ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق فوجداری کارروائی کے کیس میں عمران خان کو 28 فروری کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
عمران خان کے آج بھی پیش نہ ہونے پر عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی 28 فروری تک مؤخر کر دی۔
توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت کے موقع پر چیئرمین تحریکِ انصاف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کل لاہور ہائی کورٹ میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر گئے۔
کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی پمز سے طبی رپورٹ بنوا لیتے ہیں، ان کی ایم ایل سی دکھا دیں تاکہ انجری کی نوعیت دیکھ لیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو آج بھی ذاتی حیثیت میں عدالت نے طلب کر رکھا تھا، انہیں ہر تاریخ پر حاضری سے استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ اسلام آباد کچہری میں پیشی تھوڑی مشکل ہے، ڈاکٹروں کی ہدایت اور سیکیورٹی وجوہات کے باعث عمران خان نہیں آئے۔
گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے، یہ کیس بالکل غیر سنجیدہ ہے، عمران خان پر انسدادِ دہشت گردی اور دیگر عدالتوں میں بھی کیسز ہیں۔
اس دوران جج کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ بھی ہوا کہ ہم مسلسل آپ لوگوں کی مان ہی رہے ہیں۔
عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے عدالت کو بتایا کہ 28 فروری کو عمران خان کا ایکس رے ہو جائے گا جس پر جج نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے 28 فروری کو بھی ایکس رے ہونے ہیں؟
جج نے ریمارکس دیے کہ 28 فروری کی تاریخ دے دیتے ہیں، عمران خان کی حاضری یقینی بنائیں۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی۔