• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑھاپا، قوتِ سماعت میں کمی اور ذہنی تناؤ میں کیا تعلق ہے؟

جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، اس کی قوت سماعت متاثر ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے وہ اونچی آواز میں سننے لگتا ہے اور دوسروں سے بات دہرانے کا کہتا ہے۔ اسے پریسبکیوسس (Presbycusis) بھی کہا جاتا ہے۔ امریکا کےنیشنل انسٹیٹیوٹ آن ڈیفنس اینڈ اَدر کمیونیکیشن ڈس آرڈرز کے مطابق، 65 اور 74 سال کی عمر کے درمیان سماعت خراب ہونے کی شرح 25 فیصد تک پہنچ جاتی ہے اور 75 اور اس سے زائد عمر والوں میں شرح 50 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔ عمر کی وجہ سے سماعت خراب ہونا وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ ایسا ہو رہا ہے۔ پھر بھی اگرچہ یہ عام ہے اور خطرناک صورتحال نہیں مگر اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔

عمر کی وجہ سے سماعت خراب ہونے لگے تو خاندان اور دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہو سکتا ہے کہ انسان بات چیت کرنے سے کترانے لگے۔ وہ سماجی حالات اور فون وغیرہ سننے سے بھی گریز کرسکتا ہے۔ دریں اثناء، سماعت خراب ہونا خاص طور پر تشویشناک ہو سکتا ہے، اگر آپ کو کام کی جگہ پر ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کرنا، یا روزمرہ کی اہم آوازیں جیسے کہ دروازے کی گھنٹی، کار کے ہارن اور دیگر الارم سننا مشکل لگتا ہے۔ 

ایسے میں دوسرے لوگوں کی جانب سے بہرے پن میں مبتلا یا سماعت سے محروم لوگوں کے لیے چیلنجز پیدا کرنا انھیں ڈپریشن کے خطرے سےبھی دوچار کرسکتا ہے۔ ورجینیا کے ایک اسپتال میں خدمات انجام دینے والے اوٹولیرنگولوجسٹ (ENT اسپیشلسٹ) جسٹن ڈگلس کہتے ہیں، ’’ایسا لگتا ہے کہ سماعت کی کمی اور افسردگی کے درمیان ایک ربط موجود ہے‘‘۔

2014ء میں شائع ہونے والے ایک مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ حیران کن طور پر جن افراد کی سماعت میں خرابی درمیانی درجے پر ہوتی ہے، ان کے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے جن کی قوت سماعت چلی جائے۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ درمیانی درجے کی خرابی میں مبتلا لوگ سماعت کے نقصان کا حل تلاش کرنے میں مدد حاصل نہیں کر سکتے۔ سماعت سے محروم بہت سے لوگ بہتری کے لیے دستیاب بہت سے وسائل سے بھی ناواقف ہو سکتے ہیں۔ 

ڈاکٹر ڈگلس کے مطابق، نتیجے کے طور پر، سماعت سے محروم افراد سماجی سطح پر بات چیت سے بچ سکتے ہیں، جو ذہنی تناؤ کا باعث بن سکتی ہے۔ وہ ان چیزوں کو کرنا چھوڑ سکتے ہیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے دوستوں کو نہیں سن سکتے اور نہ ہی ان کے ساتھ گفتگو میں حصہ لے سکتے ہیں۔

اپنی سماعت کے بارے میں متحرک رہنا

سماعت کے نقصان سے متعلق ڈپریشن سے نمٹنے کے کئی طریقے ہیں۔ امریکن اسپیچ لینگوئج ہیئرنگ ایسوسی ایشن تجویز کرتی ہے کہ آپ 50 سال کی عمر تک ہر 10 سال میں کم از کم ایک بار اپنی سماعت کی جانچ کریں۔ 

خطرے کے عوامل اور سماعت سے محرومی کی انتباہی علامات جاننے سے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے کہ آپ اس مسئلے کو بڑھنے سے پہلے ہی اس کا حل کرلیں۔ ڈگلس کے مطابق، بڑھتی عمر کی وجہ سے جسم کی ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ، سماعت سے محرومی کئی دیگر عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ اس میں شامل ہیں:

٭ اونچی آواز والی جگہوں پر رہنا (تفریحی اور پیشہ ورانہ دونوں)

٭ کان میں ویکس یا سیال جمع ہونے سے رکاوٹ پیدا ہونا

٭ چوٹ یا بیماری، بشمول دائمی کان میں انفیکشن یا کان کا پردہ پنکچر ہونا

٭ ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، فالج، دماغی چوٹ یا ٹیومر ہونا

٭ کان کے اندرونی حصے کو نقصان پہنچانے والی ادویات کا استعمال

٭ سماعت خراب ہونے کی فیملی ہسٹری

اگر آپ انتباہی علامات یا سماعت کی خرابی کی علامات کا سامنا کر رہے ہیں تو معالج کو دکھانا ضروری ہے۔ ڈگلس کا کہنا ہے، ’’سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ اگر آپ کے کانوں میں بہت زیادہ آوازیں آرہی ہیں، اگر گھنٹی سے مشابہ یہ آواز مسلسل جاری رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں‘‘۔ دیگر میں آوازیں دبی دبی لگنا، اونچی آواز یا تلفظ سننے میں دشواری، ٹیلی ویژن پر والیوم بڑھانے کی ضرورت محسوس ہونا، فون پر بات چیت میں پریشانی، پسِ منظر میں شور ہونے پر بات چیت کرنے میں زیادہ دشواری، دوسروں کو بات دہرانے یا زیادہ اونچی آواز میں یا آہستہ بولنے کے لیے کہنا اور سماعت کے مسائل کی وجہ سے گفتگو سے دستبردار ہونا شامل ہیں۔

سماعت کی خرابی میں کیا کریں؟ 

سماعت کے نقصان سے متعلق ڈپریشن سے بچنے یا کم کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماعت کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔

ڈگلس بتاتے ہیں، "اگر ہم بوڑھوں میں سماعت کے نقصان کا جلد پتہ لگا سکتے اور اس کا انتظام کر سکتے ہیں، تو ہم معاشرے سے کچھ انخلاء کو روکنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں جن میں سے اکثر کا تجربہ ہوتا ہے، جو ممکنہ طور پر ڈپریشن کا باعث بنتا ہے‘‘۔ ڈگلس کا کہنا ہے کہ ENT اسپیشلسٹ اس بات کا تعین کرنے میں مدد کرسکتا ہے کہ آیا سماعت خراب ہونے کی کوئی سادہ وضاحت یا قابل انتظام وجہ ہے۔ سماعت کے ٹیسٹ کی بنیاد پر، اسپیشلسٹ اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا آپ کو سماعت کے آلات، ہڈیوں سے منسلک ہیئرنگ ایڈز، کوکلیئر امپلانٹس یا ممکنہ طور پر سرجری سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

سماعت کے آلات خاص طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ سماعت کے نقصان سے متعلق ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے اور آپ کے سماجی تعاملات اور آزادی کے احساس کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ سماعت کے آلات استعمال نہ کرنے والے افراد میں ڈپریشن کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔ تاہم، سماعت کے آلات، امپلانٹس، یا سرجری ہی سماعت کی کمی کو دور کرنے کا واحد طریقہ نہیں ہیں۔ سپورٹ گروپس اور تنظیمیں، اشاروں کی زبان، معاون آلات، نظم و نسق کے پروگرام سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

صحت سے مزید