کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل کے سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال فروری میں تنازع شروع ہونے کے کچھ ہی عرصہ بعد روس اور یوکرین کے در میان جنگ بندی کا معاہدہ ہونے والا تھا لیکن مغرب نے ایسا نہیں ہونے دیا اور بات چیت میں رکاوٹ ڈالی۔ ایک اسرائیلی میڈیا ادارے کو پانچ گھنٹے طویل انٹرویو کے دوران نفتالی بینیٹ نے کہا کہ انہوں نے بحیثیت ایک ثالث کوشش کی کہ ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ بندی ہو جائے لیکن یہ ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے مغربی ممالک نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب شدید جارحانہ رویہ اختیار کیا اور شاید یہی ٹھیک تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امریکا اور اس کے اتحادیوں نے امن ہونے نہیں دیا اور اس کا راستہ روکا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال یہ تنازع شروع ہوا تو مغربی ممالک کے رہنما اس معاملے سے نمٹنے کے حوالے سے متحد نہیں تھے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سخت رد عمل چاہتے تھے، جرمن چانسلر اولاف اور فرانسیسی صدر میکروں کی حکمت عملی قدرے منطقی تھی جبکہ امریکی صدر بائیڈن کا رویہ سخت ہونے کے ساتھ منطقی بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کیلئے 17؍ سے 18؍ مرتبہ مسودہ تبدیل کیا گیا اور روسی صدر سے بات چیت کے بعد میں (بینیٹ) پوتن کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہا کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کو قتل نہیں کیا جائے گا جبکہ زیلنسکی نے وعدہ کیا کہ یوکرین نیٹو کا حصہ نہیں بنے گا۔