔ جو وائرل ہو گیا، اسے کروڑوں روپے بھی ملنا ہیں۔یہ سب کچھ تو اپنے آپ ہو رہا ہے۔نہ کہ ہنود و یہود نے کوئی سازش کرکے اخترلاوا وائرل کیا۔ اگر آپ ان چیزوں کو غلط سمجھتے ہیں تو اسمارٹ فون کی بجائے بٹنوں والا موبائل استعمال کریں۔ سوشل میڈیا ایپس پر زیادہ تر پوسٹس مزاحیہ ہی ہوتی ہیں۔ نیوٹن کی مساواتیں اور آئن اسٹائن کے قوانین کبھی وائرل نہیں ہو سکتے کہ وہ توصرف اعشاریہ ایک فیصد لوگوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ اسمارٹ فون کا مطلب ہے انٹرٹینمنٹ اور انٹرٹینمنٹ کا مطلب ہے سوشل میڈیا ایپس۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین