اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے پاکستان تحریکِ انصاف کے وفد نے ملاقات کی ہے، تاہم ملاقات کے بعد بھی استعفوں کی منظوری پر اسپیکر اور پی ٹی آئی اپنے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
ملاقات کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا ہے کہ ملاقات کے لیے آئے پی ٹی آئی کے وفد کو پارلیمان میں واپسی کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 127ارکان کے استعفے ایک ساتھ منظور کرنے پر اصرار کیا گیا۔
اسپیکر نے بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے وقد کے سامنے مؤقف دہرایا کہ ہر رکن کو ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر اکیلے آنا ہو گا، اس اطمینان کے بعد کہ استعفے دینے والے پر کوئی دباؤ نہیں، پھر استعفیٰ قبول کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وفد سے بہت اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی ہے، میں نے کہا کہ کچھ قواعد و ضوابط اور حدود ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میں نے وفد کو بتایا کہ آرٹیکل 64 میں لکھا ہے کہ استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہو جبکہ اسپیکر استعفے کی تصدیق رکن کو ذاتی حیثیت میں بلا کر کرے گا، اسپیکرکی ذمے داری ہے کہ یہ دیکھے کہ کہیں رکن پر دباؤ تو نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان عدالت میں بھی گئے کہ ہم نے استعفیٰ نہیں دیا، کچھ ارکان نے چھٹی کی درخواست بھی بھیجی، پارٹی کی اگر کوئی سیاسی پوزیشن ہے تو وہ الگ بات ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے، بطور اسپیکر میں سب کے لیے سانجھا ہوں، سیاست ملکی مفادات سے بالاتر نہیں رکھنی چاہیے بلکہ سیاست سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے، خواہش اور توقع ہے کہ تمام جماعتیں حالات دیکھتے ہوئے مفاہمت کو سامنے رکھیں گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ میں نے 127 استعفے منظور کیے تھے، نئے اسپیکر نے حلف کے بعد اس فائل کو روک دیا۔
انہوں نے بتایا کہ نئے اسپیکر نے 127 استعفوں کو روکا اور 11 پی ٹی آئی ممبرانِ اسمبلی کے استعفے منظور کیے، ہمارا بنیادی مقصد ان استعفوں کو منظور کرانا ہے۔
قاسم سوری نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں انسولین تک بننا بند ہو گئی ہے، یہ حکومت ہر سطح پر ناکام ہو چکی ہے۔
اس سے قبل اسد قیصر کی زیرِ قیادت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد استعفوں کی منظوری پر تنازع کو حل کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کرنے پہنچا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے وفد کا پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر خیر مقدم کیا۔
پی ٹی آئی کے وفد میں قاسم سوری، عامر ڈوگر، امجد خان نیازی، فہیم خان بھی شامل تھے۔
ملاقات میں پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس سے پہلے پی ٹی آئی کا اصرار تھا کہ تمام استعفے بیک وقت منظور کیے جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف دو ٹوک کہہ چکے ہیں کہ عجلت میں تحریکِ انصاف کے اراکین کے استعفے قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہر رکن کو استعفے منظور کرانے کے لیے الگ الگ آنا ہو گا۔
راجہ پرویز اشرف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ کچھ ارکان نے ان سے استعفے قبول نہ کرنے کی استدعا کی ہے، تاہم وہ ان ارکان کے نام نہیں بتا سکتے۔