• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں نے اپنے گزشتہ ہفتہ وار کالم میں پاکستان کی موجودہ صورتحال کو گمبھیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کا کوئی ملک پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں ملوث نظر نہیں آتا، ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے ملکی مفادات کو مقدم رکھیں،اپنے مسائل کی ذمہ داری بلاوجہ دوسروں پر نہ ڈالیں اور عالمی ایشوز پر سخت احتیاط برتیں۔ملکی صورتحال میں تو تاحال بہتری نظر نہیں آرہی ، آج بھی قومی سیاست پر غیر یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی روزبروزاونچی اُڑان سے لوگوں کی قوتِ خرید جواب دیتی جارہی ہے ، رواں ہفتے ملک بھر میں بجلی کے طویل لاک ڈاؤن نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں افواہوں کا بازار گرم کردیا، بجلی کا بریک ڈاؤن ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب پاکستان کے ڈیفالٹ ہوجانے کے خدشات زبان زدعام ہیں، بجلی کی عدم دستیابی نے کاروبارِ زندگی معطل کر دیا، ملک کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ ، موبائل فون ٹیلی کام سروسز معطل ہوگئیں۔ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہوں کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک اہم ملک ہے، ہم اپنی منفرد جیو اسٹریٹیجک اہمیت کی بدولت عالمی معاملات سے کٹ کر نہیں رہ سکتے، خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کا لامحالہ اثر ہمارے ملک پر بھی پڑتا ہے۔ سوموار کو جب ہمارا ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھاتوامریکہ اور اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پراب تک کی سب سے اہم ترین مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کردیاگیا،میڈیا اطلاعات کے مطابق مذکورہ مشق میں تقریباً 12عدد بحری جہاز اور 142جنگی طیارے شریک ہیں جن میں ایٹمی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے بھی شامل ہیں۔غیرملکی میڈیا کا امریکی اعلیٰ عہدے داران کے حوالے سے کہنا ہے کہ جمعے کو اختتام پذیرہونے والی امریکہ اسرائیل مشترکہ مشقوں کی منصوبہ بندی دو ماہ پہلے ہوئی تھی، تاہم دفاعی تجزیہ کار کثیر الجہتی مشقوں کی نوعیت دیکھتے ہوئے تبصرہ کررہے ہیں کہ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کیلئے کم از کم ایک سال کی تیاری درکار ہوتی ہے، مشترکہ فوجی مشق کا مقصد ایران پر دباؤ بڑھاناہے کہ وہ ایٹمی قوت بننے کا ارادہ ترک کرکے یوکرائین جنگ میں اُلجھے روس کا ساتھ چھوڑ دے۔ عالمی میڈیا میں ایسی اطلاعات بھی گردش میں ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام پر کشیدگی میں شدید اضافہ ہوگیا ہے اور اسرائیل نے ایران کے خلاف عسکری محاذ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے اسرائیلی وزارت دفاع نے امریکہ کو تحریری طور پر 25جدید ایف 15ایکس لڑاکاطیارے فراہم کرنے کا کہا ہے ، دفاعی مبصرین کے مطابق ابتدائی مرحلے میں امریکی ساختہ طیاروں کی تعداد اور قیمت سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جائے گا،تاہم اسرائیل فوری طور پر طیاروں کی سپردی کا خواہاں ہے۔سالِ نو کے موقع پر اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کو میزائل حملے کا نشانہ بنایاتھا جس کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ہوائی اڈہ ناقابلِ استعمال ہوگیا،سات ماہ میں دوسرے بڑے حملے کو شام میں ایران نوازبشار الاسد حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ کے خلاف ایک بڑی اہم عسکری کارروائی قرار دیا گیا ہے۔عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ مغربی قوتیں ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات سے شدید خائف ہیں، بالخصوص ماسکو کی جانب سے ایران کو جدید ایس 400طیارہ شکن دفاعی نظام اورتہران کی جانب سے روس کو ڈرون طیاروں کی فراہمی نے خطے میں امریکی مفادات پر کڑی ضرب لگائی ہے۔یوکرائن کی جانب سے عسکری ٹینک فراہم کرنے کی درخواست کے جواب میں جرمنی کے نئے وزیردفاع بورس پسٹورئیس نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد یوکرائن کا دورہ کریں گے،جرمن ساختہ ٹینک کی یوکرائن کو فراہمی سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے،تاہم روس نے یوکرائن کے حامی ممالک کو خبردار کردیا ہے کہ ایسے کسی اقدام کے نتائج بہت سنگین نکل سکتے ہیں،روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف کایہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ یوکرائن کی جنگ اب کوئی مخلوط جنگ نہیں رہی بلکہ مغرب کی روس کے خلاف شروع کردہ ایک حقیقی جنگ ہے، روسی میڈیا کے مطابق چیچنیا کے صدر رمضان قادروف یوکرائن تنازع کو تیسری عالمی جنگ قرار دیتے ہیں،میری نظر میں یہ صورتحال میں تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ہے ، خدانخواستہ اگر جنگ کے شعلے ہمارے پڑوس میں بڑھکتے ہیں تو اس کے منفی اثرات لامحالہ پاکستان پر بھی پڑیں گے۔بطور محب وطن پاکستانی میرے لئے یہ افسوس کا مقام ہے کہ اس وقت پاکستان خطے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی بجائے اندرونی سیاسی چپقلش اور اقتصادی بحران میں مبتلا ہے اورسیاسی جماعتیں انا کا مسئلہ بناکر ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی میں مصروف ہیں،وقت کا تقاضا ہے کہ ہم خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور خالصتاََ ملکی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی قومی ترجیحات کا بروقت تعین کریں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین