• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد بلدیاتی انتخابات:پی ٹی آئی کی درخواست غیر مؤثر قرار

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کیس سے متعلق الیکشن کمیشن کا 20 دسمبر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست غیر مؤثر قرار دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت پٹیشنر علی نواز اعوان کی جانب سے سردار تیمور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمنٹ سے قانون سازی ہوئی، اس پر مزید بات نہیں کروں گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ سارا نظام شہریوں کے لیے ہے، پارلیمنٹیرینز یا اداروں کے لیے نہیں، وفاقی حکومت یہ تو یقینی بنا سکتی ہے کہ فنڈز لوکل گورنمنٹ کو ملیں، پارلیمنٹیرینز کا کام قانون سازی ہے، سڑکیں، گلیاں بنوانا نہیں، پچھلی حکومت نے 5 سال مقامی حکومتوں کو کوئی فنڈ نہیں دیا، کیا ان حالات میں ہم الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے سکتے ہیں؟ ابھی تو الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کی وجہ سے الیکشن نہیں کرا رہا، وفاقی حکومت اس عدالت کے سامنے انڈر ٹیکنگ دے چکی ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن انتخابات کرانے میں دلچسپی نہیں رکھتا؟

الیکشن کمیشن کے حکام نے جواب دیا کہ یونین کونسلز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے الیکشن ملتوی کیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کیا وفاقی حکومت پہلے سوئی ہوئی تھی؟ ہم کیوں نہ ایڈمنسٹریٹر کی پاور کو معطل کر دیں، نہ پچھلی حکومت، نہ ہی یہ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتی ہے، اتنا سا شہر ہے، جس کا بیٹرا غرق کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں انڈر ٹیکنگ دی تھی پھر بھی الیکشن نہیں کرا رہے، یہ تو توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ 3 چیئرمین اور 50 ممبر بغیر الیکشن کے منتخب ہو چکے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ جو بغیر الیکشن منتخب ہوئے ان کا کیا اسٹیٹس ہے؟ 2 سال سے اس شہر کو بے یار و مددگار چھوڑا ہوا ہے، الیکشن کمیشن کا یہ کام نہیں کہ حکومت کی طرف دیکھے، آپ کو آزادانہ الیکشن کرانے ہوتے ہیں، لوکل باڈیز کا فنڈ سی ڈی اے اور ایڈمنسٹریٹر کیوں استعمال کریں؟ سی ڈی اے کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ لوکل گورنمنٹ کا فنڈ استعمال کرے، لوگوں کو یہاں پانی نہیں مل رہا، شہر کا کیا حال کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ صدر نے ابھی دستخط نہیں کیے، الیکشن کمیشن نے پہلے ہی سمجھ لیا کہ وہ قانون بن چکا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی انٹرا کورٹ اپیل غیر مؤثر ہو چکی ہے، 125 یونین کونسلز ہوں گی تو لوگوں کو بہتر نمائندگی ملے گی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے امیدوار 50 کروڑ روپے سے زائد اخراجات کر چکے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید