• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واٹس ایپ پر امریکہ میں مقیم ایک دوست سے گفتگو کے دوران مجھے علم ہوا کہ پانچ جنوری کو امریکہ میں پرندوں کا قومی دن منایا جاتا ہے، نیشنل برڈ ڈے منانے کا مقصد رنگ برنگے چہچہاتے پرندوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے،اس دن امریکہ بھر میں پرندوں سے محبت کرنے والے قدرت کی اس حسین مخلوق کا خصوصی خیال رکھتے ہیں،انہیں دانہ ڈالتے ہیں،پرندوں کو لاحق مسائل بشمول مناسب دیکھ بھال،حفاظت، خوراک اورنایاب نسل کی بقاء کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔بچپن سے یہ میرا معمول ہے کہ میری صبح کا آغاز کھُلی فضاؤں میں اُڑتے پرندوں کی چہچہاہٹ سے ہوتا ہے، میرا ماننا ہے کہ جس گھر میں روزانہ صبح پرندوں کی آمد ہوتی ہے اور ان کی سریلی آوازیں گونجتیں ہیں، خدا اس گھر کے باسیوں پر کبھی رزق کے دروازے بند نہیں کرتا۔زمانہ قدیم ہو یا دورِجدید، انسان ہمیشہ سے پرندوں کو آزاد فضاؤں میں حسرت سے محوپرواز دیکھتا آیا ہے، روزانہ صبح سویرے حسین، دلکش اور سریلی آواز والے پرندوں کی چہچہاہٹ محو خواب لوگوں کو ایک نئی صبح ہونے کا سندیسہ دیتی ہیں، شام کو آسمان پر نظم و ضبط سے قطار میں اپنے گھونسلوں کیلئے اُڑتے پرندوں کی واپسی سمجھدار انسانوں کیلئے ایک سبق ہے۔پرندے قدرت کی کاریگری کا ایک حیرت انگیز شاہکار ہیں،زمانہ قدیم میں انسان پرندوں کو خدا کا پیغامبر سمجھتا تھا جو آسمانوں پر موجود خالقِ کائنات اور زمین پربسنے والی مخلوق کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہیں،آج بھی مختلف فلموں ڈراموں میں انسان کے فانی دنیا سے کوچ کرنے کے عمل کی پرندے کی آسمان کی طرف پرواز سے عکاسی کی جاتی ہے۔ہندو دھرم میں پرندوں کوخاص اہمیت حاصل ہے،مقدس رامائن میں بھی پرندوں کا تذکرہ ہے،عقاب کو وشنو دیوتا ، اُلو کو دولت و خوشحالی کی دیوی لکشمی اور راج ہنس کو سرسوتی دیوی سے منسوب کیا جاتا ہے، کواگھر میں مہمان کی آمدکا سندیہ لا تا ہے۔ دنیا بھر میں موجودپرندوں کی درست تعداد کے بارے میں کہنا فی الحال ایک ناممکن امر ہے ، تاہم دنیا میں کروڑوں پرندے موجود ہیں، جب میں خدا کے اس عظیم شاہکار کو دانہ چگتے دیکھتا ہوں تو میرے ذہن میں خیال آتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں دنیا بھر میں بکھرے پرندوں کیلئے دھرتی کے مالک نے خوراک کاایسا زبردست انتظام کررکھا ہے کہ یہ پرندے روزانہ صبح سویرے خالی پیٹ اپنے گھونسلوں سے رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں ،خود بھی پیٹ بھر کر کھاتے پیتے ہیں ،واپس آکر گھونسلوں میں موجودچھوٹے بچوں کا بھی پیٹ پالتے ہیں اور اگلی صبح کا آغاز خدا کی حمدوثناء سے کرتے ہیں۔ دوسری طرف انسان کو خالقِ کائنات نے اشرف المخلوقات بنایا ہے ، انسان کیلئے دنیا بھر میں نعمتوں کا خزانہ پھیلا دیا ہے اور رزق کی تقسیم کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے خود رزق کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے توآخر کیا وجہ ہے کہ آج ہمارے ارد گرد معاشی مسائل میں مبتلا لوگ بے سکونی کا شکار ہیں ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا نے ہمیں اس دنیا میں انسانوں اور چرند پرند کی خدمت کیلئے بھیجا ہے لیکن ہم اپنے اصل مقصد سے ہٹ گئے ہیں، بدقسمتی سے موجودہ صورتحال ایسی بن گئی ہے کہ پیسے کے پیچھے بھاگتا ہر انسان نفسانفسی کا مارا ہے، چرند پرند تو ایک طرف بھوک سے بے حال انسانوں کی مدد سے بھی کتراتا ہے،آج ہم پرندوں کی رہائش درخت کاٹ کر اپنے لئے مکان تعمیر کررہے ہیں، پرندوں کی چہچہاہٹ سے محروم کنکریٹ کی یہ عمارتیں بے رونق ہیں،جب ہم نے درختوں کی کٹائی کرکے پرندوں سے انکا قدرتی مسکن چھین لیا توہمیں گلوبل وارمنگ جیسے بڑے چیلنج درپیش ہو گئے۔ برصغیر کا روایتی معاشرہ گواہ ہے کہ ہمارے بڑے پرندوں کی بھوک پیاس کا خاص خیال رکھا کرتے تھے،گھروں کی چھتوں پر پرندوں کیلئے دانہ اور پانی کا انتظام کیاجاتا تھا۔مجھے یقین ہے کہ آج چاہے جتنی بھی زیادہ مہنگائی ہو یا معاشی صورتحال ابتر ہو، مالک اپنے غیبی خزانوں سے اپنے ان بندوں کو ضرورنوازتا ہے جو چرندپرند جیسی معصوم مخلوق کی بے لوث خدمت کرتے ہیں۔آج پرندوں کے دن برڈ ڈے پر میرا یہی پیغام ہے کہ اگرآپ اپنی زندگی میں سکون چاہتے ہیں تو باقاعدگی سے اپنے گھر میں پرندوں کے دانہ پانی کا انتظام کریں، معصوم پرندوں کی چہچہاہٹ رحمتِ خداوندی کی علامت ہے۔

.(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین