• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے گریجویٹس کو جابز مارکیٹ کیلئے کون سی صلاحیتوں کی ضرورت ہے؟

آجکل ہر طرف OpenAI کے ChatGPT کا چرچا ہے، جو طالب علموں کے لیے کوئی بھی اسائنمنٹ یا پروجیکٹ کرنا آسان بنا سکتی ہے اور کانٹینٹ کری ایٹرز کا متبادل پیش کرسکتی ہے۔ اس کے بعد — یہ بحث دوبارہ شروع ہو رہی ہے کہ آیا روبوٹ ہنر مند ملازمین کی جگہ لے رہے ہیں؟ فی الحال حتمی طور پر کوئی نہیں جانتا کہ چیٹ بوٹ کا بالآخر کیا اثر پڑے گا۔ لیکن برننگ گلاس انسٹیٹیوٹ کی ایک نئی رپورٹ جو بزنس-ہائر ایجوکیشن فورم اور وائلی کے اشتراک سے کی گئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور لرننگ کی مہارتیں نا صرف روزگار کی منڈی میں سب سے تیزی سے بڑھنے والے اور سب سے زیادہ پھیلنے والے ہنروں میں سے ہیں، بلکہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جن صنعتوں میں روبوٹ کا کردار بڑھ رہا ہے، وہاں کارکنوں کو ان کی ملازمتوں میں کم کی بجائے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔

لیبر مارکیٹ ریسرچ کے برننگ گلاس انسٹیٹیوٹ کے صدر میٹ سیگل مین کہتے ہیں، ’’یہ تصور کہ آٹومیشن اُفق پر چھپا ہوا وہ خطرہ ہے جس پر ہمیں دوبارہ غور کرنا چاہیے مفروضہ زیادہ ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جن لوگوں کے کام میں آٹومیشن کی مہارتوں کا فائدہ اُٹھانا شامل ہے انھیں دیگر ملازمین کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ادائیگی کی جاتی ہے۔‘‘

بہرکیف، وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اوسط پیشے میں مہارتیں تیزی سے بدل رہی ہیں، اور جو لوگ نئے ہنر سیکھنے کی ترقی کو برقرار نہیں رکھتے وہ خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ ’’جابز مارکیٹ میں جس طرح کی تبدیلیاں ہم دیکھ رہے ہیں، اس کا ملازمتوں کے جانے سے کم تعلق ہو سکتا ہے، اس کے مقابلے میں ایسی ملازمتوں کے ساتھ جو مکمل طور پر نئی مہارتوں کا مطالبہ کرتی ہیں جن پر آج کی افرادی قوت منڈی میں لوگ ابھی تک مہارت حاصل نہیں کر سکے ہیں۔‘‘

ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملازمت کے متلاشی افراد یا جابز مارکیٹ میں نئے آنے والے نوجوانوں کو کن مہارتوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے؟ انسٹیٹیوٹ کی تحقیق، جو گزشتہ ماہ شائع ہوئی ہے، کچھ خیالات پیش کرتی ہے۔ اس نے پچھلے سات برسوں کے دوران 228 ملین ملازمتوں کے اشتہارات اور پوسٹنگ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس میں تقریباً 30ہزار مہارتیں شامل تھیں بشمول ویلڈنگ سے لے کر ڈیٹا انجینئرنگ تک۔ ان مخصوص مہارتوں کو بعد ازاں مہارتوں کے 444 ’کلسٹرز‘ میں تقسیم کیا گیا۔

اس تجزیے سے، ان میں سے چار ’کلسٹرز‘ نا صرف سب سے تیزی سے بڑھنے والے (جن کی شرح نمو 2018ء کے بعد سب سے زیادہ ہے) بلکہ سب سے زیادہ پھیلنے والے (جو صنعتوں کی وسیع ترین صف میں ظاہر ہوتے ہیں) کے طور پر سامنے آئے۔

