قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ استعفے منظور کرنے کا طریقہ ہے، کچھ قواعد و ضوابط ہیں، جب تک میری تسلی نہیں ہو گی، میں استعفیٰ قبول نہیں کروں گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اگر کوئی آ کر استعفیٰ دے اور مجھے علم ہو کہ اس پر دباؤ ہے تو میں استعفیٰ قبول نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ٹھہراؤ آنا چاہیے، قانون سازی، امن و امان اور الیکشن اصلاحات کے لیے فورم پارلیمان ہے، ملک کے سارے سیاست داں منجھے ہوئے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاقِ رائے سے معاملات کو سنبھالنا چاہیے، ایک بیک ڈور چینل بھی ہے جو ہمیشہ رہتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر کا کہنا ہے کہ چھوٹے معاملات کو پسِ پشت ڈال کر بڑے مقصد کے لیے اکٹھے ہونا وقت کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو نظر انداز کر کے آگے نہیں بڑھا جا سکتا، آصف زرداری معاملات کو سلجھانے والے اور آگے چلانے والے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ تمام مسائل کا حل پارلیمان کے اندر ہے، پارلیمان کے باہر نہیں، آج ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر بیٹھیں، معیشت کو سہارا اور خوش گوار فضا کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، جس ملک میں پارلیمان مضبوط ہو گی، حکومت مستحکم ہو گی۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ ابھی تک لاجز میں بیٹھے ہیں، مراعات لے رہے ہیں، پیغام بھیجتے ہیں کہ اسپیکر صاحب ہمارا استعفیٰ قبول نہ کریں، ایسے حالات میں بہت سوچنا پڑتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ توقع کرتا ہوں کہ ممبران پارلیمنٹ میں آئیں کے اور نمائندگی کا حق ادا کریں گے، الیکشن صاف شفاف اسی صورت میں ہو گا کہ ہم بہتر قانون سازی کریں، اگر اسمبلی میں نہیں آئیں گے تو ہم کس فورم پر اکٹھے ہوں گے؟ اسمبلی مدت پوری کرتی ہے تو نظام مضبوط ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وقت ہی کیا رہ گیا ہے، ویسے ہی الیکشن کا سال ہے، پانچواں سال شروع ہے، بطور اسپیکر میری خواہش ہو گی ہر اسمبلی مدت پوری کرے۔