125 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
خط لکھنے والے اراکین کی قیادت لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ سارہ چیمپئن کر رہی ہیں، جو بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔
سر کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، خط میں برطانوی حکومت سے فی الفور فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ فلسطین کو برطانیہ کی طرف سے تسلیم کیا جانا خاص طور پر اس لیے انتہائی مؤثر ہو گا کیونکہ برطانیہ اعلانِ بالفور کا خالق اور فلسطین میں سابق مینڈیٹری طاقت رہا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم 1980ء سے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے آئے ہیں، اس طرح کی شناخت ہمارے اس مؤقف کو ٹھوس بنیاد فراہم کرے گی اور ساتھ ہی اس مینڈیٹ کے تحت عوام کے لیے ہماری ایک تاریخی ذمے داری کو بھی پورا کرے گی۔
فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے یہ مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے فرانسیسی صدر کے فلسطینی ریاست کے حق میں بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا ہے۔
مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے بیانیے کی فتح اور 7 اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر تھپڑ اور امن مخالف ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کے 193 ارکان ممالک میں سے 142 ممالک اس وقت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں یا پھر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