ان کی شرح نمو اور وسیع رسائی کی وجہ سے، مہارتوں کے یہ چار سیٹ -مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ؛ کلاؤڈ کمپیوٹنگ؛ پراڈکٹ مینجمنٹ اور سوشل میڈیا؛ وہ ہنر ثابت ہورہے ہیں، جو ملازمتوں کی منڈی میں تغیر (disruption)پیدا کررہے ہیں اور یہ ہنر رکھنے والے افراد اور نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے سب سے زیادہ اور سب سے پرکشش مواقع فراہم کررہے ہیں۔

سیگل مین کہتے ہیں، ’’یہ وہ مہارتیں ہیں، جن کا آپ کے کام میں ضم ہونے کا زیادہ امکان ہے۔‘‘ رپورٹ میں بتایا گیا کہ2021ء میں، پوسٹ ہونے والی آٹھ میں سے ایک نوکری کے لیے چار مہارتوں کے سیٹوں میں سے کم از کم ایک کا ہونا بنیادی ضرورت قرار دیا گیا تھا۔

برننگ گلاس انسٹی ٹیوٹ کے میٹ سیگل مین کا شمار انڈسٹری کے ان پروفیشنلز میں ہوتا ہے، جو انڈسٹری 4.0میں بدلتے ہوئے رجحانات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور عالمی فورمز پر ان کی رائے کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میٹ فوربز کی ’’وہ لوگ جو کام کے مستقبل کو ترتیب دے رہے ہیں‘‘ نامی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

سیگل مین نے گزشتہ سال نومبر میں ایک بین الاقوامی فورم پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ، معاشی خرابیوں کے آثار کے باوجود، ’’ٹیلنٹ کی کمی اپنی جگہ برقرار رہے گی۔ ہم اصل میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ہے۔ مخصوص مہارتوں کے حامل لوگوں کا عدم توازن، جن کی مارکیٹ کو ضرورت ہے۔‘‘ ان کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ، گزشتہ پانچ برسوں میں ایک اوسط پیشے کے لیے مطلوب مہارتوں میں 37 فی صد تبدیلی آگئی ہے۔ اس کی وجہ آٹومیشن، ٹیکنالوجی اور مہارتوں کا پھیلاؤ ہے۔

تفصیلی رپورٹ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ جو لوگ ان چار مہارتوں کو حاصل میں کرنے میں اپنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہیں، وہ امریکا میں کسی بھی دیگر ملازمت کے مقابلے میں بہتر تنخواہ اور مراعات حاصل کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ، رپورٹ میں ان مہارتوں کا بھی ذکر شامل ہے جن کی طلب نسبتاً کم ہورہی ہے یا منفی نمو دِکھا رہی ہے: ان میں بزنس کنسلٹنگ؛ اسپیشلائزڈ سیلز؛ ڈیٹابیس آرکیٹیکچر، ویب ڈیزائن اینڈ ڈیویلپمنٹ شام ہیں۔ مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹرز، پرسنل فائنانس ایڈوائزرز اور آڈیٹرز کی مانگ واضح طور پر کم ہورہی ہے۔

انفرادی ملازمتوں کے متلاشیوں کے لیے سیگل مین مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مخصوص کمپنیوں یا ملازمتوں کے بجائے اپنی صلاحیتوں کے بارے میں مزید سوچیں۔ ’’جو چیز آپ کو اپنے کیریئر میں ڈرائیور کی نشست پر رکھتی ہے، اس میں درست مہارتیں حاصل کرنے کا بھی کم از کم اتنا ہی حصہ ہوتا ہے جتنا کہ درست ملازمت کا انتخاب کرنا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ صنعتوں میں تیزی سے بڑھنے اور پھیلنے والی مہارتوں کو تلاش کرنے سے، لوگ ایسے شعبوں میں مواقع تلاش کر سکتے ہیں جہاں ضرورتیں اُبھر رہی ہیں لیکن ہنر کی بڑی کمی اب بھی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹنگ ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں بہت سارے ’صحیح دماغ‘ اور ’کریٹیوپروفیشنلز‘ موجود ہیں، جو ابلاغ کی اعلیٰ ترین صلاحیتیں رکھتے ہیں لیکن آٹومیشن یا ڈیٹا اینالیٹکس جیسے مسائل پر نئی تکنیکی معلومات کا مناسب تجربہ نہیں رکھتے۔