سری نگر(نیوز ایجنسی ) مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کشمیریوں سے زیادہ سے زیادہ زمینیں ہتھیا کر اپنے نوآبادیاتی منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے، مودی کی جانب سے انڈین کاروباری کمپنیوں اور ارب پتی تاجروں کا استعمال ۔کشمیر میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت 1947سے جب اس کی فوجیں 27اکتوبر 1947کوتقسیم برصغیر کے منصوبے اور کشمیریوں کی امنگوں کے برخلاف غیر قانونی طور پر سرینگر میں اتری تھیں، کشمیر کو اپنی کالونی سمجھ رہا ہے،5اگست 2019کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کا مودی حکومت کاغیر قانونی اقدام کشمیر کو ایک نوآبادی بنانے کی جانب ایک اور قدم تھا۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ مقامی آبادی کو نظرانداز کرنا اور زمینوں پر قبضے کی پالیسیاں مقبوضہ علاقے میں مودی کے نوآبادیاتی منصو بے کی واضح مثالیںہیں، کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا ہندوتوا قوتوں کا خواب رہا ہے، بھارت بھاری تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے ذریعے کشمیر کے قدرتی وسائل کا بے دریغ استحصال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کشمیر میں نوآبادیاتی منصوبے کو توسیع دینے کے لیے بھارتی کاروباری کمپنیوں اور ٹائیکونز کا استعمال کر رہے ہیں، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کا نوآبادیاتی منصوبہ ان ہی خطوط پر آگے بڑھ رہا ہے جس طرح اسرائیل نے فلسطین میں زمینوں پر قبضہ کیا تھا۔