چین نے اگلے 5 سال میں ترقی پذیر ممالک کے 5 ہزار فوجیوں کو تربیت دینے کا اعلان کیا ہے۔
چینی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نئے بین الاقوامی پلیٹ فارمز تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
بیجنگ چاہتا ہے کہ انسداد دہشتگردی، سائبر سیکیورٹی، بائیو سیکیورٹی اور جدید ٹیکنالوجیز کے سیکیورٹی مسائل بین الاقوامی تعاون کی مدد سے حل کیے جائیں اور ان بین الاقوامی پلیٹ فارمز کو غیر روایتی سیکیورٹی میں گورننس کی بہتری کیلئے استعمال کیا جائے۔
چین پولیس اکیڈمیز اور یونیورسٹی کی سطح پر فوجی تعاون اور تبادلے کی بھی حوصلہ افزائی کرے گا۔
انسداد دہشتگردی کے ماہر لی وائی نے کہا کہ چین پاکستان اور افغانستان کے پولیس افسران کو ٹریننگ فراہم کرتا تھا اور اب وہ اس تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تربیت اور تبادلے کا مقصد انسداد دہشتگردی کیلئے دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط کرنا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے برس چین کے صدر شی جن پنگ نے اعلان کیا تھا کہ چین شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل رکن ممالک کے 2 ہزار سے زائد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تربیت فراہم کرے گا اور انسداد دہشتگردی سے متعلقہ ایک ٹریننگ بیس قائم کرے گا۔
چین نے اکتوبر 2022 میں برطانوی رائل ایئر فورس کے 30 سابق پائلٹس کو بھی بھرتی کیا تھا تاکہ مغربی ممالک کے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹرز پر سبقت لی جاسکے۔
دسمبر 2022 میں چین نے عرب ممالک کے 1500 پولیس اور سائبر سیکیورٹی اہلکاروں کو تربیت دینے کی پیشکش کی تھی۔
برطانیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم چین کی طرف سے برطانوی مسلح افواج کے سابق افسران کی بھرتیاں روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کر رہے ہیں۔