• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سے والہانہ انسیت، یہاں بہت محبت ملتی ہے، جمائما خان

کراچی (ٹی وی رپورٹ ) عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نےجیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوتے کہا ہے کہ چیلنج کے طور پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا،ایسی فلم بنانا چاہتی تھی جو پاکستان کی پذیرائی پر مبنی ہو

پاکستان کو رنگوں سے بھرے ایک خوبصورت اور تفریح سے بھرپور جگہ کے طور پر دکھانا چاہتی تھی،اس ملک سے والہانہ انسیت ہے ، پاکستان میں میرے بہت دوست ہیں ، مجھے پاکستان سے بہت محبت ملتی رہتی ہے ، جب میں پاکستان گئی میں اس خاندان کے ساتھ رہی میرے سابق شوہر کا خاندان قدامت پر ست تھا میں اپنے سابق شوہر کی بہن، ان کے شوہر اور ان کے بچوں کیساتھ رہی ان کے والد کے ساتھ بھی ایک ہی گھر میں رہی،میرے بیٹوں کو اس طرح کی فلمیں پسند نہیں ہیں، وہ میرے سب سے بڑے نقاد ہیں ، اور ظاہر ہے ، وہ آدھے پاکستانی، مسلمان بچے ہیں لہذ ا اس فلم کے لئے ان کی پسند یدگی میرے لئے بہت اہم بات ہے ، میں نے ان کو یہ فلم دکھائی آخری لمحات میں ان کی آنکھوں میں آنسو تھے، میں نے انہیں اس پر ہنستے نہیں دیکھا بلکہ انہوں نے کہا کہ ماں ہمیں آپ پر فخر ہے ، شاید انہیں معلوم ہے کہ میں نے اس پر کتنی محنت کی ہے ، کسی اور کی نسبت ، ان کا ایسا کہنا ہی میرے لئے بڑا لحمہ تھا، مرتضی علی شاہ …ہمارے ساتھ موجو د ہیں جمائما خان جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں انہوں نے ایک فلم بنائی ہے جس کی دھوم مچی ہوئی ہے whatʼs love got to do with it?فلم اس وقت پوری دنیا میں مختلف پر یمیئر ہوئے ہمارے ساتھ اس وقت خصوصی انٹر ویو کے لیے موجو د ہیں ہم ان سے فلم جو مختلف رشتوں کے حوالے سے خاص طور پر arrange marriageاور جو مختلف رشتوں کے درمیان خاص طور پر ساؤتھ ایشیا کلچر کے اندر جس طرح بعض نوجوانوں لوگوں کو رشتوں پر مجبور کیا جاتا ہے اس حوالے سے یہ فلم ہے جس کو خواب پذایرئی ملی ہے جمائما سے بات کر تے ہیں :

سب سے پہلے اس انٹر ویو کے لئے رضا مندی میں آپ کا شکریہ ادا کرتاہوں ، ہمیں اس فلم کے بارے میں کچھ بتائیے آپ کے مضامین انگریزی پبلی کیشنز میں شائع ہوتے رہے ہیں اس بار آپ نے فلم بنانے کے بارے میں کیوں سوچا؟جمائما …بہت اچھا سوال ہے میں نے بذات خود ایک چیلنج کے طور پر اس کام کا فیصلہ کیامیں ایک ایسی فلم بنانا چاہتی تھی جو پاکستان کی پذ یر ائی پرمبنی ہو،میں (پاکستان کو ) رنگوں سے بھرے ایک خوبصورت اور تفریح سے بھرپور جگہ کے طور پر دکھانا چاہتی تھی جب میں پاکستان میں تھی میں سوچتی تھی کہ مغربی اسکرین پر پاکستان کو کس طرح دکھایا جاتا ہے جیسا کے زیر و ڈارک تھرٹی اور ہوم لینڈ جیسی مغربی فلموں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کو منفی پیرائے میں دکھایا جاتاہے ۔مرتضی علی شاہ …جی جمائما … پاکستان ایک ڈراؤنی اور تاریک جگہ کے طور پر دکھایا گیا ہے مجھے موقع ملا کہ میں پاکستان سے متعلق رومیٹنگ کامیڈ ی بناسکوں یہ رومیٹنگ کامیڈی ورکنگ ٹائٹل فلمز ہی ایجا د ہے اور اس فلم میں بہت اچھے فنکاروں کو شامل کیاگیا ہے

اس میں سجل علی جیسی خوبصورت اور قابل پاکستانی اداکارہ شامل ہیں اور ہندوستان سے شبانہ اعظمی جیسی بڑی اداکار ہ لیڈی جیمز جیسی کمال اداکارہ بھی ، اور ایماٹامنس اورشہزاد لطیف تومیں چاہتی تھی کہ پاکستان کو اپنے اور آپ کے جیسا دکھا سکوں ۔اور اس کی پزیر ائی کی جائے ، میں ہمیشہ کہتی ہوں ، روزاول سے میں پر امید رہی ہوں کہ یہ فلم پاکستان کے نام میرا Love letter ثابت ہوگی ، ایسی سرزمین کہ جہاں ایک لحاظ سے میں نے ابتدائی زندگی گزاری کیوں کہ میں بیس سال کی عمر میں یہاں آئی تھی اورتیس بر س تک وہیں رہی ، اورمجھے لگتا ہے کہ یہ سر زمین شخصیت کا حصہ ہے مجھے اس ملک سے والہانہ انسیت ہے ، پاکستان میں میرے بہت دوست ہیں ، مجھے پاکستان سے بہت محبت ملتی رہتی ہے ، مرتضی علی شاہ …سوال ، جی آپ کو ملتی ہے ۔جمائما …ہاہا میں بہت خوش نصیب ہوں او ر اس بات پر (پاکستانیوں کی) بہت شکر گزار بھی ہوں مجھے یقین ہے کہ پاکستانیوں کو یہ فلم پسند آئیگی مرتضی علی شاہ …اس میں شک نہیں کہ یہ فلم پاکستان کی مثبت ترجمان ہے میں نے یہ فلم دیکھی ہے

یہ فلم کس حد تک آپ کے اپنے تجربات کے زیر اثر بنائی گئی ہے جیسے آپ بیس برس کی عمر میں پاکستان آئیں پھر یہاں آپ نے دس بر س کا انتہائی سرگرم دور گز ارا اور پھر لندن واپسی ، اور پھر بھی مستقل پاکستان سے جڑے رہنا !جمائما … دیکھئے فلم کا ہر منظر ، ہر کردار اور سطر ، کسی نہ کسی طرح انہی باتوں سے جڑی ہے ۔

اہم خبریں سے مزید