سید محبوب احمدچشتی
دنیائے کرکٹ میں شاندار واپسی سے تاریخ رقم کرنے والے سرفراز احمد نے شاہد آفریدی سمیت شائقین کرکٹ کو دھوکہ نہیں دیا لالا کے انتخاب کو غلط ثابت نہیں ہونے دیا پاکستان کو پہلی مرتبہ چیمپینز ٹرافی دلوانے والے سرفراز احمد کی دنیائے کرکٹ میں ایک مرتبہ پھر دھوم مچ گئی۔
نیوزی لینڈ سے ایک اور سیریز ہارتے ہارتے سرفراز احمد کی کوششوں سے ڈرا ہو گئی، کام یاب کپتان چار سال تک گراؤنڈز میں اڑتی دھول دیکھنے، کھلاڑیوں کو پانی پلانے کے بعد جب ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آیا تو صبر جیسے طوفان میں ڈھل گیا۔
شاہدخان آفریدی نے سرفراز احمد کو منتخب کرکے سے شہر قائد کے دلوں کو جیت لیا ،سرفراز کی کارکردگی سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان کے چار سال برباد کئےگئے اگر وکٹ کیپر کی حیثیت سے نہ سہی انہیں بیٹسمین کی حیثیت سے ٹیم میں شامل رکھا جاتا تو ٹیسٹ اور ون ڈے کی کئی شکست، فتوحات میں تبدیل ہوسکتی تھیں سرفراز احمد کی حالیہ سنچری کو بھارت سمیت دنیا بھر میں عظیم الفاظ سے سراہا جارہا ہے، سوشل میڈیا اور وی لاگز پر ان کی دھوم ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے سرفراز احمد نے ہمیشہ اپنی اہلیت کو ثابت کیا، ماہرین انہیں آج بھی ٹیسٹ اور ون ڈے کا گیم چینجر مانتے ہیں البتہ ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے انہیں بہتر تصور نہیں کیا جاتا لیکن پی ایس ایل کے کچھ میچز میں ان کی کارکردگی دیکھ کر یہ انکار کرنا بھی ممکن نہیں کہ وہ ٹی ٹوینٹی کے کھلاڑی نہیں ہیں۔ یہ بات تو حقائق پر مبنی ہے کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کے وہ مستند بیٹسمین ہیں، اس لئے انہیں دونوں طرز کی کرکٹ سے دور نہیں رکھنا چاہئے۔
2023 میں عالمی کپ ہونے جارہا ہے ون ڈے کے ورلڈ کپ میں تجربہ کار کھلاڑی کے طور پر سرفراز احمد کی شرکت لازمی ہے، 2015 کے ورلڈ کپ میں سرفراز احمد نے ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر یہ لقب اپنے نام کر ایا تھا کہ "سرفراز دھوکا نہیں دے گا "۔
رمیز راجہ نے سرفراز کو ریٹائرمنٹ لینے کا کہہ دیا تھا آج وہ پی سی بی سے باہر ہیں لیکن سرفراز احمد آج دوبارہ اسٹار بن کر سامنے آیاہے قدرت بہادوروں کا ساتھ دیتی ہے نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں نے محض اس لئے داد دی کہ وہ ان کے منہ سے فتح نکال کر لے گیا۔
شاہد خان آفریدی حقیقی طور پر بڑے کھلاڑی اور کرکٹ کو سمجھنے والے کئی طرم خانوں سے بہتر ثابت ہو رہے ہیں لا لا کی یہ جارحانہ سلیکشن پر سرفراز احمد تاریخ رقم کرگئے کیونکہ وہ اس بات کو اہمیت دیتے دکھائی دے رہے ہیں کہ پاکستان کرکٹ کیلئے کیا بہتر ہے انہیں پاکستان کرکٹ کی پرواہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا نام کرکٹ کے لحاظ سے دنیا کے ہر گراؤنڈ میں گونجے۔
انہوں نے کھلاڑیوں کو اہلیت پر چننے کا جو فیصلہ کیا ہے اور جو ان کا وژن ہے اگر وہ کسی سیاست کی نذر نہ ہوا تو بہت ممکن ہے کہ 2023ء کا ورلڈ کپ 1992 کے بعد پاکستان کے حصے کا دوسرا ورلڈ کپ ثابت ہو کیونکہ اب ان کی نظریں ایک اور میچ ونر محمد عامر کی واپسی پر لگ چکی ہیں اور وہ تیزی سے ٹیسٹ، ون ڈے اور T20 کا وننگ کمبی نیشن تیار کر رہے ہیں جس کا پہلا اظہار انہوں نے سرفراز احمد کی ٹیسٹ اور ممکنہ طور پر ون ڈے کرکٹ میں واپسی سے کردیا ہے۔